آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچ چکا ہے اور اس کے ساتھ پاکستانی حکومت کی جانب سےمذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے، جس میں معاشی صورتحال پر تعارفی سیشن میں بریفنگ دی گئی۔

آئی ایم ایف وفد کے پاکستان پہنچنے کے بعد وزارت خزانہ کی جانب سے تعارفی سیشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستان کی معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف مشن کو موجودہ معاشی صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق، اس سیشن میں ملک کے معاشی اہداف پر رپورٹ بھی پیش کی گئی۔آئی ایم ایف کے وفد کے ساتھ یہ ابتدائی ملاقات ملک کی معاشی ٹیم کے درمیان ہوئی، جس میں وزیر مملکت برائے خزانہ نے وفد کو پاکستان کی موجودہ اقتصادی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں وزارت خزانہ، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کے حکام بھی شریک ہوئے، اور انہوں نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران حاصل کردہ معاشی اہداف اور ایف بی آر کی جولائی سے ستمبر تک کی محصولات کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔آئی ایم ایف وفد اس رپورٹ کا جائزہ لے گا اور پھر متعلقہ وزارتوں کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔ اطلاعات ہیں کہ آئی ایم ایف مشن کی وزیر خزانہ محترمہ محمد اورنگزیب سے کل ملاقات متوقع ہے۔

ایف بی آر کے چیئرمین کی قیادت میں ٹیم نے آئی ایم ایف کو بریفنگ دی، جس میں وزیر مملکت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے حکام بھی شریک تھے۔ ایف بی آر حکام کے مطابق، جولائی تا ستمبر کے دوران 2,652 ارب روپے ٹیکس جمع کیے گئے اور 96.6 فیصد ٹیکس ہدف حاصل کیا گیا۔ ستمبر میں 1,098 ارب روپے کے ٹیکس ہدف کے مقابلے میں 8 ارب اضافی ٹیکس جمع کیا گیا۔ایف بی آر کا کہنا ہے کہ جولائی تا اکتوبر کے دوران 190 ارب روپے کا شارٹ فال رہا، لیکن اس کے باوجود انکم ٹیکس گوشواروں میں اس سال 76 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا۔

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات کا ایک نیا باب شروع ہو چکا ہے، اور یہ اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ ان مذاکرات میں جہاں ایک طرف معاشی اہداف کی تکمیل پر گفتگو ہو رہی ہے، وہیں ایف بی آر کی کارکردگی اور محصولات کے ہدف میں حاصل ہونے والی کامیابیاں بھی حوصلہ افزا ہیں۔آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا مقصد پاکستان کی معیشت کو مستحکم بنانا اور عالمی مالیاتی ادارے کی مدد سے بحرانوں کا مقابلہ کرنا ہے۔ تاہم، مذاکرات کے دوران اس بات کا خاص خیال رکھنا ہوگا کہ عوامی فلاح کے منصوبوں کو نقصان نہ پہنچے اور معیشت میں پائیدار ترقی کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

(آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکیج کی پہلی قسط وصول

سینیٹ کمیٹی نے ملک بھر میں بجلی کی چوری کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی

بجلی کا بل بنا موت کا پیغام،10ہزارکے بل نے قیمتی جان لے لی

1لاکھ90ہزار سرکاری ملازمین کو 15ارب روپے کی سالانہ بجلی مفت ملتی ہے

لاہور دا پاوا، اختر لاوا طویل لوڈ شیڈنگ اور مہنگے بجلی بلوں پر پھٹ پڑا

آئی ایم ایف وفد کی جانب سے پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ ملکی اور عالمی سرمایہ کاروں کے لیے بھی اہمیت کا حامل ہوگا، جو معیشت کی مضبوطی اور استحکام کی طرف حکومتی اقدامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔توقع کی جا رہی ہے کہ آئی ایم ایف وفد کے اس دورے سے پاکستان اور عالمی برادری کو پاکستان کی معیشت کی صورتحال اور مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے بہتر آگاہی حاصل ہوگی۔

Shares: