بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھا ہوا ، یہ ایک طرح تشدد ہے،عدالت

0
183
bushra

اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سےاڈیالہ جیل منتقل کرنےکی درخواست پر سماعت ہوئی،

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت کی، بشریٰ بی بی کی جانب سے وکیل عثمان ریاض گل اور خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے بشری بی بی کے وکلاء سے آئندہ سماعت پر تحریری دلائل طلب کرتے ہوئے کہا کہ چاہتے ہیں کہ اس کیس میں اب مزید تاخیر نہ ہو،اسٹیٹ کونسل نے عدالت سے ایک ہفتے کا وقت مانگا،عدالت نے اسٹیٹ کونسل کی وقت کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت اگلے ہفتےتک ملتوی کر دی، اسٹیٹ کونسل نے مؤقف اپنایا کہ سب جیل سے متعلق دیکھ رہے ہیں کہ کوئی چیز غیرقانونی تونہیں ، کچھ وقت چاہیے۔

دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیف کمشنر خود کو کیسے صوبائی حکومت قرار دے سکتا ہے، آپ نے انھیں قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے ، یہ ایک طرح تشدد ہے، اس کیس میں ایک رٹ اور 6 متفرق درخواستیں آئی ہوئی ہیں، آپ کے پاس کوئی گراؤنڈز نہیں ہے کیا آپ ابھی بھی بشری بی بی کو بنی گالا سے اڈیالہ جیل منتقل کروانا چاہ رہے ہیں؟وکیل عثمان ریاض گل نے جواب دیا کہ جی بالکل ہم بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل منتقل کروانا چاہتے ہیں.

بشریٰ بی بی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل میں قید کی سزا گزارنا چاہتی ہیں فوری بنی گالہ گھر سے جیل منتقل کیا جائے، بشریٰ بی بی نے بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کا انتظامیہ کا 31 جنوری کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دینے کی استدعا بھی کر دی ، بشری بی بی کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کسی بھی عام قیدی کی طرح سزا اڈیالہ جیل میں پوری کرنا چاہتی ہوں تمام شہری قانون کی نظر میں برابر ہیں دوسرے سیاسی ورکرز جیلوں میں عام قیدیوں کے ساتھ ہی بنی گالہ سب جیل میں منتقلی مساوی حقوق کے منافی ہے 31 جنوری کو صبح دس بجے سے لیکر رات نو بجے تک مجھے اڈیالہ جیل میں انتظار کروانے کے بعد سب جیل میں منتقل کیا گی، پوچھنے پر مجھے بتایا گیا بنی گالہ رہائش کو سب جیل قرار دے دیا گیا چیف کمشنر آفس اسلام آباد کا اکتیس جنوری کا نوٹیفیکشن کالعدم قرار دیا جائے.

واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی گئی تو وہ اڈیالہ جیل آئیں تا ہم بنی گالہ کو سب جیل قرار دے کر بشریٰ بی بی کو بنی گالہ منتقل کر دیا گیا، جس پر تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے بھی سوال اٹھائے گئے تھے کہ ایسا دوہرا معیار کیوں، یاسمین راشد، صنم جاوید، عالیہ حمزہ کئی ماہ سے جیل میں ہیں اب بشریٰ کو سزا ہوئی تو اسکو جیل میں کیوں نہیں رکھا جا رہا.

واضح رہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت میں نکاح کیس میں سزا سنا دی گئی،عمران خان اور بشری بی بی کو 7،7 سال قید اور 5 لاکھ جرمانہ کی سزا سنا دی گئی،فیصلے سے قبل جج کورٹ روم آئے توجج نے ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دیا ،اہلیہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان عدالت کے سامنے پیش ہوئے،

واضح رہے کہ ‏توشہ خانہ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال کی سزا سنا دی گئی.احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا سنائی،توشہ خانہ کیس میں عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کو 787 ملین جرمانہ بھی کیا،عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عوامی عہدے کیلئے10 سال کیلئے نااہل کردیا.عدالت نے بشری بی بی کو گرفتار کرنے کا حکم جاری کر دیا.جس وقت فیصلہ سنایا گیا بشریٰ بی بی عدالت میں موجود نہیں تھی،

قبل ازیں سائفر کیس کی خصوصی عدالت نے کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید با مشقت کی سزا سنادی،خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سزا سنائی۔

خواب کی تعبیر پر بڑے بڑے وزیر لگائے جاتے تھے،عون چودھری

بشری نے بچوں سے نہ ملنےدیا، کیا شرط رکھی؟ خان کیسے انگلیوں پر ناچا؟

ہوشیار،بشری بی بی،عمران خان ،شرمناک خبرآ گئی ،مونس مال لے کر فرار

بشریٰ بی بی، بزدار، حریم شاہ گینگ بے نقاب،مبشر لقمان کو کیسے پھنسایا؟ تہلکہ خیز انکشاف

تحریک انصاف میں پھوٹ پڑ گئی، فرح گوگی کی کرپشن کی فیکٹریاں بحال

عمران خان، تمہارے لئے میں اکیلا ہی کافی ہوں، مبشر لقمان

عمران ریاض کو واقعی خطرہ ہے ؟ عارف علوی شہباز شریف پر بم گرانے والے ہیں

عمران خان بشری بی بی کو درجنوں بار ملے بھی اور انکو دیکھا بھی ،عون چودھری کا دعویٰ

Leave a reply