سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فوج کی فائرنگ سے 2 نوجوانوں شہید ہو گئے-
باغی ٹی وی : کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں قابض بھارتی فوج نے نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران داخلی و خارجی راستوں کو بند کر کے گھر گھر تلاشی لی اورنہتے اور بے قصور نوجوانوں کو بلاوجہ گرفتار کر لیا۔
قابض بھارتی فوج نے ایک اور کشمیری کو شہید کردیا
بھارتی قابض فوج کی جانب سے شہریوں پر فائرنگ بھی کی گئی جس کے نتیجے میں 2 نوجوان شہید ہو گئے جبکہ متعدد افراد کو تشدد کا بھی نشانہ بنایا بھارتی جارحیت کے خلاف شہریوں نے احتجاج کیا اور بھارتی فوج کی دہشتگردی کے خلاف نعرے لگائے۔
گزشتہ روز ضلع اسلام آباد میں بھی قابض فوج کی فائرنگ سے ایک کشمیری نوجوان شہید ہو گیا تھا۔
13 سالہ کشمیری بچی کی دل دہلا دینے والی ویڈٰیو سوشل میڈیا پر وائرل
دوسری جانب ٹی ٹوئنٹی میں پاکستانی فتح پر خوشی منانے والا بھارتی طالب علم 2 ماہ سے قید ہے جبکہ وکیلوں نے بھی کیس لینے سے انکار کر دیا ہے مقبوضہ کشیمر میں رہمے والی حفظیہ بیگم کا بیٹا شوکت احمد غنائی بھارتی شہر آگرہ کے ایک کالج میں طالب علم تھا جسے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستانی فتح کی تصاویر شیئر کرنے پر قید کرلیا گیا۔
حفظیہ بیگم کا کہنا تھا کہ ہر گزرتا دن پہلے سے زیادہ تکلیف دہ ہے، 2 مہینے ہوگئے میرا دل اپنے لختِ جگر کو دیکھنے کیلئے تڑپ رہا ہےتاج محل سے قریب آگرہ کی سخت سیکورٹی جیل میں شوکت 2 ماہ سے قید ہیں اور وکیلوں نے بھی انتہائی تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کا کیس لینے سے انکار کردیا ہے۔
ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی فتح پر جشن منانے والا بھارتی طالب علم دوستوں سمیت 2 ماہ سے قید
شوکت کی بہن بانو کا کہنا تھا کہ 24 اکتوبر کو جب بھارت اور پاکستان کا ٹی ٹوئنٹی میچ تھا, تب شوکت اور ان کے دوستوں نے پاکستان کی جیت پر ایک دوسرے کو میسجز شیئر کئے اور انہی میسجز نے ان سب کو جیل پہنچا دیا شوکت، عنایت اور ارشد آگرہ کے ایک کالج میں میچ دیکھ رہے تھے جب پاکستان کی بھارت کیخلاف فتح ہوئی تو ان دوستوں نے واٹس ایپ پر اپنی خوشی کا ایک دوسرے سے اظہار کیا شیئر کی گئیں تصاویر میں بابر اعظم کی بھی تصویر تھی طلباء پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے کالج میں پاکستان حمایت میں نعرے بازی کی جبکہ کالج کے حکام کا کہناتھا کہ ایسا بالکل نہیں ہوا۔
بریکنگ، سرینگر میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی بس پر حملہ
بی بی سی نے بھارت کی Young Lawyers’ Association کے ممبر نتن ورما سے جب پوچھا گیا کہ کیا یہ وکیل کا کام نہیں کہ وہ کسی بھی ملزم سے قطع نظر غیر جانبدار ہوکر اس کا کیس لڑے ؟جس پر نتن کا کہنا تھا کہ طالب علموں نے بھارت میں رہ کر پاکستان کو سراہا ہے، ہمیں تکلیف ہوئی ہے اس لیے ہم سب نے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان کا کیس نہیں لڑیں گے۔
نمائندے نے مزید پوچھا کہ ملک کے آئین میں تو آزادی اظہار رائے کا قانون موجود ہے، اسپورٹس میں کوئی شہری دوسرے ملک کو سپورٹ کیوں نہیں کرسکتا؟ وکیل کا جواب میں کہنا تھا کہ قانون موجود ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اپنے ملک میں دوسرے ملک کو سراہا جائے۔