عازمین حج کو قرآن پاک کے 80,000 نسخوں کی فراہمی کے انتظامات مکمل ہوگئے

0
29

مکہ مکرمہ:قرآن پاک کی جنرل ایڈمنسٹریشن کی نمائندگی کرنے والے ادارہ برائے رہ نمائی و ہدایات نے قرآن پاک کی طباعت کے لیے شاہ فہد کمپلیکس سے قرآن پاک کے نئے ایڈیشن کے ساتھ شیلف اور الماریاں فراہم کیں اور انہیں مسجد حرام کے اندر رکھا گیا ہے تاکہ بیت اللہ میں آنے والے اللہ کے مہمان ان سے استفادہ کرسکیں۔

مسجد حرام میں نمازیوں اور عازمین حج کے لیے صدارت عامہ برائے امور حرمین کی نمائندہ ایجنسی ہدایات ورہ نمائی کی طرف سے قرآن پاک کے 80 ہزار نسخے تقسیم کیے گئے۔ قرآن پاک کے یہ نسخے مختلف سائز کی 2300 الماریوں میں رکھے گئے ہیں۔

قرآن اور کتب کی جنرل ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹر جنرل جناب غازی بن فہد الذبیانی نے وضاحت کی کہ انتظامیہ نے نابینا افراد کے لیے متعدد بریل قرآن کے ساتھ قرآن کے شیلف اور الماریاں بھی فراہم کی ہیں۔ اس کے علاوہ مسجد حرام میں انگریزی، اُردو اور انڈنیشی زبانوں میں تراجم کے ساتھ بھی قرآن پاک کے نسخے رکھے گئے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بیت اللہ کے زائرین کو سہولت فراہم کرنے اور ان کا وقت اس کام میں لگانے کے لیے قرآن پاک اور بریل قرآن کے الفاظ کے ساتھ ساتھ آسان تشریحات پر مشتمل قرآن پاک کی تفسایر بھی فراہم کی گئی ہیں۔

الذبیانی نے مزید کہا کہ انتظامیہ نے ضیوف الرحمان کو قرآن پاک کے نسخوں کی فراہمی کا خصوصی پروگرام تشکیل دیا ہے۔ ہر عازم حج کو قرآن پاک کا ایک ایک نسخہ دیا جائے گا جو ان کے ساتھ حج کے سفر میں ساتھ رہے گا۔۔ اس کے علاوہ عازمین حج اسمارٹ ڈیوائسز سے60 زبانوں میں قرآن پاک کے تراجم ’کیو آر‘ کوڈ کے ساتھ فراہم کیے گئے ہیں۔

26 ہزارعازمین حج سعودی عرب پہنچ گئے ۔مکہ مکرمہ میں قائم مین کنٹرول آفس سے جاری اعداد و شمار کے مطابق مدینہ منورہ کی زیارت مکمل کرنے والے 14 ہزار سے زائد عازمین حج کو بسوں کے ذریعے مکہ مکرمہ پہنچایا گیا۔ترجمان مذہبی امور کے مطابق 9 ہزار سے زائد عازمین حج جدہ ایئرپورٹ کے ذریعے مکہ مکرمہ پہنچ گئے،آج تین پروازوں کے ذریعے مزید ایک ہزارعازمین حج جدہ ایئرپورٹ پہنچیں گے،نجی حج سکیم کے تحت 2 ہزار سے زائد عازمین حج سعودی عرب پہنچ گئے۔

سعودی حکام کے مطابق 351 افراد پر مشتمل طبی عملہ ، معاونین اور مذہبی امور کے اہلکار مکہ ،مدینہ ،جدہ میں انتظامی امور میں مصروف ہیں۔ترجمان کے مطابق شعبہ گمشدگی و بازیابی نے راستہ بھول کر حج مشن آنے والے 128 عازمین حج کو انکی رہائش گاہوں تک پہنچایا،حرم گائڈز نے حرم شریف کے باہر 26 ہزار سے زائد عازمین حج کی درست راستے کی طرف رہنمائی کی،ذاتی سامان گمنے کی 315 شکایات موصول؛ 263 اشیاء تلاش کر کے عازمین کے حوالے کی ،مین کنٹرول آفس نے اب تک صفائی ، موبائل سم، پانی ، رہائش اور کھانے سے متعلق 141 شکایات کا ازالہ کیا ۔عازمین حج کی صحت کی حفاظت کیلئے ماہر ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کی زیر نگرانی دو ہسپتال اور 6 ڈسپنسریاں مصروف عمل ہیں۔مین کنٹرول آفس کے شعبہ سہولت و تعاون کی زیر نگرانی تمام شعبہ جات کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔عازمینِ حج کو 24 گھنٹے سہولیات کی فراہمی کیلئے ہر شعبہ کا سٹاف شفٹوں میں متعین کیا گیا ہے۔

صدارتِ عامہ برائے امور حرمین شریفین کی فیلڈ سروسز امور نےحج سیزن 1443ھ کے لیے ماحولیاتی تحفظ کی خاطرعالمی معیار کے ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات اور سروسز فراہم کی ہیں۔ ان متنوع سروسز کی فراہمی کا مقصد ضیوف الرحمان کو بیت اللہ میں ہراعتبار سے محفوظ ماحول اور معیاری سہولیات فراہم کرنا ہے۔

مسجد حرام کے انتظامی اور ترقیاتی امور، فیلڈ امور کے ماحولیاتی تحفظ کے حصول کےانڈرسیکرٹری جنرل محمد بن مصلح الجابری نے زور دیا کہ ماحولیاتی پروگرامات اور خدمات مسجد الحرام کے زائرین کو منظم کرنے اور انہیں فیلڈ سروسزفراہم کرنے کے کاموں کے لیے مسلسل گورننس کے ذریعے انجام دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسجد حرام اور مشاعرمقدسہ میں عازمین حج کے لیے ماحولیاتی تحفظ کے غیرمعمولی اقدامات کیے گئے ہیں اور یہ اقدامات مملکت کی قیادت کی طرف سے پیش کردہ ’وژن‘ 2030کے اہداف کے مطابق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ سے متعلق پروگرام میں ایک سخت طریقہ کار شامل ہے جو صحت کے اعلیٰ معیارات کے مطابق تمام فیلڈ سروسز جیسے کہ زمزم کے بابرکت پانی کی خدمات، دھلائی، جراثیم کشی اور مسجد حرام میں جراثیم کشی کی براہ راست نگرانی اور پیروی کو یقینی بناتا ہے۔مسجد حرام کے اندرونی اور بیرونی مقامات پر جراثیم کش اسپرے کے لیے فیلڈ ٹیمیں جدید آلات سے آراستہ ہو کر کام کررہی ہیں۔

مسجد حرام کےدروازوں، داخلی راستوں اور بیرونی صحن،خارجہ راستوں کی صفائی اور ان میں جراثیم کشی کے ساتھ مسجد حرام اور مکہ معظمہ کو ہر طرح کی موذی اور وبائی امراض سے محوظ رکھنے کے لیےذرائع ابلاغ کے ذریعے آگاہی بھی فراہم کی جا رہی ہے اور مکہ معظمہ کا مثبت امیج پیش کیا جا رہا ہے۔

Leave a reply