خارکیف : مغربی سرحد پر بیلاروس کے حملے کا خدشہ ہے:یوکرین نے امریکہ سے مدد مانگ لی ،اطلاعات کے مطابق یوکرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کی مغربی سرحدوں پر بیلا روس کی جانب سے حملہ کیا جاسکتا ہے۔

یوکرینی صدروولودیمیرزیلینسکی کے دفترسے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ یوکرین کے مغربی علاقے وولین میں بیلا روس کی جانب سے حملے کے خطرات کو محسوس کر رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ روس یوکرین کے شمالی، جنوبی اور مشرقی حصوں پرحملے کر رہا ہے۔

غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق یہ بات فوری طورپرواضح نہیں ہوسکی ہے کہ یوکرین کو مغربی سرحد پر روسی فوجوں سے حملے کا خطرہ ہے یا بیلا روس کی فوج سے۔

بیلا روس روسی فوج، میزائلوں اور جہازوں کے لیے 24 فروری کے بعد اوراس سے قبل بھی بطوراسٹیجنگ پوسٹ خدمات سرانجام دے چکا ہے۔ تاہم اس نے یوکرین کے ساتھ جاری جنگ میں اپنی افواج کو صف آرا نہیں کیا ہے۔

یاد رہے کہ بیلا روس کی جانب سے روسی افواج کی مدد کا تاحال کوئی عوامی معاہدہ سامنے نہیں آیا ہے۔

روسی صدر الیگزیندرلیکا شینکو نے جمعرات کو اپنے بیان میں یوکرین کی جانب سے داغے گئے میزائل کو روکنے کا دعویٰ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بیلا روس نے روس کی مدد سے یوکرینی سرحد کے نزدیک پری پیت کے مقام پر اس یوکرینی میزائل کا راستہ روک کراسے تباہ کردیا تھا۔

ادھر روسی صدر ولادی میر پیوٹن یوکرین میں جاری تنازع کے حل کے پیشِ نظر یوکرینی صدر وولوڈِمیر زیلنسکی سے ملنے کے لیے بالآخر تیار ہوگئے۔

دونوں رہنماؤں کی جانب سے ان کی سفارتی ٹیمیوں نے 24 فروری کو تنازع شروع ہونے کے تھوڑا عرصہ بعد ہی امن مذاکرات شروع کر دیے تھے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی نمائندہ لیزا ڈوسیٹ کا کہنا تھا کہ روسی صدر کا اب ماننا ہے کہ ان کے اعلیٰ سفارت کار کمزور پڑے ہیں اور ان کو کسی موقع پر بذاتِ خود مذاکرات میں شرکت کرنی ہوگی۔

ڈوسیٹ کا مزید کہنا تھا کہ سفارت کار بات کر رہے ہیں، مذاکرات کرنے والے بات کر رہے ہیں۔ دونوں فریقین پیشرفت کر رہے ہیں۔ صدر پیوٹن بالآخر اس بات پر راضی ہوگئے ہیں کہ یوکرینی صدر زیلنسکی سے ملیں۔ زیلنسکی جنوری سے ایک ملاقات کی درخواست کر رہے تھے۔

Shares: