بیوہ یا طلاق یافتہ عورت کا دوسرا نکاح . تحریر: احمد لیاقت

مسلمانوں اورغیرمسلموں کے میل جول میں بہت سی ایسی رسمیں وجود میں آئی ہیں جن میں سے ایک رسم یہ بھی ہے کہ بیوہ عورت سے نکاح کو حقارت کی نظر سے لوگ دیکھتے ہیں ہرمسلمان اپنے آپ کو شریف اور دوسرے کو بیوقوف سمجھتا ہے جو لوگ اپنے آپ کو زیادہ شریف کہتے ہیں وہ اس بلا میں زیادہ گرفتار ہیں.
لیکن حقیقت یہ ہے کہ جیسے پہلا نکاح ویسے دوسرا نکاح
دونوں میں فرق سمجھنا بیوقوفی اورشرمناک جہالت ہے بغض عورتیں ایسی بھی ہیں جو دوسرے نکاح کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں اس کو بات بات پرطعنے دے کر ذلیل کرتے ہیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا کیا ہے دوسرا نکاح کرنے والی عورتوں کو حقیر و ذلیل سمجھنا یا برا جاننا بڑا سخت گناہ ہے
کسی کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے ہوسکتا ہے وہ انسان اللہ کے حبیب آپ سے زیادہ افضل ہو۔ کون نہیں جانتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جتنی بھی بیویاں تھیں حضرت عائشہ صدیقہ رض کے سوا کوئی کنواری نہ تھیں.
یاد رکھو عورت ایک بیٹی ، ایک بہن ، ایک ماں بھی ہے اور بیوہ عورتوں سے نکاح کرنا بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے
حدیث شریف میں آتا ہے جو کوئی کسی چھوڑی ہوئی اورمردہ سنت کو زندہ اور جاری کرے اس کو سو شہیدوں کا ثواب ملے گا ہم سب کو چاہیے جو بھی بیہودہ رسمیں ہیں ان کو ختم کرنا چاہیے اور اللہ و رسول کی خوشنودی کیلئے بیوہ عورتوں کا نکاح ضرور ضرور کرائیں تاکہ اس بیچاری اوردکھیاری اللہ کے بندوں کو بربادی سے بچا کرسو شہیدوں کا ثواب حاصل کریں.

سورہ نورمیں ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ
اورنکاح کردو اپنوں میں انکا جو بے نکاح ہوں اوراپنے لائق غلاموں اور کنیزوں کا۔

دعا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت اجاکر کرنے کی ہمت عطا فرماۓ. آمین.
@JingoAlpha

Comments are closed.