برازیلی بحریہ کی دوسری جنگ عظیم کے جہاز کے غرق ہونے کی جگہ کی تصدیق
برازیل کی بحریہ نے دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمن یو بوٹ کے ہاتھوں غرق ہونے والے ایک برازیلی فوجی جہاز "ویٹال ڈی اولیویرا” کے ملبے کی درست جگہ کی تصدیق کر دی ہے۔ اس جہاز کا ملبہ 80 سال سے زیادہ عرصہ تک سمندر کی گہرائی میں چھپا ہوا تھا اور یہ دریافت برازیل کی بحریہ کے حالیہ سائنسی مشن کے دوران کی گئی۔
ویٹال ڈی اولیویرا کی تاریخی اہمیت
"ویٹال ڈی اولیویرا” ایک تجارتی جہاز تھا جو 1910 میں بنایا گیا تھا۔ 1930 کی دہائی کے اواخر میں جب برازیل نے دوسری جنگ عظیم میں اتحادیوں کے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ کیا، اس جہاز کو ایک معاون نیول جہاز میں تبدیل کیا گیا۔ اس جہاز کا مقصد برازیل کے ساحلی علاقے میں سپلائیز، ملاحوں اور فوجیوں کی نقل و حمل کرنا تھا۔ اس دوران، یہ جہاز 19 جون 1944 کی رات کو ایک جرمن یو بوٹ کے ٹارپیڈو کا نشانہ بن گیا۔ یہ حملہ برازیلی تاریخ کا ایک بڑا سانحہ تھا، کیونکہ اس حادثے میں 270 افراد سوار تھے، جن میں سے 99 افراد ہلاک ہو گئے۔
19 جون 1944 کی رات جب "ویٹال ڈی اولیویرا” برازیل کے ساحل کے قریب سفر کر رہا تھا، تو جرمن یو بوٹ نے اس کے پچھلے حصے کو ٹارپیڈو سے نشانہ بنایا۔ اس حملے کے نتیجے میں جہاز غرق ہو گیا اور اس کی بیشتر ملاح اور فوجی ہلاک ہو گئے۔ اس حملے کی شدت اور اس میں ہونے والے جانی نقصان نے اسے برازیل کی بحریہ کے لیے ایک بڑی شکست بنا دیا۔ اس سانحے کے بعد، برازیل کی بحریہ نے اس جہاز کے ملبے کی تلاش کی کوشش کی تھی لیکن اسے تقریباً 60 سال تک نہیں ڈھونڈا جا سکا۔ویٹال ڈی اولیویرا کے ملبے کو پہلی بار 2011 میں دو برازیلی بھائیوں، جوز لوئیز اور ایورالڈو پوپرمئیر مرگیٹے، نے دریافت کیا تھا۔ یہ دونوں بھائی اس تحقیق میں دلچسپی رکھتے تھے اور اس جہاز کے ملبے کو تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ تاہم، برازیل کی بحریہ نے اس دریافت کی تصدیق میں تاخیر کی، اور 2024 میں، جب بحریہ نے سائنسی مشن کے تحت مزید تحقیق کی، تو اس نے سونار امیجنگ ٹیکنالوجی کی مدد سے ملبے کے مقام کی تصدیق کی۔
سونار امیجنگ ایک جدید ٹیکنالوجی ہے جس میں آواز کی لہریں سمندر کی تہہ کو اسکین کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں، جس سے زیر آب ساختوں کی واضح تصویریں حاصل کی جاتی ہیں۔ اس مشن میں ملٹی بیم اور سائیڈ اسکیننگ سونار کا استعمال کیا گیا تھا، جس سے "ویٹال ڈی اولیویرا” کے ملبے کی تفصیلات واضح ہوئیں۔ ان طریقوں کی مدد سے ملبے کے مقام کی تصدیق کی گئی، اور برازیل کی بحریہ نے اعلان کیا کہ یہ وہی جہاز ہے جسے 1944 میں جرمن یو بوٹ نے غرق کیا تھا۔
ویٹال ڈی اولیویرا کا غرق ہونا برازیل کی بحریہ کے لیے ایک سنگین سانحہ تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران برازیل نے اتحادیوں کا ساتھ دیا تھا اور برازیل کی بحریہ کے 34 جہاز جرمن یو بوٹس کے حملوں کا شکار ہو گئے تھے، جن میں سے 1,081 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان میں ویٹال ڈی اولیویرا کا حادثہ سب سے بڑا نقصان سمجھا جاتا ہے۔ اس واقعے کی تاریخ میں اہمیت کے علاوہ، یہ برازیلی قوم کے لیے ایک یادگار ہے کہ کس طرح ان کے فوجی اور ملاحوں نے جنگ کے دوران قربانیاں دی۔
ملبے کی تصدیق اور تحقیق
ویٹال ڈی اولیویرا کے ملبے کی تصدیق برازیل کی بحریہ نے 16 جنوری 2025 کو کی۔ اس ملبے کو دریافت کرنے کے عمل میں، برازیل کی بحریہ نے ایک تحقیقاتی جہاز استعمال کیا، اور اس نے سونار ٹیکنالوجی کے ذریعے ملبے کی تفصیلات فراہم کیں۔ اس دریافت کی تصدیق برازیل کے نیول مورخین اور محققین کے لیے ایک بڑی کامیابی تھی، کیونکہ اس سے نہ صرف ماضی کے حادثات کی حقیقت سامنے آئی بلکہ سمندر کی تہہ میں چھپے تاریخی واقعات بھی دوبارہ زندہ ہو گئے۔یہ واقعہ برازیل کی بحری تاریخ کے ایک اہم باب کی تکمیل سمجھا جا رہا ہے اور اس ملبے کی تحقیق اس وقت کی جنگی صورتحال اور برازیل کی جنگ میں شمولیت کو یاد دلاتی ہے۔
وسیم اکرم کے بیٹے نے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھ دیا
جوڈیشل کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کے لیے 10 ایڈیشنل ججز کی منظوری دے دی