بہو بھی مسکرانا چاہتی ھے
اللہ تعالی نے والدین کیلیے بیٹی کو رحمت بنا کر بھیجا ھے
یہ ننھی کلی جب کھل کر بڑی ھوتی ھے تو اسے اپنے والدین کا گھر نہ چاہتے ھوے بھی چھوڑنا پڑتا ھے اور ایک نیے گھر میں جانا پڑتا ھے یہ نہایت مشکل وقت ھوتا ھے جب ایک بچی اپنا گھر چھوڑ کر نیےگھر میں جاے لیکن یہ اللہ پاک کا فرمان ھے اور نکاح فرض ھے تو اسے ایک نیے گھر میں جانا پڑے گا جب وہ اپنے ھونے والے شوہر کے نکاح میں آتی ھے تو گھر بھی بدل جاتا ھے اور ساتھ میں رشتے بھی بدل جاتے ہیں
جہاں اپنے والدین کے ساتھ شہزادی کی طرح رہنے والی اپنی بہن بھاییوں کےساتھ رھنے والی اب ایک نیے گھر میں نیے رشتوں کے ساتھ کے ساتھ رھے گی
یہ کیسا پیارہ رشتہ ھے جو اللہ پاک نے بنایا ھے ایک کی بیٹی دوسرے کے گھر کی بہو بنتی ھے تو دوسرے کی بیٹی تیسرے گھر کی بہو بنتی ھے یہی وہ ھے جسے اللہ پاک نے اپنے والدین کیلیے رحمت بنایا اب کسی دوسرے گھر میں اللہ کی رحمت بن کر جارھی ھے
لیکن
کچھ گھروں میں ان کیلیے یہ بہو والا لقب بہت برا ثابت ھوتا ھے اور وہ جو اپنے والدین کے گھر میں ایک شہزادی تھی اب یہاں بہو ھے اور اس کے ساتھ سلوک میں بھی بہت تبدیلی آگی ھے بات بات پر طنز اچھا کام بھی کرے تب بھی طنز کیونکہ وہ کسی اور کی بیٹی ھے
حالانکہ تمھاری بھی بیٹی کسی کی بہو ھے یا کبھی بنے گی تو اگر اسے بھی اسی طرح کا سامنا ھوا تو پھر تمھارے دل پر کیا گزرے گی اگر آپ اپنی بیٹی کو شہزادی کے روپ میں دیکھتے ھوتو پھر ضروری ھے کہ جو تمھاری بہو ھے اسے بھی وھی پیار اور سلوک دو جو تم اپنی بیٹی کو دیتے ھو بہو کو بھی اپنے گھر کی شہزادی بنا کر اپنی بیٹی بنا کر رکھو تاکہ تمھارے خاندان کیلیے آپ کی بہو رحمت بن سکے اور پھر تمھارے بڑھاپے میں بیٹی بن کر تمھاری خدمت کرے
جب آپ کسی کی بیٹی کو جو اب آپ کی بہو اور تمھارے خاندان کی عزت بھی ھے اسے اپنی بیٹی بنا کر رکھیں گے تو وہ بھی آپ کو اپنے والدین کی طرح تمھاری خدمت کرے گی اور ہمیشہ آپ کو اپنی بیٹی کی کمی محسوس ھونے نہیں دے گی
اور
بہو کیلیے بھی ضروری ھے کہ جس طرح آپ اپنے والدین کی عزت و تکریم کرتی تھیں اپنے والدین کی شہزادی تھیں اپنے والدین کے سخت و نرم لہجے کو اپنی بہتری کیلیے ان کی باتوں کو اہمیت دیتی تھیں اپنے والدین کا کہا ھوا ہر لفظ تمھارے لیے تمھاری بہتری کیلیے تھا اسی طرح تمھارے شوہر کےوالدین کا بھی تمھارے اوپر اتنا حق ضرور ھے کہ وہ آپ کو اپنی بیٹی سمجھ کر اگر کچھ سخت و نرم لہجے میں بات کرتے ہیں اسی طرح سنو جس طرح آپ اپنے والدین کی بات سنتی تھیں
اس طرح سے آپ کے گھرکے مسایل بھی حل ھوں گےاورناچاکیاں بھی پیدا نہیں ھوں گی
آپ کو پھر ویسے ھی عزت ملے گی جیسے تمھارے والدین تمہیں دیتے تھےاگر آپ اپنے سسرال کو اپنے والدین کی طرح پیار اور خدمت کریں گیں تو یقینا وہ بھی آپ کو اپنی بیٹی بنا کر رکھیں گے
اور آپ کے مقام اور عزت میں بھی کویی کمی نہیں آے گی اسی طرح پھر لازم اس کا بدلہ اللہ پاک آپ کو بھی دے گا جب آپ کی بہو بھی آپ کو اسی طرح عزت دے گی
میری اللہ پاک سے دعا ھے کہ تمام بہن بیٹیوں کے نصیب اللہ اچھے کرے اور ساری پریشانیاں دور کرے .آمین

بیٹی کہہ کر پکارو بہو بھی مسکرانہ چاہتی ھے
@KHANKASPAHI1

Shares: