حجاب دین اسلام کے احکامات میں سے ایک اہم حکم ہے۔ حجاب حکمِ ربی ہے، حجاب قرآن کی آیت ہے، حجاب پردہ ہے، حجاب آڑ ہے، حجاب ڈھال ہے، حجاب
اسلام سے قبل عورت کو معاشرے میں کوئی مقام حاصل نہیں تھا. عورت کو تمام برائیوں کی جڑ اور قابل نفرت سمجھا جاتا تھا. بیٹیوں کو منحوس سمجھا جاتا اور
قارئین کرام، اسلام قبول کرنے والی پہلی عورت حضرت خدیجہ (رض) تھیں، اسلام کی سب سے بڑی عالمِ دین ایک عورت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں۔وہ شخص جس نے
آج کل دیکھا جائے تو عورتیں ہر محاذ پر مردوں کے زمانہ بشانہ کھڑی ہیں اور یہ ہونا بھی چاہیے ۔۔۔ مگر دیکھا جائے تو ایک عورت جتنی ترقی کرلے
آپ نے جگہ جگہ دیکھا ہو گا اپنے آس پاس گلی محلے میں ہی ہے ۔بہت سی عورتوں ایسی ہوں گی ۔جو بیوہ یا طلاق یافتہ ہوں گی جو اپنے
طوائف تو دنیا کی تھی بے حیاء رہے نسبتاً ہم ہی بےباک کم آ پ نے اکثر دیکھا ہو گا نئی چم چماتی گاڑیاں لیکن ان گاڑیوں کا استعمال لوگ
مرد اور عورت اللہ تعالی کی پخلیق کردہ دو اصناف ہیں اور دونوں کی اپنی اپنی اہمیت ہے ۔آج کے ماڈرن اورنام نہاد لبرل دور میں صنفی امتیاز کا لفظ
حضور نبی کریم ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ خوش خلقی، حسن معاشرت کی عظیم مثالیں قائم کرکے گھریلو زندگی کو خوشگوار بنانے کے اصول بتا دیے ۔ آپ
برصغیر پاک و ہند میں ایک عام تصور تھا کہ خواتین کی زمہ داری صرف گھر گر ہستی سنبھالنے تک محدود ہے، اور یہ تاثر 1947 سے سات دھائیاں گزر
" والد وہ ہستی ہے جس کی شفقت کے سائے میں اولاد پروان چڑھتی ہے۔بچپن سے جوانی میں پاؤں رکھنے تک اولاد اپنے باپ کی وجہ سے خود کو مضبوط








