جب کوئ عورت ماں بننے والی ہوتی تو انے والے نئے مہمان کے لئے تجسّس میں ہوتی کہ خدا کس نعمت سے نوازیں گےاور دل ہی دل میں خداسے دعا کرتے کہ جو بھی ہو بس مکمل صحت مند ہواور ساتھ خیریت کے ہو
خاص کر جب وہ پہلی بار ماں بنتی۔اس پر سب کی نظر ہوتی اسکے ارام اور خوراک کا خاص خیال رکھا جاتا
اور جوں جوں وقت قریب اتا جاتا وہ تجسس بڑھتا چلا جاتا اور بالآخر وہ دن اتا جب ایک نومولود دنیا میں وارد ہوتا اور عورت ایک تکلیف دہ عمل سے گزر کر ماں کے عظیم رتبے پر فائز ہوتی ۔بہت سے لوگوں کی اولاد کے لئے الگ الگ خواہش پوتی
کہ بیٹا ہو ۔بیٹی ہو
اور زیادہ تر لوگ بیٹے کی خواہش رکھتے
لیکن بیٹی کی پیدائش پر بھی لوگ اتنے ہی خوش ہوتے
اور اسکو خدا کی رحمت سمجھتے اور خوشی خوشی اسکا استقبال کرتے۔بیٹی اپنے وجود سے سب کو پیاری پوتی
اور اج کل کے دور میں بیٹی بھی بیٹے کے جیسی اہم ہوتی ہے ۔بیٹی سے ماں لے ساتھ ساتھ باپ کو بھی پیاری ہوتی ہے اور دونوں کی نگاہ کا مرکز بن جاتی
بیٹی اپنی خوبصورت باتوں سے سب کا دل موہ لیتی۔ماں بھی بیٹی کے لیے رنگ برنگے کپڑے بناتی اسکو سنوارتی
اسلام سے قبل جب دنیا جہالت کے اندھیروں میں مست و غرق تھی اور عورت کو جانوروں کی سی حیثیت دی جاتی تھی
کوئ بھی حق نہیں دیا جاتا تھا ہر طرح کا ظلم ڈھایا جاتا تھا
بیٹیوں کو زندہ دفنایا جاتا تھا
اور جب اسلام کا سورج دنیا پر ابھرا تو گویا انسانیت کی فلاح کا راستہ کھل گیا
اور عورت کے حقوق کے حوالے سے زور دیا گیا اور انہیں برابری کا درجہ دیا
بیٹی کی پیدائش کو رحمت کہا گیا اور انکی سچھی پرورش پر زور دیا گیا
بیٹی ایک خوبصورت احساس کانام
بیٹیاں جوں جوں بڑی ہوتی جاتی گھر کے امور میں ماں کا ہاتھ بٹاتی اور باپ کے لئے بھی نرم گوشہ رکھتیں
اور پھر جب بیٹی کی تعلیم وتربیت کا وقت اتا تو وہ ماں باپ کو مایوس نہیں کرتیں اور معاشرے میں اعلیٰ مقام حاصل کرتیں۔شعبہ ہائے زندگی میں مرد کے شانہ بشانہ ہوتیں
بیٹی کے وجود کا احساس تب زیادہ ہوتا جب اپ اسکی شادی کا سوچتے اور انے والے اچھے نصیب کی دعا کرتے اور انکو ہر طرح سے آسودہ رکھنے کی کوشش کرتے
بیٹی کی پرورش ایک اہم جز ہے کسی بھی معاشرے اور گھرانے میں
اور اج کل کے دور میں جسطرح سے نفسا نفسی ہے تو وہ بیٹی ہی ہوتی جو اپنے والدین کا سہارا بنتی اور انکو سنبھالتی سسرال سے اکر بھی اپنے ماں باپ کی دکھ درد کو بانٹتی
بھت سی بیٹیاں گھروں سے باہر نکل کر اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی کفالت کا فرض انجام دیتیں۔اور معاشرتی مسائل کو حل کرنےمیں بھی مدد گار ثابت ہوتیں
بیٹی کی قدر کریں اور اسکی اچھی تعلیم وتربیت کے ساتھ ساتھ اسکی خوراک پر بھی خصوصی توجہ دیں اور جدید دور کی اہمیت سے روشناس کروائیں

@simsimsim1930

Shares: