بھنگ کے فوائد اورنقصانات کا ذکرکرنے سے پہلے اگربھنگ کے متعلق کچھ بنیادی چیزیں سامنے آجائیں تو زیادہ بہترہے اوراس کے نقصانات اورفوائد سے متعلق ایک شخص بہتراندازسے واقف ہوسکتا ہے
بھنگ کوئی نئی جڑی بوٹی نہیں بلکہ یہ ہزاروں سالوں سے دنیا کےاستعمال میں آرہی ہے، یہ وجہ ہےکہ عموما جب بھی کسی جڑی بوٹی کی ساخت کے متعلق گفتگو کریں توسب سے پہلے اس کا یونانی نام اورخواص پیش کیے جاتے ہیں ، اسی حوالے سے بھنگ کے مختلف ادوار میں مختلف نام پائے جاتےہیں
اردو بھنگ (cannabis benefits) ۔پنجابی بھنگ ۔ہندی بھانگ ،بھنگ ۔یونانی قنابّس۔مرہٹی بھنگ ۔عربی ورق الخیال ،قب ،حشیش ۔فارسی بنگ ، فلک سیر ۔تیلگو بھنگی ،چنبری تلواراں ۔گجراتی بھانگیہ۔سنسکرت شکراشن ،وجیا،جیا ،متکشاری،بھنگا ،اندراشن،بیرپترا،چیلا ،اجیا،آنندا،ہرشتی،موہنی، بھرنکسی،دھورت ودھو،بھرنگال،دھورت پتنی وغیرہ۔تامل پنگی میدا متاگم ۔لاطینی میں کینے بس(Cannabis) اور انگریزی میں ہمپ(Hemp)کہتے ہیں۔
اب اتے ہیں کہ بھنگ کا پودا کیسا ہوتا ہے تواس کےمتعلق کچھ منظرنامہ اس طرح ہے کہ بھنگ کا پودا آدھے میٹر سے ایک میٹر تک لمبا ہوتا ہے۔اس کی شاخیں باریک باریک ہوتی ہیں جن پر چار پانچ پتے لگتے ہیں۔یہ پتے گہرے سبز اور کھردرے سے ہوتے ہیں۔
بھنگ کا پھول سفید رنگ کا ہوتا ہے اور بیج ہلکا گول اور چھوٹا سا ہوتا ہے۔بھنگ کے پودوں کے پھول دار شاخوں کو جن کے پتوں پر رال دار دودھ لگا رہتا ہے اس کو گانجا کہتے ہیں اور بھنگ (cannabis remedies) کے پتوں پر جو لیس در رطوبت لگی رہتی ہے اسے چرس بولتے ہیں۔یہ رطوبت بھنگ کو جوش دے کر حاصل کی جاتی ہے۔
جہاں تک تعلق ہے اس کی اقسام کا تو بھنگ کی تین قسمیں ہیں جن میں بستانی ،صحرائی اور کوہستانی سے مراد وہ بھنگ (cannabis benefits) ہے جو بوئی جاتی ہے۔
صحرائی وہ ہے جو اپنے آپ پیدا ہوتی ہے۔
ادویات میں زیادہ تر کار آمد بستانی بھنگ ہے۔ اس کا قد ایک ہاتھ سے لے کر پانچ ہاتھ تک ہوتا ہے۔لکڑی اندر سے کھوکھلی ہوتی ہے۔شاخیں پتلی ہوتی ہیں۔ ہر ڈنڈی پر پتے پانچ سے نو تک آتے ہیں اور اکثر نیچے کو لٹکے ہوئے ہوتے ہیں۔پتے بہت سر سبز اور کھردرے ہوتے ہیں۔پھول نہایت چھوٹا سا اور سفید رنگ کا ہوتا ہے،پھل گول اور جوار کے دانے کے برابر ہوتا ہے۔
جدید تحقیقات میں اس میں مندرجہ ذیل مادے پائے گئے ہیں :
1۔رال کی قسم کا ایک جوہر مؤثر جسےکینے بینول(Canna Binol) یا جوہرقنب کہتے ہیں۔ 33 فیصدی، یہ پانی میں حل نہیں ہوتا۔ البتہ الکوحل اورایتھروغیرہ میں آسانی سے حل ہو جاتا ہے۔
2۔ٹرپن 1.8 فیصد۔3۔پیر افن ہائیڈروکاربن۔4۔ ایک قسم کا والے ٹائل آئل(روغن فراری)5۔ایک الکلائیڈ، جو مؤثر و معروف نہیں۔
اب مخصرتعارف کےبعد آتے ہیں کہ اس کے فوائد کیا ہیں توماہرین طب نے اپنے اپنے انداز سے اس کے کچھ اس طرح فوائد بیان کیے ہیں
مرگی کے خطرات میں کمی
امریکا کی ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کی طرف سے 2013ء میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بھنگ کا ست یا چرس کے استعمال سے مرگی اور بعض دیگر اعصابی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔ یہ تحقیق طبی جریدے ’سائنس آف فارماکولوجی اینڈ ایکسپیریمنٹل تھیراپیوٹکس‘ میں چھپی تھی۔
گلوکوما یا سبز موتیے سے بچاؤ میں معاون
امریکا کے نیشنل آئی انسٹیٹیوٹ کے مطابق یہ حقیقت قریب 10 برس قبل معلوم ہو گئی تھی کہ بھنگ کا ست یا چرس کا استعمال آنکھوں کی بیماری گلوکوما یا سبز موتیے سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ گلوکوما مستقل نابینا پن کا سبب بن سکتا ہے۔
الزائمر کی دشمن
’دی جرنل آف الزائمر ڈیزیز‘ میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق چرس دماغی سرگرمی میں تیز رفتار تنزلی کو روکتی ہے۔ اس کا استعمال الزائمر کے خطرات میں بھی کمی لاتا ہے تاہم یہ اس صورت میں ہے جب اس کا استعمال بطور دوا کیا جائے نہ کہ بطور نشہ۔
کینسر کے خطرات میں بھی کمی
امریکا کی کینسر سے معلق ویب سائٹ کینسر ڈاٹ آرگ پر 2015ء میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق چرس یا بھنگ نے کینسر کے خطرات میں کمی لانے اور اس کے بچاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔
کیموتھیراپی کے نقصانات میں کمی
’یو ایس ایجنسی فار ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ کے مطابق چرس کینسر کے مریضوں کی ایک مختلف طرح سے مدد کرتی ہے۔ کینسر کے مریضوں کو اکثر علاج کے لیے کیموتھیراپی کرانا پڑتی ہے اور چرس اس کے مضر اثرات میں کمی لانے میں مددگار ہوتی ہے۔
فالج کے خطرات میں کمی
برطانیہ کی نوٹنگھم یونیورسٹی کے محققین کا خیال ہے کہ چرس یا بھنگ دماغ کو صحت مند رکھتی ہے، جس کی وجہ فالج کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
درد سے نجات
ذیابیطس کی شدت کی صورت میں مریض کو اپنے اعضاء اور جسم کے دیگر حصوں میں شدید درد محسوس ہوتا ہے۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کے محققین کے مطابق چرس اس تکلیف میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔
ہیپاٹائٹس سی کے سائیڈ ایفیکٹس میں کمی
چرس ہیپاٹائٹس سی کے سائیڈ ایفکٹس میں بھی کمی کا باعث بنتی ہے۔ بھنگ کے محدود استعمال سے اس مضر بیماری کے سائیڈ ایفیکٹس میں آٹھ فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے۔
بھنگ کا آئل کھانے کی چیزوں میں اس کے اعلی سطحی صحت مند غذائی اجزاء کے لئے استعمال ہوتا ہے جیسے کہ:
پروٹین
ضروری فیٹی ایسڈ (ای ایف اے)
معدنیات (جیسے زنک ، میگنیشیم ، کیلشیم ، آئرن اور زیادہ)
اینٹی آکسیڈینٹس (جیسے وٹامن ای)
بھنگ کا تیل کوکنگ آئل کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے اور بالکل اسی طرح کسی بھی دوسرے قسم کے صحت مند تیل کی طرح کھانوں میں بھی شامل کیا جاسکتا ہے جیسے سلاد ، ڈپ اور پھیل جاتی ہے۔
جانوروں کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ بواسیر کا تیل بلڈ پریشر کو کم کر سکتا ہے اور فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔
بھنگ کا تیل اکثر ہیئر کنڈیشنر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ کچھ مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ بواسیر کا تیل خشک ، خارش والی جلد کو بہتر بنا سکتا ہے اور ایکزیما کی علامات میں مدد مل سکتا ہے ، جس سے نسخے کی دوائیوں کی ضرورت کو کم کیا جاسکتا ہے۔
بھنگ کے نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں جن میں سے چند بنیادی آپ کی نظرہیں
گرمیوں میں پینے کے بعد بے پناہ پسینہ آتا ہے۔ ہنسی کے دورے پڑ سکتے ہیں، ذرا سی بات بھی پرمزاح لگتی ہے، البتہ شراب کی طرح حواس بے قابو نہیں ہوتے۔ یعنی ہاتھ پاؤں وغیرہ کا دماغ سے کنیکشن بحال رہتا ہے، لڑکھڑاہٹ نہیں ہوتی۔ ہینگ اوور بالکل نہیں ہوتا۔
دوران نشہ مزاج بڑا ہشاش بشاش ہوتا ہے۔ یعنی ایسا ہوتا ہے جیسے شدید گرمی میں ٹھنڈے تروتازہ پانی کا شاور لیا ہو یا شدید سردی میں اوڑھنے کے لئے کمبل اور سینکنے کے لئے کوئلوں کی انگیٹھی ملنے پر طبیعت ہوتی ہے
وہ ممالک جہاں بھنگ کا طبی مقاصد کے لیے استعمال قانونی ہے، ان میں برطانیہ کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، فن لینڈ، جرمنی، اٹلی، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، پولینڈ، پرتگال، سری لنکا، تھائی لینڈ اور دیگر کئی ممالک شامل ہیں۔
امریکہ کی 33 ریاستوں میں طبی مقاصد کے لیے اسے قانونی طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم امریکہ کے وفاقی قانون کے مطابق یہ اب بھی شیڈول 1 کی منشیات کی فہرست میں شامل ہے۔
واضح رہے کہ بھنگ کے پودے میں سینکڑوں مختلف کیمیائی اجزا ہوتے ہیں جن میں سے کچھ سرور کی کیفیت بھی پیدا کرتے ہیں تاہم طبی مقاصد کے لیے استعمال کی جانے والی بھنگ میں سے یہ اجزا عموماً نکال دیے جاتے ہیں۔
ماہرین کی جانب سے اس کے طبی فوائد کے حوالے سے وسیع تر تحقیق کرنے پر زور دیا جاتا ہے لیکن دنیا کے کئی ممالک میں اسے خطرناک نشہ آور مواد کا درجہ حاصل ہونے کی وجہ سے اس پر تحقیق کا دائرہ محدود رہا ہے۔
بھنگ کا مختلف شکلوں میں استعمال برصغیر میں عام ہے جب کہ تجارتی مقاصد کے لیے امریکا کی بات کریں تو وہاں بھنگ کی صنعت تیز رفتاری سے ترقی کررہی ہے اور بعض ماہرین نے خیال ظاہر کیا تھا کہ 2020 تک اس کی فروخت 22 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔