8 دسمبر 2021 کو ہندوستان کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کا ہیلی کاپٹر حادثہ، جس میں ان کی اہلیہ مدھولیکا راوت اور دیگر فوجی اہلکار بھی جان سے گئے، یہ حادثہ تمل نادو کے علاقے کنور کے قریب پیش آیا تھا جب ایک ایم آئی-17 وی5 ہیلی کاپٹر پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ حادثے کے روز ہیلی کاپٹر سولور ایئر بیس سے ولنگٹن دفاعی خدمات اسٹاف کالج جا رہا تھا۔ اس دوران یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں جنرل بپن راوت، ان کی اہلیہ مدھولیکا راوت اور 11 دیگر فوجی اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ اس حادثے کا واحد زندہ بچنے والا فرد شوریہ چکر اعزاز یافتہ گروپ کیپٹن ورون سنگھ تھا، مگر وہ بھی شدید زخمی ہونے کے بعد ایک ہفتے کے اندر انتقال کر گیا تھا،پارلیمانی کمیٹی نے بتایا کہ 8 دسمبر 2021 کو ایم آئی-17 وی5 حادثے کے پیچھے انسانی غلطی کارفرما تھی
حادثے کی تحقیقات کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، جس نے اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس حادثے کی بنیادی وجہ انسانی غلطی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 13ویں دفاعی منصوبہ بندی کے دوران ہندوستانی فضائیہ کے کل 34 حادثات رپورٹ ہوئے، جن میں سے 9 حادثات 2021-22 میں اور 11 حادثات 2018-19 میں ہوئے تھے۔ ان حادثات کا تجزیہ کرنے کے بعد کمیٹی نے واضح کیا کہ اکثر واقعات میں انسانی چوک یا غفلت ملوث تھی۔ رپورٹ کے مطابق، وزارت دفاع نے اس حادثے کے اسباب کو دوبارہ دہرانے سے بچنے کے لیے تربیت، آلات، آپریشنز اور دیکھ بھال کے تمام پہلوؤں پر نظرثانی کی ہے۔ وزارت نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں کہ مستقبل میں اس طرح کے حادثات نہ ہوں۔ ان اقدامات میں فضائی عملے کی تربیت کے معیار کو بہتر بنانا، ہیلی کاپٹر کے آلات اور دیکھ بھال کی پروسیجرز کی جانچ اور ضروری تبدیلیاں شامل ہیں۔
یہ حادثہ نہ صرف ہندوستانی فوج کے لیے ایک سنگین سانحہ تھا بلکہ اس نے دفاعی نظام میں مختلف پہلوؤں پر سوالات بھی اٹھائے ہیں۔ تاہم، وزارت دفاع اور فوج کی جانب سے اس قسم کے حادثات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ مستقبل میں ایسی مشکلات سے بچا جا سکے اور فوجی اہلکاروں کی زندگی کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔اس حادثے کی تحقیقات اور اس کے نتائج نے فوجی اداروں کی کارکردگی اور حفاظتی تدابیر کے حوالے سے اہم سوالات اٹھائے ہیں، اور یہ واقعہ فوجی حادثات کی روک تھام کے لیے مزید احتیاطی تدابیر کے نفاذ کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔
قبل ازیں بھارتی فضائیہ کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ سامنے لائی گئی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ ہیلی موسم کی خرابی کی وجہ سے تباہ ہوا، رپورٹ میں کہا گیا کہ موسم غیر متوقع طور پرتبدیل ہو گیا تھا، جس کی وجہ سے ہیلی کاپٹر بادلوں میں چلا گیا تھا ، بادلوں میں جانے سے پائلٹ موسم کو نہ سمجھ سکا،اس وجہ سے حادثہ ہوا ہے،بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت ہیلی حادثے کی تحقیقات کرنیوالے کمیٹی کی سربراہی ایئر مارشل مانویندر سنگھ نے کی، تحقیقاتی کمیٹی میں بھارتی فوج، بھارتی نیوی کے افسران بھی شامل تھے، ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بھارتی فضائیہ کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے جائے وقوعہ کے قریب گواہوں سے بھی تحقیقات کی اور انکا بیان لیا، تحقیقاتی ٹیم نے ہیلی کاپٹر کے فلائٹ ڈیٹا ریکارڈ کو بھی چیک کیا اور کاک پٹ وائس ریکارڈ کو بھی چیک کر کے تحقیقات کا حصہ بنایا گیا،
دوسری جانب چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے ہیلی حادثے اور ممکنہ موت پر بھارت کے اندر فوجی حلقوں میں جشن کا سماں تھا، وہ ہندوستانی فوج کے اندر ایک نفرت انگیز آدمی تھا جس نے آر ایس ایس اور مودی کے لیے اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے یہ نئی ترقی حاصل کی تھی بپن راوت کی سربراہی میں بھارت کو رافیل طیاروں میں کرپشن کا سامنا رہا بپن راوت کی سربراہی میں بھارت کو پلوامہ اور دوکلم میں ہزیمت اور اندرونی خلفشار کا سامنا رہا ہے
جی ایچ کیو حملہ کیس، شیخ رشید کی بریت کی درخواست مسترد،فیصلہ جاری
افغانستان ،خواتین کی میڈیکل تعلیم پر پابندی سے صحت اور تعلیم پر سنگین اثرات