الاسکا میں بیئرنگ ایئر کی پرواز لاپتہ، سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا
الاسکا کے حکام، امریکی کوسٹ گارڈ اور امریکی فضائیہ نے ایک سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے تاکہ بیئرنگ ایئر کی ایک پرواز کا پتہ لگایا جا سکے، جو کہ 10 افراد کو لے کر نارتن ساؤنڈ کے اوپر لاپتہ ہو گئی تھی۔ یہ پرواز یونالا کلیٹ اور نوم کے درمیان شمال مغربی الاسکا میں پرواز کر رہی تھی۔سرچ آپریشن خشکی اور سمندر دونوں جگہ جاری ہیں کیونکہ حکام کو خدشہ ہے کہ خراب موسم اور محدود دید کے باعث طیارہ اپنے راستے سے بھٹک کر نوم کے قریب حادثے کا شکار ہو سکتا ہے۔ لاپتہ طیارہ سیسنا 208 کیراؤون بتایا جا رہا ہے، جو ایک پائلٹ اور 9 مسافروں کی گنجائش رکھتا ہے۔
بیئرنگ ایئر شمال مغربی الاسکا میں نوم ایئرپورٹ اور یونالا کلیٹ ایئرپورٹ کے درمیان کئی روزانہ پروازیں ہوتی ہیں۔ اس وقت سرچ اور ریسکیو ٹیمیں طیارے کی تلاش میں مصروف ہیں، تاکہ جلد از جلد لاپتہ طیارے کا پتہ چلایا جا سکے اور اگر ممکن ہو تو مسافروں کو بچایا جا سکے۔یہ واقعہ الاسکا کے قدرتی ماحول اور سخت موسمی حالات میں پرواز کرنے والی ایئر لائنز کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، جہاں موسم کی خرابی کے باعث پروازوں میں دشواری آ سکتی ہے۔ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی معلومات کے لیے حکام سے رابطہ کریں جو سرچ آپریشن میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
یہ طیارہ، جو ایک سیسنا 208 تھا، ایریئل سروے کی پرواز کے دوران رڈار سے غائب ہو گیا۔بیئرنگ ایئر کی پرواز نے ان علاقوں کے درمیان معمول کی سروے پرواز مکمل کرنے کی کوشش کی تھی کہ اچانک اس کا رابطہ رڈار سے منقطع ہو گیا۔ ابھی تک کسی قسم کا واضح سراغ نہیں مل سکا ہے۔گمشدہ طیارے کی تلاش کے لیے سخت موسمی حالات میں سرچ اور ریسکیو آپریشنز جاری ہیں۔ اس آپریشن میں الاسکا اسٹیٹ ٹروپرز، یو ایس کوسٹ گارڈ اور نیشنل گارڈ کے اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔موسمی حالات انتہائی مشکل ہیں، جن میں برفباری اور کم حدِ نظر کی صورتحال شامل ہیں، جو تلاش کی کارروائیوں کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔ حکام کی طرف سے فوری طور پر تلاش کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں تاکہ اس حادثے میں موجود افراد کو جلد از جلد بچایا جا سکے۔
اب تک کی رپورٹس کے مطابق، طیارہ غروب سے قبل رڈار سے غائب ہوا تھا، اور اس کے بعد سے کوئی رابطہ قائم نہیں ہو سکا ہے۔ ایئر لائن کے حکام اور متعلقہ ادارے مسلسل طیارے کی تلاش میں ہیں، جبکہ علاقائی باشندے اور اہلکار بھی امدادی کارروائیوں میں شریک ہیں۔
مزید تفصیلات کا انتظار کیا جا رہا ہے اور جیسے ہی مزید معلومات دستیاب ہوں گی، انہیں عوام کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔