باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پب جی گیم کنٹرول کرنے والی کمپنی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیر تک پی ٹی اے سے متعلقہ رکارڈ طلب کر لیا، عدالت نے پی ٹی اے کو ہدایت کی کہ بتایا جائے کہ کمپنی کو قانون کے مطابق سماعت کا حق دیا یا نہیں، کمپنی وکیل نے عدالت میں کہا کہ 9جولائی کو پی ٹی اےسےمتعلق جو درخواست سنے گی اس میں پیش ہوجائیں گے،
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ قانونی تقاضے پورے کئے گئے یا نہیں،عدالت نے پی ٹی اے کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پب جی گیم معطلی کے خلاف درخواست پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی کوبھجواتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ پی ٹی اے قانون مدنظررکھ کردرخواست پر فیصلہ کرے
پب جی گیم پر پابندی کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، درخواست گزار کی جانب سے عدالت میں مؤقف پیش کیا گیا کہ پب جی کا ٹورنامنٹ جیتا، اب 10 جولائی کو پب جی ورلڈ لیگ میں شامل ہونا تھا، الیکٹرونک اسپورٹس دنیا کی سب سے بڑی انڈسٹری ہے، اسے بند نہ کیا جائے، یہ آن لائن پیسے کمانے کا بہترین ذریعہ ہے،
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پب جی پر پابندی کی وجہ سے بڑی کمپنیوں کی اسپانسر شپ معطل ہونے کا خطرہ ہے، اسپانسر کم ہونے کی وجہ سے پاکستان کو بڑے پیمارے پر معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اگر ذہنی دباؤ کی وجہ سے گیم پر پابندی لگائی گئی ہے تو پڑھائی اور تعلیمی اداروں پر بھی پابندی لگا دینی چاہیے۔
درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ پی ٹی اےدرخواست منظوریامسترد کرتے ہوئے متعلقہ قانون کا ذکرکرے۔ دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ یہ کیا ہے گیم ہے؟ ویب سائٹ؟ اس میں کیا ایساہے؟جس کی وجہ سےآپ نےمعطل کیا، بدھ 8 جولائی کو پی ٹی اے درخواست گزار کو سن کر فیصلہ کرے گا،جس پر وکیل نے بتایا کہ لاہور پولیس نے پب جی گیم کےخلاف لیٹرلکھاجس میں خودکشیوں کاذکرکیا گیا، والدین کی جانب سے بھی ہمیں گیم بلاک کرنے کی درخواست دی گئی۔
آن لائن گیم پب جی پر پابندی کا مطالبہ پارلیمنٹ میں سامنے آ گیا
جسٹس عامرفاروق نے ہدایات دیں کہ پی ٹی اے کوجوکرنا ہے قانون کے مطابق ہی کرنا ہے، پابندی لگانی ہے تولکھیں فلاں قانون کی خلاف ورزی میں لگائی ہے