پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھار ت ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہا ہے-
باغی ٹی وی : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق اپنا موقف قوم کے سامنے پیش کر دیا ہے جبکہ مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کوتشویش سے آگاہ کر چکا ہوں-
انہوں نے کہا کہ بھار ت ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہا ہے، ایف اے ٹی ایف تکنیکی فورم ہے اسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے-
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کیلئے آگے بڑھتے رہیں گے ایف اے ٹی ایف نے جو پروگرام دیا اس پر عمل مشکل تھا لیکن ہم نے کیا-
ایف اے ٹی ایف اجلاس ،سعودی عرب نے پاکستان کے خلاف ووٹ دیا؟
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کے 27 میں سے 26 نکات کے نفاذ کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ میں باقی رکھنے کا کوئی جواز نہیں اس بات کا تعین کیا جائے کہ ایف اے ٹی ایف فورم تکنیکی ہے یا سیاسی۔ اس معاملے کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے کچھ طاقتیں چاہتی ہیں کہ پاکستان پر فیٹف کی تلوار لٹکتی رہے-
خیال رہے کہ جمعہ کے روز فنانشل ایکش ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے پلانیری اجلاس میں پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں رکھتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اسے مزید مانیٹرنگ کا حصہ رکھا جائے گا۔
ورچوئل پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکس پلیا نے کہا تھا کہ ’پاکستان نے 27 میں سے 26 سفارشات کی تکمیل کرلی ہے لیکن اب بھی پاکستان کو دہشت گردوں کو دی جانے والی سزاؤں اور قانونی چارہ جوئی پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘
ایف اے ٹی ایف اجلاس: آج پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ:پاکستان پرمزید دباوڈالے جانے کا امکان
ایف اے ٹی ایف نے جہاں پاکستان کو ملک میں قانونی نظام بہتر کرنے پر سراہا وہیں انھوں نے ایشیا پیسیفک گروپ کی رپورٹ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’2019 میں ادارے نے کافی سنجیدہ طرز کے مسائل کی نشاندہی کی تھی۔ لیکن اس کے باوجود پاکستان عالمی سطح پر ایف اے ٹی ایف کے معیار پر پورا نہیں اتر پایا ہے۔‘
اس وجہ سے ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ابھی گرے لسٹ میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سے باہر نکلنے کے لیے اسے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا پلانیری اجلاس 20 جون سے جاری تھا جس کا جمعے کے روز اختتام ہوا۔ پاکستان سے متعلق فیصلے پر جہاں پاکستان میں بحث جاری تھی وہیں انڈیا بھی اس فیصلے کا بغور جائزہ لے رہا تھا۔ اس فیصلے میں پاکستان کو جن تین سفارشات کی تکمیل کا کہا گیا تھا ان میں سے دو کی تکمیل ہوچکی ہے۔ جبکہ باقی رہ جانے والی ایک سفارش پر پاکستان کام کررہا ہے۔
2018 میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یا ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔ اس فہرست میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کی فراہمی کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات لینے میں ناکام رہے ہوں۔
اکتوبر 2020 میں ہونے والے اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے 6 سفارشات پر عمل درآمد کو غیر اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے چار ایسے شعبوں کی نشاندہی کی تھی جس میں مزید کام درکار تھا اور اس کے لیے پاکستان کو فروری 2021 تک کا اضافی وقت فراہم کیا گیا تھا۔ جس کے بعد فروری 2021 کے اجلاس میں ادارے نے تین سفارشات پر کام کرنے کو کہا تھا-








