وہ قومیں جو تعلیم کو حقیر سمجھتی ہیں وہ ایک نا ایک دن برباد ہو جاتی ہیں، یہ مثال ہمارے معاشرے پر پوری طرح سے فکس آتی ہے۔ مگر بدقسمتی
میرا نام اسامہ جہاں زیب خان ہے لیکن سب اسامہ خان کے نام سے جانتے ہیں میرا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے میں 2000 ملتان میں پیدا ہوا، اپنی
کسی بھی قوم کی ترقی کے لئے تعلیم کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، قومیں جب ترقی کرتی ہیں تو وہ پہلے تعلیم پہ توجہ دیتے ہیں جبکہ
اکثر طالب علم یہی سوچتا ہے کہ اب مدرسے سے فارغ ہوں اب میری زندگی کیسی گزرے گی اور کن کن مشکلات سے گزرنا پڑے گا ۔ سب سے پہلے
کورونا وائرس نامی اس خطرناک جان لیوا عالمی وبا نے جہاں اقتصادی،معاشی اور سماجی مسائل پیدا کیئے ہیں وہیں اس وبا نے روزگار اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق
علم زندگی کا بہترین زاویہ ہے. جس سے انسان بنتا ہے اور انسانیت کی طرف سفر شروع کرتا ہے. علم ہو اور انسان تبدیل نہ ہو تو یہ علم
تعلیم ہر شعبے زندگی میں ترقی پذیر ملک میں بہت بڑا اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تعیلم ایک ملک کی ترقی میں ایک مثالی کردار کی طرح ادا کرتا
السلام علیکم دوستوں میرا نام کاشف حسین ہے میں ایک کسان کا بیٹا ہوں اور سرکاری ملازم ہوں ۔میری بہت خواہش تھی کہ مزدور کی زندگی پر لکھوں اور میرے
پاکستان کا تعلیمی معیار۔پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ ملک ہے۔جہاں ہونا تو ایک نظام تعلیم تھا لیکن ایسا ہوا نہیں بلکہ یہ کہنا چاہیئے کہ اسے تباہ کیا گیا ہے۔دنیا کے
یوں تو غلام اقوام معاشرے کی مختلف سطحوں پر ہونے والے استحصال کے نتیجے میں اندر ہی اندر بتدریج آزادی کے مختلف اسباق آپوں آپ پڑھتے رہتے ہیں اور جب