بجلی کنکشن کے حصول کےلیے صارف کو انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ ہونا چاہیے، شبر زیدی

0
67
shabar

سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی نے کہا ہے کہ ہمارا سیاسی نظام ملک میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں چاہتا اور حکومت ٹیکس لینے میں سنجیدہ ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ صرف بھارتی شہر ممبئی کا ٹیکس پورے پاکستان سے زیادہ ہے، ہمیں طویل مدتی ٹیکس پالیسی لانا ہوگی، 10 سال کی پلاننگ درکار ہے، معیشت پر سوشل معاہدہ ہونا چاہیے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کے دوران شبر زیدی نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ ٹیکس لینے کے بجائے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو چکر دے کر پیسے پکڑ لے۔شبر زیدی نے مزید کہا کہ پاکستان میں 30 لاکھ صنعتی صارفین ہیں اور ان میں سے صرف 1 لاکھ ہی ریٹرن فائل کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں پراپرٹی ٹیکس کیوں نہیں لگ رہا؟ کسی بھی صوبائی حکومت نے پراپرٹی ٹیکس کا سروے نہیں کروایا۔سابق چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ صوبائی حکومتوں نے آخری پراپرٹی سروے کب کیا ہے؟ پوچھتا ہوں لاہور میں آخری پراپرٹی سروے کب ہوا ہے؟شبر زیدی نے کہا کہ کراچی منیلا جیسا ہے، منیلا نے جیو فینسنگ کروائی اور پراپرٹی ٹیکس وصول کیا گیا، بلڈرز اور ڈیولپرز کو رعایت دینی چاہیے مگر پراپرٹی ڈیلر کو کوئی رعایت نہیں ملنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت سارے شعبے کے لوگوں کو پہلے ہی نچوڑا ہوا ہے، پراپرٹی کا سروے کیا جانا چاہیے، ہمارا سیاسی نظام ملک میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں چاہتا۔
سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ حکومت کے دیگر ادارے ٹیکس کلیکشن میں منفی کردار ادا کرتے ہیں، ہماری معیشت نہیں چل رہی، ٹیکس نظام کےلیے پوری قوم کو ساتھ چلنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میں نے پوری زندگی ٹیکس پڑھا ہے، ٹیکس ایکٹ پر عمل درآمد کے بغیر ٹیکس نہیں لیا جاسکتا۔شبر زیدی نے کہا کہ تمام دکانیں صوبائی حکومت کی شاپ ایکٹ میں آتی ہیں، 90 فیصد دکانیں شاپ ایکٹ میں رجسٹر ہی نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دکانوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے سے پہلے دکانوں کی شناخت اور تعین کرنا ہوگا، یہی دکاندار اسمگلڈ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا سامان بیچ رہے ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تاجروں، صنعت کاروں کی بلیک منی کا رئیل اسٹیٹ میں جانا ایک شیطانی چکر ہے، رجسٹری اور مارکیٹ ویلیو میں فرق ہے۔
سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بڑے تاجروں کو سیلز ٹیکس نظام میں لانا ہوگا، بڑے تاجروں پر ہاتھ ڈالا جاتا ہے تو چھوٹے تاجر شور مچانا شروع کر دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ درمیانے درجے کے دکانداروں پر ہاتھ ڈالتے ہیں تو عتیق میر چھوٹے دکانداروں کو لے کر میدان میں آجاتا ہے۔شبر زیدی نے کہا کہ بجلی کنکشن کے حصول کےلیے صارف کو انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ ہونا چاہیے اور نہیں ہوتا ہے، اس حوالے سے لیسکو والوں نے مجھے کہا تھا کہ ہم آپ سے تعاون نہیں کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر بجلی عمر ایوب نے مجھے اپنے کسٹمرز کی تفصیل تک نہیں دی، صنعتی صارفین کو بجلی اور گیس حکومت ہی فراہم کرتی ہے اور ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔

Leave a reply