تربیت امت کے گلدستہ سے ایک پھول کو چنا ہے جس کی خوشبو آپ تک بکھیرنے کی کوشش ہے اللہ کریم مجھے حق لکھنے آپ کو پڑھنے سمجھنے اور ہم سب کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے.
بہن احساس کا نام ہے جب بھائی روتا ہے تو اس کو اس کے زخم اپنے زخم محسوس ہوتے ہیں. اس کی تکلیف اپنی تکلیف محسوس ہوتی ہے. گھر میں کھلتی یہ کلیاں گھر کی رونق ہوتی ہیں بولتی ہیں تو جیسے آنگن چہچہاتا ہے. بھائی سے زد فرمائشیں ان بھر پورا ہونے پھ شکرانے کی وہ نظر کمال کا احساس ہوتا ہے.
یہ محبت تو اللہ کریم کی دی ہوئی بے لوث نعمت ہے.
سیرت کی کتاب سے مجھے ایک خوبصورت واقعہ ملا آپ کی سمانے گوش گزار کرتا چلوں تا کہ پتا چلے کہ ہمارے پیارے نبی کریم خاتم النبیںن محمدمصطفیٰ ﷺ کا اپنی بہن سے پیار کیسا تھا. اور بہن کا اپنے بھائی سے پیار کیسا تھا.
عرب کے رواج کے مطابق نبی کریم خاتم النبیںن محمدمصطفیٰﷺ رہبردوجہاں جب حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر پرورش فرما رہے تھے تو ساتھ میں حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کی اپنی بیٹی اور حضور نبی کریم خاتم النبیںن محمد مصطفیٰﷺ کی بہن بھی پرورش فرما رہی تھیں. آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور ﷺ سے بڑی تھیں جب باہر سہیلیوں میں بھای ﷺ کو لیکر نکلتیں تو کہتیں لاؤ کوئی میرے بھائی جیسا سہنا بھائی لاؤ. اللّٰہ اللّٰہ بہنوں کے کمال لاڈ. آپ ﷺ کو اپنے ساتھ ساتھ رکھتیں آپ ﷺ کے ساتھ کھیلتیں. بچپن کا زمانہ گزر گیا.
وقت اور الفاظ کی قید کے پیش نظر اسی داستان کو مختصراً بیان کرتا ہوں. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان نبوت فرمایا اور دوسری جانب حضرت شیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ ﷺ کی وہی رضائی بہن جو اس وقت تک ایمان نا لائی تھیں ان کی شادی ہو چکی تھی. جب اعلان نبوت کے بعد جنگوں اور فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا تو ایک جنگ کے مال غنیمت میں کچھ قیدی لاے گئے. جن کا تعلق حضرت شیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے قبیلہ سے تھا. آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو قبیلہ کے لوگوں نی بلایا اور کہا کل سنا کے محمدمصطفیٰﷺ رہبردوجہاں تمہارے بھائی ہیں اور ان کی قید میں ہمارے کچھ قیدی ہیں اگر تم انہیں چاہو تو چھڑا لاؤ. آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنی سہیلیوں کی ساتھ آپ ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئیں. صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد نبوی کے باہر روکا اور پوچھا تو جواب ملا جاو اندر جا کر بولو محمدمصطفیٰﷺ کی بہن آئی ہے. وہی بڑی بہن والا انداز جواب آیا عزت سے لایا جاے آپ ﷺ نے کھڑے ہو کر استقبال فرمایا چادر بچھائی اور بٹھایا. بچپن کی باتیں ہونے لگیں. سوال آیا بہن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے اے محمدمصطفیٰﷺ تجھے کبھی بڑی بہن ہاد نا آئی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آستین چڑھائی اور فرمایا بہن تجھے یاد ہے ایک بار تو نے یہاں میری بازو پر دانت کاٹا تھا. میں جب بھی تجھے یاد کرتا ہوں اپنی آستین پر تیرے دانت کا نشان دیکھ لیتا ہوں. تجھے کیسے لگا تیرا بھائی تجھے یاد نہیں کرتا. بہن بھائی کی محبت نے مسجد کے اندر مجمع اشک بار کر دیا. پوچھا کیسے آنا ہوا آج بھائی کیسے یاد آیا. کہنے لگیں ہمارے قبیلے کے کچھ قیدی مال غنیمت میں آے ہیں ان کے لیے آئی ہوں. جواب ملا بہن پیغام بھیج دیتی یا مجھے بلایا ہوتا اتنے سے کام کے لیے. جواب ملا تم ﷺ سے ملنے کا بھی دل تھا مدت ہوئی تھی دیکھے ہوے.
کیا کمال ماحول ہو گا. آپ ﷺ نے کچھ مال بطور تحفہ عطا کیا اور قیدی بھی آزاد کیے. بہن نے بھی اسلام قبول کر لیا.
سوال یہ ہے کبھی ہم نے بھی اہنی بہن سے اس طرح احساس والا معاملہ فرمایا ہے؟ بہن کے لیے اصول مال غنیمت ہی بدل ڈالا.
بہنوں کی وراثت کھانے والوں سے سوال ہے ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو عطا کرنے کا حکم فرمایا ہے. ہم کس رخ جا رہے ہیں.
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا.
جب تم اپنی بہن کے گھر جاؤ تو کچھ نا کچھ لے کر جایا کرو.
بہنوں کو بھائیوں کا انتظار ہوتا ہے.
فی زمانہ دوسروں کی بہنوں پر ڈورے ڈالنے والوں سے گزارش ہے خدارا وہی خرچ اپنی بہن پر کرو تم کسی کی بہن کے 32 دانتوں سے بات نکلنے سے پہلے پورءمی کرنے کا جزبہ لے کر بیٹے ہو. تمہاری اپنی بہن کس کا انتظار کرے. وہی پیسہ وہی محبت اپنی بہنوں کو دو تاکہ اسے یہ کمی نمباہر سے پوری نا کرنی پڑے ان سے پیار کرو.
ان کا خیال رکھو انکی ضرورت پوری کرو ان سے خوشگپیاں کرو. ان کا احترام کرو ان لر شفقت کرو. یہ تمہارے گھر کی رونق ہیں خدارا اس رونق کو آباد کرو. بہنوں سے بھی گزارش ہے کہ بھائی کو رازدار بنائیں تاکہ عزت اپنی بھی محفوظ رہے بھائی کی غیرت بھی باپ کا مان بھی. گھر کا ماحول بھی سکون بھی خوشیاں بھی قرار بھی

@EngrMuddsairH

Shares: