بھارتی فوج کے گولوں سے بننے والے مورچنگ کی موسیقی وادی نیلم کی ثقافت کا حصہ

بھارتی فوج کے گولوں سے بننے والے مورچنگ کی موسیقی وادی نیلم کے علاقے کیل میں مورچنگ ثقافت کا حصہ مانا جاتا ہے۔

باغی ٹی وی :انڈیپینڈنٹ اردو کو دیئے گئے انٹرویو میں وادی نیلم کے علاقے کیل کے رہائشی اور مورچنگ بنانے والے محمد جاوید کا کہنا ہے کہ اب بھی مورچنگ بناتے ہیں تاہم آمدن نہ ہونے کے برابر ہے۔

محمد جاوید کا کہنا تھا کہ کیل میں مورچنگ کو تنہائی کا ساتھی مانا جاتا تھا۔ یہاں کے زیادہ لوگ مال مویشی پالتے تھے جب خواتین ان مویشیوں کو چرانے جنگل جاتی تھی تو وقت گزارنے کے لیے یہ مورچنگ بجاتی تھی۔

مورچنگ مرد و خواتین میں یکساں مقبول تھا۔ مورچنگ بجانے والا ہر کوئی اپنی لے میں بجاتا تھا۔ کوئی ذکر اللہ کے ساز پر بجاتا تھا تو کوئی پہاڑی گیت یا ٹپے کے ساز پر –

کیل میں مورچنگ بنانے والے جاوید کا کہنا تھا کہ ہمارے خاندان میں مورچنگ بنانا ایک ہنر ہے۔ کیل میں مرد و خواتین مورچنگ بجاتے تھے لوگوں کی تنہائی کا ساتھی تھا مرد و خواتین اس کو بجا کر اپنا وقت گزارتے ہیں اس سے ہمارا روزگار چلتا تھا۔ جب سے موبائل آیا ہے۔ لوگوں کا رحجان مورچنگ کی طرف کم ہو گیا ہے۔

عدنان صدیقی نے سال 2020 کو بہترین سال قرار دیا

جاوید کا کہنا ہے کہ مال مویشی چرانے والی خواتین یہ بجاتی تھیں۔ مرد اکثر پیار کی نشانی کے طور پر اپنی محبوبہ کو تحفہ میں دیتے تھے۔ خواتین جنگل میں اکیلی ہوتیں تو مورچنگ بجا کر تنہائی دور کرتی تھیں اور اپنی محبت کو بھی یاد کر لیتی تھی۔

جاوید نے ایک حیران کن بات بتائی کہ پہلے ہم لوہا اور پیتل خرید کر مورچنگ بناتے تھے لیکن اب انڈین آرمی کی طرف سے پھینکے گئے گولے کے پیتل سے بنا رہے ہیں۔ انڈیا والے جو گولہ مارتے ہیں ان میں پیتل ہوتا ہے جسے ہم جنگل یا جہاں گولہ گرتا ہے ہم وہاں سے اکٹھا کر کے لے آتے ہیں۔

علی ظفر کا نئے ریپرز کے لئے آن لائن مقابلے کا اعلان

ایک مورچنگ بنانے میں تین گھنٹے لگتے ہیں۔ پہلے دن میں دس سے زائد مورچنگ فروخت ہوتے تھے لیکن اب تین چار دنوں میں ایک کی ڈیمانڈ آتی ہے۔

سن 2000 میں اس کی قیمت 50 روپے تھی اب 2020 میں اس کی قیمت 400 روپے ہے۔ لوہے والے مورچنگ کی قیمت 200 روپے اور پیتل والے کی قیمت 400 روپے ہے۔

2020 میں یو ٹیوب پر کمائی میں 9 سالہ بچہ سب سے آگے

Comments are closed.