عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کیس کا تہلکہ خیز فیصلہ سنا دیا کلبھوشن یادیو کو قانون نافذکرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا تھا
کیا چوروں کرپٹ لوگوں اور غنڈوں کا انسانیت کے خدمتگاروں سے موازنہ کیا جا سکتا ہے؟ بالکل بھی نہیں کیونکہ ہمیں پاکستان سے محبت کرنے والوں سے محبت ہے اور
کچھ دنوں سے ایک مشہور اینکر پرسن کی وڈیوز گردش میں ہیں جس میں وہ چیلنج کرتے نظر آتے ہیں کہ 'آئو مجھے گرفتار کرو۔ میں پرویز مشرف نہیں کہ
اے میرے وطن کے حکمرانو....! وہ وقت یاد کرو جب حکمرانی کو اعزاز و اقتدار نہیں بلکہ بوجھ اور ذمہ داری سمجھا جاتا تھا.... جب ایک ادنیٰ اور غریب کا
جب محبت اپنے عروج کو پہنچتی ہے تو پھر اس کی راہ میں بڑی سے بڑی رکاوٹ بھی زیر ہو جایا کرتی ہے..... ایسا ہی کچھ معاملہ بلوچوں کے دلوں
ویسے تو بھارت خطے میں ایشین ٹائیگر بن کر نہ صرف پاکستان بلکہ چین کو بھی ناکوں چنے چبوانے کا خواہشمند ہے مگر زمینی حقیقت پر غور کیا جائے تو
چوروں اور کرپٹ سیاستدانوں اور ایماندار لوگوں کے لیے احتساب کے عمل سے گزرنا ایسے ہی ہے جیسے ایک تنگ گلی ہو اور وہ کانٹوں سے بھری ہوئی ہو اور
کارکن کسی بھی سیاسی جماعت میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتے ہیں۔ کارکن دن رات، گرمی سردی، طوفان، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات انسانی تقاضوں کی پرواہ کیے بغیر
فسطائیت کا لفظ ان دنوں پاکستانی سیاست میں زبان زد عام ہے۔انگریزی میں فسطائیت کو فاشزم کہتے ہیں۔گزشتہ دنوں سے پاکستانی میڈیا پر اس لفظ کا خوب پرچار ہورہا
پاکستان تحریک انصاف ملک کی بڑی سیاسی جماعت ضرور ہے مگر اس کا تنظیمی ڈھانچہ، تنظیمی تربیتی ماحول اور یونٹ کی سطح سے مرکزی سطح تک کسی قسم کا کوئی









