پہلے چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ کو ہٹایا پھر ممبران کو، کیا گڈگورننس یہ ہوتی ہے؟چیف جسٹس برہم

0
116
supreme

سپریم کورٹ ،چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ کو عہدے سے ہٹانے کا کیس،سپریم کورٹ نے سیکرٹری کابینہ اور اٹارنی جنرل کو فوری طلب کر لیا

عدالت نے معاملہ فوری طور پر وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی ہدایت کر دی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سیکرٹری کابینہ اور ریسٹورنٹ مالک لقمان علی افضل کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ملک جاوید وینس نے کہا کہ ذاتی تعلق کا علم نہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے،اس سے زیادہ سنگین توہین عدالت کیا ہوگی؟ وائلڈ لائف بورڈ کی درخواست پر عدالت نے مارگلہ نیشنل پارک کے تحفظ کا فیصلہ دیا،حکومت نے پہلے چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ کو عہدے سے ہٹایا پھر ممبران کو، کیا گڈگورننس یہ ہوتی ہے؟ درخواست گزار کے مطابق سیکرٹری کابینہ ریسٹورنٹ مالک کے بھائی ہیں،بھائی بھائی کی مدد نہیں کرے گا تو کون کرے گا؟ کیا سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل اور لقمان علی افضل ملک کے مالک ہیں؟ ماہرین کے نام پر وزارت داخلہ سے لوگ وائلڈ لائف بورڈ میں لائے جا رہے ہیں، کامران علی افضل نے وزیراعظم سے سمری منظور کروا کر رعنا سعید کو عہدے سے ہٹایا،

سیکرٹری کابینہ کی عدالت میں حاضری یقینی بنائیں، آج ہم کچھ کریں گے، چیف جسٹس
چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ کو ہٹانے کا کیس،اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت میں پیش ہوگئے ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا سیکرٹری کابینہ عدالت میں آ گئے ہیں؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکرٹری کابینہ اس وقت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کامران علی افضل کو کابینہ اجلاس سے باہر بلائیں، سیکرٹری کابینہ کی عدالت میں حاضری یقینی بنائی جائے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے اس کیس پر وفاق نے کچھ ہدایات دی ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سیکرٹری کابینہ کو بلائیں آج ہم کچھ کریں گے، سماعت میں سیکرٹری کابینہ کی حاضری تک سماعت میں پھر وقفہ کر دیا گیا

کورٹ رپورٹر مریم نواز خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر عدالت میں سماعت کا احوال لکھتے ہوئے کہا کہ .
"کیا سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل اور مونال کے مالک لقمان علی افضل ملک کے مالک ہیں؟ چیف جسٹس”
اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ رائنہ سعید کو عہدے سے ہٹانے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سخت برہم !
حال ہی میں مونال ریسٹورنٹ بندش کے تنازعے میں مرکزی درخواست گزار چئیرپرسن وائلڈ لائف بورڈ رائنہ سعید کو عہدے ہٹا دیا گیا تھا، جس کے بعد آج ان کی برطرفی کے خلاف مقدمے کی سماعت ہوئی تو منصفِ اعظم جناب چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے معاملہ فوری طور پر وزیر اعظم کے علم میں لانے کی ہدایت کر دی اور ساتھ ہی حکم فرمایا کہ سیکرٹری کابینہ اور اٹارنی جنرل فوری پیش ہوں! مقدمے کی سماعت میں چیف جسٹس کو اچانک معلوم پڑ گیا کہ مونال کے مالک اور سیکریٹری کابینہ آپس میں بھائی ہیں اور by book چلنے والے چیف جسٹس نے ایڈشنل اٹارنی جنرل کی لاعلمی کے باوجود ریمارکس دیے کہ:کامران علی افضل نے وزیراعظم سے سمری منظور کروا کر رعنا سعید کو عہدے سے ہٹایا! سپریم کورٹ کے حکم کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے،اس سے زیادہ سنگین توہین عدالت کیا ہوگی؟وائلڈ لائف بورڈ کی درخواست پر عدالت نے مارگلہ نیشنل پارک کے تحفظ کا فیصلہ دیا،حکومت نے پہلے چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ کو عہدے سے ہٹایا پھر ممبران کو، کیا گڈگورننس یہ ہوتی ہے،درخواست گزار کے مطابق سیکرٹری کابینہ ریسٹورنٹ مالک کے بھائی ہیں، بھائی بھائی کی مدد نہیں کرے گا تو کون کرے گا؟ ماہرین کے نام پر وزارت داخلہ سے لوگ وائلڈ لائف بورڈ میں لائے جا رہے ہیں!جس کے بعد سماعت میں مختصر وقفہ کر دیا گیا!

سپریم کورٹ کے حکم پر”مونال” انتظامیہ نے ہوٹل بند کرنے کی تاریخ کا کیا اعلان

مونال ریسٹورینٹ سیل کرنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم معطل

مونال ریسٹورنٹ کو کھولنے کی استدعا سپریم کورٹ نے کی مسترد

مونال ریسٹورنٹ کو سیل کھولنے کی استدعا پر سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

مونال کی بندش کیخلاف انٹراکورٹ اپیل،کیا پھر دارالحکومت کو پنجاب کے حوالے کر دیں؟ عدالت

مارگلہ کے پہاڑوں پر قبضہ،درختوں کی کٹائی جاری ،ادارے بنے خاموش تماشائی

سپریم کورٹ کا مارگلہ ہلز میں مونال ریسٹورنٹ کے حوالہ سے بڑا حکم

مارگلہ ہلز ، درختوں کی غیرقانونی کٹائی ،وزارت موسمیاتی تبدیلی کا بھی ایکشن

مارگلہ ہلز،درختوں کی کٹائی پرتحقیقاتی کمیٹی قائم،پاک فوج بھی کمیٹی کا حصہ

Comments are closed.