حالات کی ستائی بنت حوا ظلم در ظلم کا شکار.شام سے ہجرت پر مجبور ہو کر پناہ لینےوالی لڑکیاں جنسی استحسال کا شکار.

باغی ٹی وی رپورٹ: انٹر نیشنل ٹی وی چینل الجزیرہ نے روح فرسا رپورٹ دی ہے کہ شام کی ظلم و ستم کی ستائی غموں سے نڈھال اپنے باپ اور بھائی کے سائے سے محروم لڑکیاں بہت بڑی تعداد میں جنسی ہراسگی اور ریپ کا شکار ہور ہی ہیں.رپورٹ کے مطابق شام میں تباہی کے بعد لبنان میں پناہ لینے والی لڑکیاں جن کے سر پرکسی بھائی اور باپ کا سایہ نہیں ہے ان کو مسلسل جنسی تشدد اور ہراسمنٹ کا سامنا ہے.

انٹرنیشنل ہیومن ڈیلپمنٹ کی ایک رونگٹھے کھڑے کر دینے والے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ صرف ایک دن میں 400 لڑکیوں کی عزت و عصمت کو پامال کیا گیا ان کی عمریں 10 سے 19 سال کے درمیان تھیں متاثرہ لڑکیوں نے اپنی یہ درد بھری کہانی اس تنظیم کو سنائی.اب جو اس سروے میں نہیں آ سکیں وہ نہ جانے کتنی ہیں.70 فیصد بچ جانے والی لڑکیوں نے کہا کہ وہ خود بہت غیر محفوظ تصور کرتی ہیں.90 فیصد رات کی تاریکی اور اندھیروں بہت ڈرتی ہیں کہ ناجانے کوئی انسانی درندہ ان کو آ کر نوچ نہ لے.

اپنی مشکلات اور ستم کو بیان کرتے ہوئے ان لڑکیوں کا کہنا ہے ’’ہم باہر تنہا جانے سے بھی ڈرتی ہیں اور ہر طرف نشہ میں دھت لوگ ہمیں پریشان کرتے ہیں اور جو شراب نہیں پیتے وہ بھی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتے‘‘۔ہر کوئی ہمارا پیچھا کرتا ہے.ہمیں ہوس بھری نطروں سے دیکھا جاتا ہے اور گناہ اور ظلم پر مجبور کیا جاتا ہے. اپنے یہ حالات بیان کرتے کرتے متاثرہ لڑکیا بے زارو قطار روتی رہیں.

یہ اعداد و شمار بعض نتظیمیں شائع کر ہی ہیں تاکہ دنیا کے مختلف ممالک کی حکومتوں، اقوام متحدہ اور لبنان کی سول سوسائٹیز اور انسانی حقوق کی تنظیموں تک ان بچیوں کی آواز پہنچائی جا سکے۔
واضح رہے کہ یہ اعداد و شمار صرف ایک کیمپ کے ہیں شام سے در بدر ہونےوالی لاکھوں حوا کی بیٹیاں اور مسلم بچیاں دنیا کے بے درد ، پتھر دل اور حرص و ہوس کے پچاری مردوں کے ظلم کا شکار ہو رہی ہیں.امت مسلمہ ،عالمی برادری اور دنیا کے انصاف پسند انسانیت کا درد رکھنے والوں کے لیے یہ سب شب و روز کی میڈیا رپورٹس اور کہانیاں ہیں جن کو وہ ایسے نطر سے اوجھل کر دیتےہیں.

Shares: