بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کے نتیجے میں بولان کے قریب مچ میں ایک مکان کی چھت گرنے سے 5 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔
باغی ٹی وی : پولیس کے مطابق مچ میں ایک مکان کی چھت گرنے سے 4 خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق ہوئے ہیں مکان کی چھت بارش کے باعث خستہ حال ہوگئی تھی جس کے وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا جس میں 5 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
عالمی رہنماوں کا شہباز شریف کو ٹیلیفون، تعاون کی یقین دہانی
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بلوچستان میں مزید 9 افراد جاں بحق ہونے کی تصدیق کے بعد اموات کی تعداد 247 تک پہنچ گئی ہےصوبے بھر میں مجموعی طور پر 61 ہزار 488 مکانات کو نقصان پہنچا ہے جبکہ 1000 کلو میٹرز پر مشتمل مختلف شاہراہیں بھی حالیہ بارشوں اورسیلاب سے شدید متاثر ہوئیں ہیں۔
دوسری جانب دریائے سوات میں سیلابی پانی کے بہاؤ میں کمی آنے کے بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں شروع کردی ہیں۔
صوبائی ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق سیلاب سے خیبر پختونخوا کے 13اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ سیلاب سے متاثر ہوکر ایک لاکھ 80 ہزار افراد نے نقل مکانی کی ہے۔
سیلابی پانی اورسڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ کےباعث درجنوں سیاح کالام میں پھنسےہوئے ہیں، کمراٹ میں سو سے زائد سیاح پھنس گئے ہیں لوئر دیر، شبقدر، چارسدہ، ڈیرہ اسماعیل خان اور دیگر مقامات پر متاثرین تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب دریائے سوات میں سیلابی پانی کے بہاؤ میں کمی آنے کے بعد بجلی کی بحالی کا کام شروع کردیا گیا ہے، حکام کے مطابق بجلی کی مکمل بحالی میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔
ملک میں سیلاب سے تباہی،عمران خان جلسے اور عارف علوی سالگرہ منانے میں مصروف
سوات میں سیلابی صورتحال کے بعد کئی مقامات پر رابطہ سڑکیں اور راستے دریا برد ہوگئے ہیں، سیلابی پانی سے بحرین اور کالام کے درمیان بھی زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے جس کے باعث متعدد سیاح پھنس گئے ہیں مٹہ کا بائی پاس روڈ بھی سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہےحالیہ سیلاب میں وادی سوات میں 15 رابطہ پلوں کو مکمل یا جزوی طور پر نقصان ہوا ہے۔
ادھر سندھ میں بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، سجاول کے ساحلی علاقے چُوہڑ جمالی کے زیرآب آنیوالے متعدد دیہاتوں سے تاحال پانی کی نکاسی نہیں ہوسکی، متاثرین کھلے آسمان تلے حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔
ٹنڈو آدم میں سیلابی ریلے سے کئی علاقے زیر آب آگئے جبکہ مٹیاری میں سیلابی صورتحال کے بعد 200 سے زائد دیہات ڈوب گئے، نیو سعیدآباد سے نواب شاہ جانے والا مہران نیشنل ہائی وے بھی زیر آب آگیا۔
عرب امارات کےصدرمحمد بن زید النہیان نے پاکستان کےسیلاب متاثرین کی امداد کا اعلان…
حیدرآباد میں لطیف آباد اور قاسم آباد سمیت کئی علاقوں میں برساتی پانی نہیں نکالا جاسکا، ٹنڈوالہیار میں متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
میرپورخاص کے بیشتر رہائشی علاقوں سے بارش کا پانی نہیں نکالا جاسکا، شہر کے دو حصوں کو ملانے والا ریلوے انڈر پاس ٹریفک کیلئے تاحال کھولا نہیں جا سکا ہے۔
جیکب آباد، شکارپور اور کندھ کوٹ میں سیلاب متاثرین سڑک کنارے حکومتی امداد کے منتظر ہیں، پاک فوج کے جوان متاثرین کی مدد کرنے پہنچ گئے ہیں دادو کی تحصیل میہڑ میں بھی سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
خیال رہے کہ سکھر بیراج کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے، آبپاشی حکام کے مطابق یہ صورتحال مزید ایک ہفتے تک رہنے کا امکان ہے۔