سائنس اور ٹیکنالوجی کا کمال ،جوڑوں کے درد سننے والا مائیکروفون

لندن:سائنس اور ٹیکنالوجی نے ملکر انسانی زندگی بہت آسان کردی ہے ، انہیں علوم کے ذریعے انسان بہت سے خفیہ رازوں تک پہنچ گیا ہے ، بیماریوں کی تشخیص بہتر سے بہتر ہونے لگی ہے ، ایسی ہی ایک ٹیکنالو جی مائیکروفون ہے ، پوری دنیا میں پلوں اور تعمیرات میں ٹوٹ پھوٹ نوٹ کرنے والے مائیکروفون عام استعمال ہوتے ہیں۔ یہ چھوٹے مائیکروفون کسی بھی قسم کی شکست و ریخت کو نوٹ کرتے ہیں۔

نوبیاہتا دلہن کی لاش فلیٹ سے برآمد

اب برطانوی ماہرین نے دعویٰ کیا ہےکہ عین اسی ٹیکنالوجی سے ہڈیوں کے جوڑوں کی ٹوٹ پھوٹ کا جائزہ لیا جاسکتا ہے کیونکہ ہڈیوں اور گٹھیا کے مرض کے شکار افراد سے اس فری کوئنسی کی آواز خارج ہوتی ہے جو سنائی نہیں دیتی لیکن دیگر آلات سے انہیں محسوس کیا جاسکتا ہے۔

لنکاسٹر یونیورسٹی کے پروفیسر جان گڈایسر اور ان کے ساتھیوں نے پلوں پر لگنے والا مائیکروفون مریض کے گٹھنے پر لگایا ہے اور اندر کی آواز بتاتے ہیں کہ اندر کے جوڑوں میں اینٹھن ہے یا پھر سوجن موجود ہے۔

کفالہ نظام ختم کرنے کا اعلان ، پاکستانی خوش ہوگئے

اسی بنیاد پر انہوں نے گٹھیا اور جوڑوں کے درد کی شناخت کے لیے اسے استعمال بھی کیا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ خصوصاً گھٹنوں پر نرم کرکی ہڈی رگڑ کر خراب ہوجاتی ہے اور اس کے بعد وہاں سوزش اور درد شروع ہوجاتا ہے۔ اس عمل میں جوڑوں سے آوازیں بھی خارج ہوتی ہیں اور خود ایسی فری کوئنسی والی آوازیں بھی نکلتی ہیں جو ہمیں سنائی نہیں دیتیں۔

ترک صدرکی منتیں‌ کیں‌ اور وہ مان گئے ، امریکی نائب صدر کا دعویٰ‌

اسی لیے گھٹنوں پر حساس مائیکروفون لگا کر اس کا جائزہ لیا گا اور اس وقت گٹھیا کے دیگر ماہرین بھی موجود تھے۔ اس عمل میں 89 کے قریب مریضوں کے گھٹنوں پر مائیکروفون لگا کر ان کی آوازوں کو جمع کرکے اس کا کمپیوٹر سے جائزہ لیا گیا۔ مریضوں کو پہلے کھڑا کیا گیا اور اس کے بعد انہیں بٹھایا گیا ۔ اس طرح ہاتھ اور پیر ہلانے کے دوران آوازوں کو نوٹ کیا گیا۔

اس طرح تجزیہ کرنے میں بہت آسانی ہوئی کہ کونسا مریض جوڑوں کے درد کی کس شدت میں مبتلا ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس نئی تکنیک کو ایکس رے کے ساتھ ملاکرمرض کی مزید بہتر تشخیص کی جاسکتی ہے۔

Comments are closed.