لاہور ہائیکورٹ، پی ٹی آئی کا بلے کا نشان واپس لینے کی درخواست خارج

0
199
bat

لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس لینے کے خلاف دائر درخواست خارج کردی

تحریک انصاف کے رہنما عمر ڈھلوں نے بلے کا نشان واپس لینے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی، گزشتہ روز عدالت نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو آج عدالت نے سنا دیا، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے پی ٹی آئی رہنما کی درخواست پر سماعت کی جسے عدالت نے ناقابل سماعت قرار دیدیا،عدالت نے عمر ڈھلوں کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے اسے خارج کردیا۔

تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس لینے کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار ،لاہور ہائیکورٹ نے درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا،فیصلے میں عدالت نے کہا کہ جو معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے وہاں لاہور ہائیکورٹ دخل اندازی نہیں کر سکتی۔انتخابی نشان کا معاملہ پشاور ہائیکورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔ ایک ہی معاملے پر دو جگہ سماعت سے تضاد کے باعث الیکشن میں تاخیر ہو سکتی ہے۔اس موقع پر درخواست یہاں قابل سماعت نہیں ہے۔ جسٹس جواد حسن نے تحریک انصاف کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا

واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس پر اپنا حکم امتناع واپس لیتے ہوئے الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا فیصلہ بحال کردیا جس کے بعد پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس چھن گیا،پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز خان نے 6 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا،تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ عدالت نے دائرہ اختیار کو نظر انداز کیا،مقدمے میں مرکزی فریق کو بغیر سنے حکم امتناع جاری کیا گیا، دیا جانے والا انٹر ریلیف پورے مقدمے پر اثر انداز ہوا ہے، فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت حکم امتناع کو واپس لیتی ہے، الیکشن کمیشن آئین اور قانون کے مطابق الیکشن کا انعقاد کرے، درخواست گزار کے تحفظات مرکزی درخواست میں سنے جائیں گے، جو پہلے سے مقرر کردہ تاریخ پر سنی جائے گی

عام انتخابات کے دن قریب آئے تو تحریک انصاف کی مشکلات میں اضافہ 

 این اے 15سے نوازشریف کے کاغذات نامزدگی منظور

نواز شریف پر مقدر کی دیوی مہربان،راستہ صاف،الیکشن،عمران خان اور مخبریاں

الیکشن کمیشن کا فواد حسن فواد کو عہدے پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

انتخابات سے متعلق سروے کرنے پر ٹی وی چینلز کیخلاف کارروائی کا حکم

Leave a reply