موٹی اور جسم فروش کہنے پر عدالت نے "بوس” پر کیا 50 لاکھ کا جرمانہ

court

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لڑکی کو موٹی اور جسم فروش کہنے پر عدالت نے "بوس” پر پچاس لاکھ روپے جرمانہ کر دیا

واقعہ سکاٹ لینڈ کا ہے، پاکستانی لڑکی عائشہ زمان نے عدالت میں درخواست دی تھی جس میں اس نے کہا تھا کہ اسکا بوس اسے موٹی لڑکی کہہ کر پکارتا ہے اور اسے جسم فروش بھی کہا ہے، کئی بار اسے منفی، اور ہتک آمیز جملوں کا سامنا کرنا پڑا، عدالت نے کیس کی سماعت کی اور فیصلہ سناتے ہوئے فرم کے مالک شہزاد یونس پر پچاس لاکھ روپے جرمانہ کر دیا اور حکم دیا کہ یہ جرمانہ ہتک آمیز جملوں کا شکار لڑکی کو دیا جائے،

عائشہ کو موٹی اور جسم فروش کہنے والے یونس کی عمر 35 برس ہے اور وہ شادی شدہ ہیں، یونس نے عائشہ کو دفتر میں موٹی کہا اور ساتھ یہ بھی کہا کہ اسے دفتر کے لئے دبلی پتلی لڑکیوں کی ضرورت ہے، یونس نے عائشہ زمان کو جسم فروش بھی کہا حالانکہ وہ جسم فروش نہیں بلکہ ڈی جے کے پاس رات کو کام کرتی تھی لیکن یونس نے اسے جسم فروشی کے کام سے جوڑ دیا،

عدالت نے درخواست دائر ہونے کے بعد کئی سماعتیں کیں اور تین ماہ بعد فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یونس اور اسکی کمپنی دونوں ہی عائشہ زمان کو ہراساں کرنے کے ذمہ داری ہیں،جس ٹیکسٹائل فرم میں عائشہ کام کر رہی تھی اسکو ختم کر دیا گیا ہے، یوں لگتا ہے کہ عدالت کی جانب سے کیا جانے والا جرمانہ اور معاوضہ عائشہ زمان کو ملنے کا امکان نہیں کیونکہ وہ فرم ختم ہو چکی اور یونس اسوقت پاکستان میں رہ رہا ہے،سکاٹ لینڈ کے لئے مشکل ہے کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کروا سکیں،

 پاکستان کی اہم خاتون کو جسم فروشی کی پیشکش کی گئی ہے جس پر خاتون نے کھری کھری سنا دیں

سفاک دیور نے بھابھی کو ہی جسم فروشی کے دھندے میں لگا دیا

لاک ڈاؤن ختم کیا جائے، شوہر کے دن رات ہمبستری سے تنگ خاتون کا مطالبہ

لاک ڈاؤن، فاقوں سے تنگ بھارتی شہریوں نے ترنگے کو پاؤں تلے روند ڈالا

بیرون ملک سے لڑکی کی جسم فروشی کے لئے پاکستان سمگلنگ،عدالت نے کس کو کیا طلب؟

گزشتہ سال یہ انکشاف ہوا تھا کہ یونس نے عائشہ کو متعدد قابل اعتراض پیغامات بھیجے تھے جن میں خواتین کے مخصوص اعضاء کی تصاویر بھی شامل تھیں اور اس کے ساتھ پیغام درج کیا کہ  میرا دل مت توڑو عائشہ نے کمپنی اس وقت چھوڑ دی تھی جب یونس نے اسے گالیاں دیں اور بحث کے دوران اس کے دونوں ہاتھ زور سے پکڑ کر چلایا کہ میں تمہیں برباد کر دوں گا ۔اس کے بعد یونس نے اپنی کمپنی بیچ دی اور کہا کہ کام پر آنے کی ضرورت نہیں

Comments are closed.