الیکشن کمیشن نے 5 ستمبر کے کیسز ڈی لسٹ کردیے

تمام سیاسی پارٹیوں نے معاہدہ کیا 2023 کے انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں گے

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 5 ستمبر کے کیسز ڈی لسٹ کردیے ہیں اور ان کیسز میں توہین الیکشن کمیشن میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کو نوٹسسز بھی جاری کیے گئے تھے جبکہ عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کیخلاف 5 ستمبر کو مقرر کیے گئے توہین الیکشن کمیشن کیسز ڈی لسٹ کر دیے گئے۔

جبکہ الیکشن کمیشن کے مطابق بینچ کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ کیسز ڈی لسٹ کئے گئے ہیں جو مجموعی طور پر 5 کیسز ہیں اور ان میں دو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، دو فواد چوہدری اور ایک کیس اسد عمر کے خلاف ہے، جبکہ ان کیسز میں ملزمان پر الیکشن کمیشن کے خلاف توہین آمیز رویہ اورغیراخلاقی زبان کے استعمال کے الزمات ہیں۔

جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیسز میں الیکشن کمیشن نے عمران خان اور اسد عمر کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پہلے ہی منظور کرلی تھی تاہم انہیں شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرانے کا حکم دیا گیا تھا تاہم چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرانے کے لیے وقت مانگا تھا اور کہا گیا تھا کہ شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرانے سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے مشاورت ضروری ہے۔

علاوہ ازیں یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے توہین الیکشن کمیشن میں عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کو نوٹسسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کی تھی دوسری جانب ریحان شیخ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) نے آئندہ عام انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کو تجاویز پیش کردیں۔ مسلم لیگ ن نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ تمام سیاسی پارٹیوں نے معاہدہ کیا تھا کہ 2023 کے انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں گے۔

ترجمان الیکشن کمیشن کیجانب سے جاری تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مشاورتی اجلاس ہوا، جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کی، پاکستان مسلم لیگ ن کے وفد نے الیکشن کمیشن کو بریف کیا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے مردم شماری کے رزلٹ اور اُسکی اشاعت اتفاق رائے سے منظور کی ہے، جبکہ تمام سیاسی پارٹیوں نے معاہد ہ کیا تھا کہ 2023 کے انتخابات نئی مردم شماری پر ہونگے۔

مسلم لیگ کا مؤقف تھا کہ الیکشن کمیشن کے طرف سے جاری کردہ حلقہ بندی کا شیڈول آئین اور قانون کے عین مطابق ہے، انتخابی فہرستوں کی تجدید کا عمل بھی حلقہ بندی کے ساتھ ہونا چاہیے۔ تاہم ن لیگ کے مطابق حلقہ بندیوں اور انتخابی فہرستوں کی تجدید کا عمل ایک ہی مرحلے میں مکمل ہو جائے اور انتخابات کے انعقاد میں تاخیر نہ ہو۔

علاوہ ازیں لیگی وفد نے مطالبہ کیا کہ ضابطہ اخلاق پر مشاورتی عمل دوبارہ ہونا چاہیے، نفرت انگیز تقریروں پر پابندی ہونی چاہیے جبکہ امیدواروں کے اخراجات کو کم کرنے کیلئے صرف پوسٹر اور اسٹیکر کی اجازت ہونی چاہیے جبکہ چیف الیکشن کمشنر نے یقین دہانی کروائی کہ الیکشن کمیشن جتنے مختصر وقت میں ممکن ہوا حلقہ بندی اور انتخابی فہرستوں کی تجدید کا کام ایک ساتھ مکمل کرے گا جبکہ الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر قانون کے مطابق سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرے گا اور اُسکے بعد ضابطہ اخلاق کو حتمی شکل دی جائے گی۔ تاہم الیکشن کمیشن نے یقین دہانی کروائی کہ انتخابات شفاف اور غیر جانبدارانہ ہونگے اور تمام پارٹیوں کو یکساں مواقع میسر ہوں گے اور ضابط اخلاق کی خلاف ورزی پر سخت قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔

Comments are closed.