بھیک مانگنا ایک کاروبار . تحریر : اعجازاحمد پاکستانی

آجکل بھیک مانگنا ایک پیشہ بن گیاہے۔ اوربھکاری لوگوں سے پیسے لینااپنا حق سمجھتے ہیں۔ عموماً بھکاریوں کوشہر کے چوک, چوراہوں, ریسٹورینٹس, شاپنگ مالز, مارکیٹوں اور ہسپتالوں کے باہر دیکھا جاتا ہے۔ ٹریفک سگنلز بند ہوتے ہی بھکاریوں کا ایک ٹولہ امڈ آتا ہے اور ہر گاڑی, رکشے اوربائیک پر بیٹھے لوگوں کوتنگ کرنا شروع کردیتے ہیں۔ اور اسطرح یہ گداگر پورا دن چاروں اطراف کے سگنلز پر گھومتے رہتے ہیں.

گداگری ایک ایسی بیماری ہے جو ایک دفعہ لگ جائے تو گویا کینسر کیطرح جان لیکر ہی چھوڑتی ہے۔
ہمارے شہری بھی اس گداگری کو پروان چڑھانے میں ان گداگروں جتنے ہی شامل ہیں۔ کیونکہ ہم جب انکو پیسے دیتے ہیں تو ان کے لاشعور میں یہ بیٹھ جاتا ہیں کہ گویا یہ تو ہمارا حق ہے جو انہوں نے دینا ہے۔ اسطرح یہ لوگ اس میں پختہ ہوجاتے ہیں اور پھر یہ کام تادمِ مرگ جاری رکھتے ہیں اور اپنی اگلی نسلوں کو بھی اس کیلئے تیار کرتے ہیں۔ اسطرح یہ لوگ اپنے بچوں کوانجنیئر, ڈاکٹر, سائنسدان اور تاجر نہیں بناتے بلکہ پیشہ ور اور بے ضمیر گداگر بناتے ہىں جو کہ ملک وقوم کیلئے ایک ناسور ہوتا ہے اور عالمی سطح پر بھی ہمارے لئے شرمندگی باعث ہوتا ہیں.

من حیث القوم ہمیں اس بیماری کو جڑ سے اکھاڑنا ہوگا اور اپنے آنے والی کو بھی یہ سبق دیکر جائینگے کہ یہ گداگری ختم کرنا ایک تحریک ہے نہ کہ ایک وقتی جدوجہد-

@IjazPakistani

Comments are closed.