بجلی کا بحران برقرار،ملک میں بجلی کا مجموعی شارٹ فال 7800 میگاواٹ تک پہنچ گیا ہے-
باغی ٹی وی : ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق ملک میں بجلی کی طلب 29ہزار اور پیداوار 21ہزار 200 میگا واٹ کے لگ بھگ ہے جبکہ بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے-
ذرائع پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز سے 10ہزار 241 میگاواٹ،وِنڈ پاور سے ایک ہزار 629 ، سولر پلانٹس سے 123،بگاس سے 120،جوہری پلانٹس سے 2ہزار 275 اور ہائیڈل پاور سے 5 ہزار میگاواٹ سمیت دیگر ذرائع سےبجلی پیدا ہو رہی ہے۔
اُدھر لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) ذرائع کے مطابق لیسکو کو تقریباً 800 میگاواٹ شارٹ فال کا سامناہے،لیسکو نے ساڑھے 3 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا شیڈول دیا ہے ۔
تاہم کئی کئی گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، لوڈمیں کمی سے ٹرانسفارمرز اور میٹر جلنےکی شکایات بھی بڑھ گئی ہیں۔
روہڑی میں بھی بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے ،عوام کی جانب سے لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج جاری ہے جبکہ مظاہرین نے سڑک پر دھرنا دے رکھا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی ہے-
قبل ا زیں وزیراعظم کی زیر صدارت منقدہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کابینہ کو پاور ڈویژن کی طرف سے لوڈشیڈنگ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ جون 2022 میں بجلی کی جنریشن کی کیپسٹی 23 ہزار900 میگا واٹ تک تھی اجلاس میں بجلی کی فراہمی کے دوران ہونے والے لائن لاسز کے حوالے سے بحث کی گئی۔
اجلاس میں اتفاق کیا گیا تھا کہ لائن لاسز میں کمی کے لیے ایک مکمل پلان مرتب کیا جائے گا، گردشی قرضے میں کمی لانے کی کوششوں میں تیزی لائے جائے گی۔ شرکائے اجلاس نے پاور سیکٹر میں موجود گردشی قرضے کے حوالے سے تشویش کا بھی اظہار کیا۔
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا تھا کہ ہماری حکومت کا مختصر وقت باقی ہے، ہمیں اسی عرصے میں بہتری لانی ہے، کوشش کی جائے کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 2 گھنٹے سے زیادہ نہ ہو بجلی منصوبے بروقت مکمل ہوتے تو لوڈ شیڈنگ نہ ہوتی، پچھلی حکومت نے وقت پر گیس نہیں خریدی، پاور پلانٹس کیلئے ہمیں تیل کی خریداری کرنا پڑی۔
میاں شہباز شریف نے پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیز کو صوبوں کے حوالے کرنے سے متعلق تفصیلی پلان بنانے کی ہدایت دی انہوں نے کہا صوبائی حکومتوں کے پاس ڈسٹری بیوشن کے حوالے سے بہتر حکمت عملی کی صلاحیت ہوتی ہے۔
وفاقی وزیر توانائی کو وزیراعظم نے ہدایت دی کہ 2 بہترین اور 2 سب سے خراب کارکردگی والی ڈسٹری بیوشن کمپنیز کا دورہ کریں، دونوں کمپنیز کی کارکردگی کے فرق کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ کابینہ میں جمع کروائیں اور ٹیوب ویلز کی سولر انرجی پر منتقلی کے حوالے سے پلان جلد از جلد مرتب کریں۔