لاہور: کالعدم ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی کوفوری رہا کیا جائے :لاہورہائی کورٹ کا حکم ،اطلاعات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے نظرثانی بورڈ نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی کی گرفتاری سے متعلق تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ وہ کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں ہوں تو فوری طور پر رہا کردیا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ملک شہزاد کی سربراہی میں تین رکنی نظر ثانی بورڈ نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ سرکاری وکیل کے مطابق حافظ سعد رضوی عوام کو ہراساں کرنے اور حکومت کے خلاف اقدامات میں ملوث ہیں۔
سرکاری وکیل کے حوالے سے فیصلے میں کہا گیا کہ امن عامہ برقرار رکھنے کے لیے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس برانچ کی ہدایت پر سعد رضوی کو نظر بند کیا گیا اور جس دن ان کو حراست میں لیا گیا، اسے پہلے نہ کوئی پولیس اہلکار شہید اور نہ ہی زخمی ہوا تھا۔عدالت کے نظر ثانی بورڈ نے کہا کہ سعد رضوی حراست کے دوران اپنے کارکنوں سے رابطے میں نہیں تھے جبکہ ان کو حراست میں لینے سے قبل حالات بھی خراب نہیں تھے۔
فیصلے کے مطابق حکومت پنجاب نے کیس کے حوالے سے حقائق چھپائے کیونکہ پولیس اہلکاروں کے جاں بحق یا زخمی ہونے کی بات کی گئی لیکن ان دنوں میں ٹی ایل پی کے کارکنوں یا جاں بحق شہریوں کی تعداد کا حوالہ نہیں دیا گیا۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت نے حالات خراب ہونے کی ایک طرف کی تصویر پیش کی ہے، جس سے حکومت کی بدنیتی عیاں ہے۔
عدالت نے کہا کہ ماضی میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی دھرنے دیے لیکن ان پابندی نہیں لگی اور نہ ہی ان کے سربراہان کو نظر بند کیا گیا۔تفصیلی فیصلے میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ ماضی میں پی ٹی آئی کے سربراہ اور اراکین نے 120 دن دھرنا دیا، کیا ان کی نظر بندی ہوئی لیکن حکومت کے وکیل نظر بندی کے حوالے سے کوئی دستاویز پیش نہیں کر سکے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ نظر ثانی بورڈ سمجھنے سے قاصر ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں کیا جا رہا ہے حالانکہ سرکاری وکیل کے مطابق سعد رضوی نے فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا اور حکومت کو ڈکٹیٹ نہیں کیا جا سکتا۔
لاہور ہائی کورٹ کے نظر ثانی بورڈ نے کہا کہ یہی مطالبہ کئی اراکین اسمبلی نے بھی کیا لیکن ان کے خلاف تو کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔بورڈ نے مزید کہا کہ حافظ سعد رضوی دو ماہ 20 دن سے نظر بند ہیں اور ان کے خلاف 9 مقدمات درج کیے گئے ہیں، مقدمات میں گرفتاری نہ ڈالنا پولیس کی بدنیتی کو ثابت کرتا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت صرف خدشات کی بنیاد پر نظر بندی میں توسیع چاہتی ہے، اس مقصد کے لیے مواد فراہم نہیں کیا گیا۔لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی نظر ثانی بورڈ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں واضح کیا کہ حکومتی استدعا مسترد کی جاتی ہے اور اگر سعد رضوی کسی اور کیس میں مطلوب نہیں ہیں انہیں رہا کر دیا جائے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں لاہور ہائی کورٹ کے جائزہ بورڈ نے پنجاب کے محکمہ داخلہ کی جانب سے کالعدم ٹی ایل پی کے سربراہ سعد حسین رضوی کی نظربندی میں توسیع کی درخواست مسترد کردی تھی، جس کے بعد ان کی رہائی کی راہ ہموار ہو گئی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ملک شہزاد احمد خان، جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس صداقت علی خان پر مشتمل صوبائی جائزہ بورڈ نے بند کمرے میں سماعت کی تھی جہاں محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے ٹی ایل پی سربراہ کی نظربندی میں توسیع کی درخواست پر سماعت کی گئی۔
سعد حسین رضوی کو 12 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے حامیوں کو قانون ہاتھ میں لینے کے لیے اکسایا تھا کیونکہ ان کے بقول حکومت فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کے اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔