بھارتی پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کو مئی کے مہینے میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا تب سے کیس کی تحقیقات ہو رہی ہیں پولیس اب تک کئی ملزموں کو گرفتار کر چکی ہے جبکہ گینگسٹر بسنوئی کی طرف سے اس قتل کی ذمہ داری بھی قبول کر لی گئی ہے ۔پولیس نے درجنوں افراد کو گرفتار تو کر لیا ہے لیکن ابھی تک ان سے گلوکار کے قتل کی گھتی سلجھائی نہیں جا رہی ۔اپنی ناکامی اور ملک کی بدنامی کو دیکھتے ہوئے بھارتی پولیس نے قتل کی ذمہ داری پاکستان پر تھوپ دی ہے۔
پولیس نے دعوی کیا ہے کہ سدھو موسے والا کے قتل کے لئے جو اسلحہ استعمال ہوا ہے وہ پاکستان سے بھارت ڈرون کے زریعے بھجوایا گیا ہے ۔ اس حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ کا بیان سامنے آیا ہے کہ متعلقہ حکام سے اس بارے میں معلومات حاصل کی جا رہی ہیں ۔جس اسلحے کا ڈرون کے زریعے بھارت بھجوانے کا دعوی کیا جا رہا ہے اس میں آٹھ دستی بم ، ایک انڈر بیرل گرینڈ لانچر وغیرہ شامل ہیں ۔یاد رہے کہ بھارتی پولیس پر سدھو موسے والا کے قتل کی گھتی سلجھانے اور مجرموں کو سامنے لانے کا کافی پریشر ہے ۔اس پریشر میں پولیس کبھی کچھ بیان دے رہی ہے اور کبھی کچھ ۔ سدھو موسے والا کے قتل کے بعد سلمان خان اور ان کے والد سلیم خان کو بھی قتل کی دھمکیاں دی جا چکی ہیں۔