نیب مقدمات میں جیل ٹرائل کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

0
115
adyayla

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کے جیل ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری پر مشتمل بینچ نے سماعت کی ،اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور نیب کی پراسیکیوشن ٹیم عدالت میں پیش ہوئی،اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ سوشل میڈیا کے اسکرین شاٹس موجود ہیں کہ میڈیا کو رسائی دی جا رہی ہے،عمران خان کے وکیل شعیب شاہین نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جلد بازی دیکھیں کہ ریفرنس دائر نہیں ہوا اور ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری ہو گیا، وفاقی حکومت نے نوٹیفکیشن 28 نومبر کو جاری کیا جبکہ ریفرنس 20 دسمبر کو دائر ہوا، دوسرا نوٹیفکیشن 14 نومبر کو جاری ہوا جبکہ ریفرنس 4 دسمبر کو دائر ہوا،جسٹس طارق جہانگیری نے استفسار کیا کہ نوٹیفکیشن سے ریفرنس دائر ہونے تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی؟

پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ عمران خان کو 13 نومبر کو 190 ملین پاؤنڈ کے نیب کے کیس میں گرفتار کیا گیا،وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ نوٹیفکیشن اور سمری کا عمل دیکھیں تو غیر ضروری جلد بازی واضح ہے، نیب کی درخواست پر ایک ہی دن میں سمری تیار ہوئی اور کابینہ سے منظور بھی ہو گئی، ملک میں باقی سارے کام بھی اتنی تیزی سے ہوتے تو کئی مسائل حل ہو جاتے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ "میں بھی بالکل یہی بات کہنے لگا تھا”.

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت میں کہا کہ اڈیالہ جیل میں نیب مقدمات کا ٹرائل اوپن کورٹ میں ہو رہا ہے،وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ٹرائل اتنا اوپن ہے کہ ہمارے ایک ساتھی وکیل کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی، سائفر کیس میں متعلقہ جج نے حکومت کو جیل ٹرائل کے لیے خط بھی لکھا تھا، ہائی کورٹ نے اس کے باوجود ٹرائل کالعدم قرا ردیا کیونکہ جوڈیشل آرڈر موجود نہیں تھا، اس کیس میں تو متعلقہ جج کی طرف سے کوئی خط بھی نہیں ہے، جیل میں عدالت لگانا الگ بات ہے ٹرائل کرنا الگ معاملہ ہے، جیل ٹرائل کے لیے متعلقہ جج کا جوڈیشل آرڈر ہونا لازم ہے، عدالت نے احتساب عدالت کے جج، نیب اور وفاقی حکومت کا کنڈکٹ بھی دیکھنا ہے، احتساب عدالت کے جج تمام کیسز چھوڑ کر 2 کیسز کے لیے روزانہ اڈیالہ جیل جاتے ہیں،

واضح رہے کہ بانی تحریک انصاف کیخلاف توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس میں جیل ٹرائل اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا،بانی تحریک انصاف عمران خان نے جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن کیخلاف درخواست دائر کی ، درخواست میں کہا گیا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں چودہ نومبر کو جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا،توشہ خانہ کیس میں 28نومبر کو جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری ہوا،جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن غیر قانونی ،بدنیتی پر مبنی ہیں ، جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشنز کو کالعدم قرار دیا جائے ،اس درخواست کے زیر التوا رہنے تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو روکا جائے، دونوں درخواستوں میں چیئرمین نیب اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے.

اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی ساتھی قیدی کے ساتھ بدفعلی،جان بھی لے لی

دوسری شادی کیوں کی؟ پہلی بیوی نے خود کشی کر لی

منشیات فروش خاتون پولیس کے ساتھ کیسے چھپن چھپاؤ کر رہی؟

نو سالہ بچے سے زیادتی کرنیوالا پولیس اہلکار،خاتون سے زیادتی کرنیوالا گرفتار

مساج سنٹر کی آڑ میں فحاشی کا اڈہ،پولیس ان ایکشن، 6 لڑکیاں اور 7لڑکے رنگے ہاتھوں گرفتار

واضح رہے کہ عمران خان اڈیالہ جیل میں ہیں، عمران خان پر مقدمات کی سماعت جیل میں ہی ہو رہی، عمران خان کو کسی عدالت پیش نہیں کیا جا رہا ہے، سائفر کیس کی سماعت بھی جیل میں ہو رہی ہے، توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت بھی جیل میں ہوئی، دوران عدت نکاح کیس کی سماعت بھی جیل میں ہو رہی ہے، توشہ خانہ و القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت بھی جیل میں ہو رہی ہے، عمران خان نے سائفر کیس کی سماعت کو چیلنج کیا تھا تا ہم عدالت نے اوپن ٹرائل کا حکم دیا ،سماعت جیل میں ہی ہو گی، اسی طرح عمران خان نے باقی مقدمات کے جیل ٹرائل کو بھی چیلنج کیا لیکن عمران خان کو ریلیف نہ مل سکا.

Leave a reply