بھارتی مسلمانوں‌ کے حقوق کی آواز اٹھانے والے عمر خالد کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا وقت ہے، مبشر لقمان

0
132

بھارتی مسلمانوں‌ کے حقوق کی آواز اٹھانے والے عمر خالد کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا وقت ہے، مبشر لقمان

باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق : سینئر صحافی اور اینکر پرسن مبشر لقمان نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں‌ بھارت میں ہندوتوا کے خلاف کھڑے ہوتے ہوئے انصاف کا تقاضا کرنا چاہیے اور ہمیں عمر خالد کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے ، برائے مہربانی یہ آواز اٹھائیں "‌بھارت میں‌مسلمان ہونا جرم ہے”‌ عمر خالد کے لیے آواز اٹھائیں کہ وہ کہاں ہے.


واضح رہے کہ دہلی فسادات (Delhi Riots) کی مبینہ طور پر سازش رچنے کے معاملے میں جے این یو (JNU) کے سابق طالب علم عمر خالد (Umar Khalid) کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے اتوار کی رات سے گرفتار کر لیا ہے۔ عمر خالد کی گرفتاری کو لے کر سینئر وکیل پرشانت بھوشن (Prashant Bhushan ) نے سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کی طرف سے جانچ کی آڑ میں پرامن کارکنان کو پھنسانے کی یہ سازش ہے۔ پرشانت بھوشن کی طرح ہی سوراج انڈیا (Swaraj India party) کے صدر یوگیندر یادو (Yogendra Yadav) نے بھی عمر خالد کی گرفتاری پر اپنی مخالفت درج کرائی ہے۔

بتا دیں کہ عمر خالد کا نام دہلی فسادات کی تقریبا ہر چارج شیٹ میں ہے۔ عمر خالد کی گرفتاری غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت کی گئی ہے۔ دلی پولیس کی طرف سے کی گئی اس کارروائی کی مخالفت میں پرشانت بھوشن نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ یچوری، یوگیندر یادو، جیتی گھوش اور اپوروا نند کا نام لینے کے بعد اب عمر خالد کی گرفتاری سے دلی فسادات کی جانچ کر رہی دلی پولیس کے بدنیتی پر مبنی نظریہ کو سمجھنے میں کوئی شک وشبہ نہیں بچا ہے۔ یہ پولیس کے ذریعہ جانچ کی آڑ میں پر امن کارکنان کو پھنسانے کی سازش ہے۔
عمر خالد وہ نوجوان ہے جو اس راستے پر چلتا ہے جو اس کو صحیح لگتا ہے۔ وہ ان نوجوانوں میں سے نہیں ہے جو بتائے ہوئے راستے پر چلے۔ اگر وہ بتائے ہوئے راستے پر چلنے والا نوجوان ہوتا تو وہ جماعت اسلامی کی طلباء تنطیم ایس آئی او کی بڑی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہوتا اور وہ صرف مسلمانوں کی بات کر رہا ہوتا، لیکن اس نے بہت کم عمری میں اپنے لئے وہ راستہ منتخب کیا جو اس کو صحیح لگتا تھا۔ اس کو غریبوں، مظلوموں اور آدیواسیوں (قبائلیوں) کے مسائل بہت پریشان کرتے تھے اور اسی لئے اس نے ان کی آواز بننے والا راستہ اختیار کیا۔

یہ بھی پڑھیں : بھاری دل کے ساتھ کنگنا ممبئی سے منالی کے لیے روانہ، لیکن پھر دہرائی ‘پی او کے’ والی بات
مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والے سید قاسم رسول الیاس جو ویلفئیر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر بھی ہیں اور جماعت اسلامی ہند کے اہم رکن بھی ہیں، وہ ایک بہترین ذہن کے مالک ہیں۔ مسلم مسائل میں وہ ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں اور ان کی اقلیتی سماج میں ایک پہچان ہے۔ انہوں نے اپنے بچوں کو جدید اعلی تعلیم دلوائی۔ عمر خالد ان کے اکلوتے بیٹے ہیں۔ عمر خالد کی والدہ پیشے سے ایک ڈاکٹر ہیں۔ عمر خالد نے دہلی یونیورسٹی کے بہترین کالج کروڑی مل کالج سے بی اے کیا اور پھر جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے تاریخ میں ایم اے کیا۔ اس حقیقت سے بھی سب واقف ہیں کہ جے این یو میں جن طلباء کا داخلہ ہو تا ہے ان کا شمار ملک کے بہترین نوجوان دماغوں میں ہوتا ہے۔

ایک مذہبی گھرانے میں پیدائش اور پرورش کے باوجود عمر خالد نے خود کو ہمیشہ ایتھسٹ یعنی ملحد ہی لکھا۔ ان کو مذہب اور مذہبی امور میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ان کا دل ہمیشہ غریبوں اور پریشان حال لوگوں کے لئے دھڑکتا ہوا نظر آیا۔ عمر خالد جو جے این یو کے طلباء یونین کے انتخابات میں نہ صرف متحرک رہے بلکہ ان انتخابات کی ایک پہچان رہے ہیں۔ ان کے اور جے این یو طلباء یونین کے سابق صدر کنہیا کمار کے خلاف غداری کا کیس بھی درج ہوا اور دونوں کی گرفتاری بھی ہوئی۔ عمر نے پی ایچ ڈی کے پیپر جمع کرا دیئے ہیں اور ان کا موضوع آدیواسی سماج یعنی جھارکھند کے قبائیلی سماج اور ان کی تکالیف ہی رہا ہے۔

سوراج ابھیان کے رہنما یوگیندر یادو نے عمر خالد کے بارے میں کہا ہے کہ ایسے نوجونوں کی ہندوستان کو ضرورت ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پڑھ کر، ڈگری حاصل کر کے، اچھی نوکری کر کے سماج میں اور کامیاب لوگوں کی طرح زندگی گزارنا ایک آسان راستہ ہے لیکن غریبوں اور پریشان حال لوگوں کے دکھ درد کا خیال رکھنا اور ان کے حل کے لئے جدو جہد کرنا ایک مشکل راستہ ہے۔

Leave a reply