کیا یہ بات حیران کن نہیں کہ بھوت پریت تھڑے اور فٹ پاتھوں پر بیٹھے گندے بدبودار عاملوں اور بنگالی بابوں کو نظر آ جاتے ہیں مگر جدید لیبارٹریوں اور
کیاہم اس کائنات میں اکیلے ہیں؟ یہ سوال بیسویں اور اکسیویں صدی کا سب سے اہم سوال ہے۔۔جب سے انسانوں کو یہ معلوم ہوا ہے کہ زمین کائنات کا مرکز
یہ مویا ناسا جو آئے روز دنیا کی "ذہین ترین قوم" کو بے وقوف بنانے کے لئے نئے نئے سپیس کرافٹ، خلائی دوربینیں اور روبوٹ چھوڑتا رہتا ہے۔ یہ ان
بیسویں صدی کے وسط میں راکٹ ٹیکنالوجی میں جدت سے ہم خلا میں پہنچے۔ 1969 میں پہلا انسان چاند پر گیا اور آج انسان کے بنائے سپیس کرافٹ اور روبوٹ
البینزم کا شکار افراد کو البینو یا پنجابی میں بگے کہا جاتا ہے۔ تصویر میں چیچنیا کے ایک گاؤں قشلوئے کی ایک بارہ سالہ البینو لڑکی آمنہ ہے۔ جسکی ایک
یہ بات ایک حقیقت ہے کہ نہ صرف ہمارا معاشرہ بلکہ پوری دنیا میں خواتین سائنس کے شعبے میں کم نظر آتی ہیں۔ وجہ یہ نہیں کہ خواتین کو سائنس
آپ کی عمر 2 سال سے 60 سال تک ہے۔ آپ بڑی پرفیکٹ زندگی جی رہے ہیں۔ یہ قاتل آپ کے اور میرے جسم میں بھی چھپا یا سویا ہو
ہماری اس کائنات میں کھربوں ستارے ہیں جن میں سے سورج بھی ایک عام سا ستارا ہے۔ جس طرح سورج کے گرد آٹھ سیارے (جن میں زمین بھی شامل ہے)،
ایپرٹ سنڈروم رئیر ڈی زیزز (Rare Disease) کی کیٹگری میں شامل ہے۔ کہ دنیا بھر میں یہ سپیشل کنڈیشن بہت کم ہوتی ہے۔ اسے ایک اور نام ایکرو سیفیلو سنڈیکٹلی
زمین پر ہر سال لاکھوں کی تعداد میں ایسے شہابیے گرتے رہتے ہیں جو اتنے بڑے ہوتے ہیں کہ فضا میں رگڑ کھانے کے باوجود زمین کی سطح تک پہنچ








