انسان کے اندر جب احساس انسانیت ہوتا ہے تو وہ دوسروں کی مدد کرتا ہے ، مدد کرنے کے بہت سے طریقے ہیں ان میں سے ایک ” خون کا عطیہ ” ہے ۔ اس وقت پاکستان میں کافی تعداد میں والنٹیرز بلڈ سوسائیٹیز کام کر رہی ہیں ۔

میں خود بھی اپنے چند دوستوں کے ساتھ ان بلڈ سوسائیٹیز کا حصہ ہوں ، بلڈ ارینج کرنے میں جو مشکلات پیش آتی ہیں آئیں آپکو ان کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں کہ لوگوں میں شعور بیدا ہو :_

لوگ ہمیں کال کر کہ یا میسج بھیج دیتے ہیں کہ ہمیں اس گروپ کا خون چاہیے آپ ارینج کر دیں ہم اس پہ ورک شروع کر دیتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ ارینج کردیں ، اس میں ہمارے معاشرے کی کہاں پہ غلطی ہے آئیں آپکو بتاتے ہیں ۔

تھیلسیمیا، کینسر اور ایکسیڈنٹ کے مریض خون کے اصل حقدار ہوتے ہیں ، تھیلیسیمیا میں تو پہلے ایک ماہ بعد خون لگتا پھر 15 دن بعد پھر 3 دن اور کبھی کبھی ہر 2 گھنٹے بعد ایک بوتل خون کی ہائے اللہ 💔۔

جو لوگ ہمیں بلڈ کیس بھیج رہے ہوتے ہیں ان کے اپنے خاندا میں بھی افراد موجود ہوتے ہیں اور ان کا بھی کوی نہ کوی بلڈ گروپ ہوتا ہے ، لوگوں کو چاہئے کہ اگر ان کے کسی عزیز و اقارب کو خون چاہیئے تو سب سے پہلے اپنے خاندان، رشتہ داروں سے پتہ کریں اگر کسی کا بلڈ گروپ میچ نہ کرے پھر لاسٹ آپشن کے طور پہ بلڈ سوسائیٹی والوں سے رابطہ کریں ۔

اسی طرح اکثر لوگ ڈلیوری کیسز بھیج دیتے ہیں کہ ہمیں ارینج کر دیں ، ان سب سے گزارش ہے کہ ڈلیوری میں ساری صورتحال واضح ہوتی ہے 2 خاندان کے افراد ہوتے ہیں لوگ اپنوں کو چھوڑ کر باہر والوں کو کہتے ہیں خون ڈھونڈ دیں ۔

ایک دوست بتاتے ہیں وہ 5 بہن بھائ تھے اور وہ سب تھیلیسمیا کے مریض تھے اور صرف وہ ایک زندہ رہا ، ایک رات ہوسٹل میں تھے کال آئ کہ ہمیں چھوٹے بچے کے لیے خون چاہیے پھر وہ اور میں رات 1 بجے ہسپتال گئے ، جب خون ارینج ہو جاتا ہے تو جو مریض کے گھر والے دعائیں دیتے ہیں ویسی راحت جہاں بھر میں کہیں بھی نہیں ہوتی۔

خدارا لوگوں دوسروں کا خیال کرو خون کے اصل حقداروں تک خون پہچانے میں اپنا کرداد ادا کرو۔
@Zee_PMIK

@Zee_PMIK

Shares: