‎آج میں گلی کوچوں ، چوراہوں پے پڑے
‎ بے یارو مددگار جانوروں کا مقدمہ آپ کی عدالت میں لے کر حاضر ہوا ہوں ۔
کبھی کبھی مجھے محسوس ہوتا ہے ہم جانوروں کی حق تلفی اور بے زبانوں پر ظلم کا سبب بن رہے ہیں ۔ پچھلی چند دہائیوں میں ہم نے جنگلات کا اس طرح صفایا کیا جس سے جنگلات میں رہنے والے جانوروں اور چرند پرند کی زندگیاں خطرے میں ہیں بلکہ بہت سے جانوروں اور پرندوں کی اقسام ختم ہو چکی ہیں ۔ ہم جنگلوں کی جگہ فیکٹریاں لگا کر فضا کو آلودہ کر رہے ہیں جس سے جانوروں کے ساتھ ساتھ انسانوں میں بیماریوں کی شرح بڑھ رہی ہے ۔ ہم پانی کا اس طرح بے دریغ استعمال کر رہے ہیں کہ نہریں اور دریا خشک ہو رہے ہیں اور یاد رکھیے ان جہاں میں موجود ہر ایک قدرتی وسائل پر ایک جانور کا بھی حق ہے کیونکہ وہ بھی خدا پاک کی پیداوار ہیں ۔ لیکن ہم ان کے حصے کے قدرتی وسائل کا بھی فضول استعمال کر کے اُن کی حق تلفی کر رہے ہیں۔
‎جانوروں کی بھی اقسام ہیں ایک وہ قسم جو ہمیں منافع پہنچاتی ہے مثلاً گائے، بکری وغیرہ ۔ اپنے لالچ میں ہم ان کا خاصا خیال رکھتے ہیں ۔ گائے دودھ دیتی ہے اور قیمت میں خاصی بھاری بکتی ہے لہذا خیال رکھنا ہی پڑتا ہے ۔ پھر آتے ہیں بے یارو مددگار جانور جن کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہوتا مثلاً کتا، بلی وغیرہ۔ کچھ لوگ ان کو گھر میں پالنے کے شوقین ہوتے ہیں لیکن ایسے لوگوں کی شرح بہت کم ہے ۔ ہر‏
‎جانور ہماری محبت کامستحق
‎‏ہے۔ ان سے بغیر کسی لالچ کے شفقت کے ساتھ پیش آئیں ۔ باہر جانا ہوتا ہے تو گلی کوچوں میں پڑے جانوروں کا حال دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔ وہ بے زبان جانور اپنی تکلیف بتانے سے بھی قاصر ہیں ۔ ہم ان سے محبت شفقت کرنے کی بجائے ان کو جھڑک کر بھگاتے ہیں۔
آخر وہ ہم سے جائیداد میں حصہ تو نہیں مانگ رہے ہوتے صرف محبت اور پیٹ بھرنے کے لیے کھانے کی آس لیے ادھر اُدھر پھر رہے ہوتے ہیں ۔
جس وقت کسی شخص کو جانور کے ساتھ نارواں سلوک کرتے دیکھتا ہوں تو دل خون کے آنسو روتا ہے ۔ سوچتا ہوں کوئی بھی دل رکھنے والا شخص کسی بے زباں کے ساتھ کیسے اس طرح نارواں سلوک کر سکتا ہے ۔ یا تو ایسے لوگوں کے پاس دل نہیں ہوتا اگر ہوتا بھی ہے تو احساس اور جذبات سے عاری ہوتا ہے ۔
‎‏اللّہ نے اس جہاں میں کوئی چیز بغیر مقصد کے نہیں بنائی۔
کبھی سوچا ہے جانوروں کو بنانے کا مقصد کیا ہے ؟

‏میرا ماننا یہ ہے کہ جانور بھی انسان کی آزمائش کے لیے بنائے گئے ہیں کہ انسان ان سے کیسا سلوک کرتا ہے
‏لیکن افسوس یہاں تو انسان بھوک سے مر رہے ہیں جانوروں کا کون خیال کرے ۔
‎‏لیکن جہاں تک ہو سکے جتنا ہو سے ان بے زبان مخلوق کا خیال کریں ‏

‎اپنی بات کروں تو پوری کوشش ہوتی ہے ان کو جھٹرکا نا جائے ۔ اگر گھر کے باہر کوئی جانور آ جائے تو ان کو کھانا کھلانے میں جو مسرت محسوس ہوتی ہے وہ لفظوں میں بیان نئیں کر سکتا ۔
‎‏اگر گھر کے آس پاس بیمار جانور دیکھوں تو جانوروں کے ڈاکٹر کو فون کر کے بلا کر انُ کا علاج کروا چکا ہوں ۔
بتانے کا مقصد ذاتی تشہیر ہرگز نہیں مقصد آپ سب کو بتانا ہے کہ ہماری ذرا سی کوشش بے زبانوں کی زندگی بہتر کر سکتی ہے ۔ اللّہ پاک نے انسان کو دردِ دل رکھنے والا بنایا ہے اور اس کی مخلوق سے محبت اور ان کی مدد ہمارا فریضہ ہے ۔

Shares: