انسانی دماغ اور رویو ں پر تنہائی اور اندھیرے کے اثرات پر تجربات کیلئے 50 سالہ ہسپانوی خاتون نے غار میں تنہا 500 دن گزارے-
باغی ٹی وی : 20 نومبر 2021 کو غار میں داخل ہوتے وقت اسپین کی کوہ پیما خاتون بیٹرز فلامینی کی عمر 48 سال تھی اسپین کے شہر Motril کے قریب Los Gauchos میں گئیں جبکہ غار سے نکلتے وقت ان کی عمر 50 سال ہو چکی تھی اور انہوں نے اپنی دو سالگراہیں انتہائی گہرے اور اندھیرے غار میں اکیلے گذاری تھیں۔
مصر میں 3673 برس قبل کاٹے گئے انسانی ہاتھ برآمد
بیٹرز فلامینی کی سپورٹ ٹیم کا کہنا تھا کہ فلامینی نے تنہا غار میں 500 دن گزار کر عالمی ریکارڈ قائم کر لیا ہے، اس پورے عرصے کے دوران انتہائی قلیل دورانیے کیلئے وہ غار سے باہر آئیں تھیں لیکن اس دوران بھی انہیں ایک الگ خیمے میں رکھا گیا تھا۔
اس عرصے کے دوران ان کا باہر کی دنیا سے کسی قسم کا رابطہ نہیں تھا۔ لیکن انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ pic.twitter.com/95ftmjfnVS
— DW اردو (@dw_urdu) April 15, 2023
ٹیم کا کہنا تھا کہ فلامینی کو انسانی دماغ اور سرکیڈین ردھم (Circadian rhythm*) سے متعلق تجربات کیلئے غار میں رکھا گیا تھا اور ماہرین نے غار میں رکنے کے دوران ان کی جسم اور دماغ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا تجربات کیلئے گہرے اندھیرے غار میں 500 دن تک فلامینی خود کو مصروف رکھنے کیلئے ورزش، مطالعے اور اونی ٹوپیاں بُننے جیسی مختلف مشقیں کیا کرتی تھیں۔
تیزرفتار بلیک ہول دریافت، زمین سے چاند تک کا مفاصلہ محض 14 منٹ میں طے …
غار میں گذارے ہوئے وقت اور اپنے مشاہدات کو دستاویزی صورت دینے کیلئے انہیں دو گوپرو کیمرے دیئے گئے تھے، جبکہ 60 کتابیں اور 1000 لیٹر پانی بھی فراہم کیا گیا تھا۔
بیٹرز فلامینی نے غار سے نکلنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ غار کافی محفوظ جگہیں ہیں، لیکن انسان اور دماغ کے لیے بہت مخالف ہیں کیونکہ آپ کو دن کی روشنی نظر نہیں آتی۔ انہیں پتہ ہی نہیں لگا کہ وقت کیسے گذر گیا، ایسا نہیں ہے کہ وقت زیادہ تیزی سے گزرتا ہے یا زیادہ آہستہ، بس یہ نہیں کہ گزرتا ہے، کیونکہ ایسا محسوس ہوتا ہے جسیے صبح کے 4 بجے کا وقت ہو-
بیٹرز فلامینی نے کہا کہ ابھی وہ باہر آنا نہیں چاہتی تھیں انہوں نے کہا کہ غار میں جانے کے بعد میں نے وقت کو ٹریک کرنے کا چیلنج پورا کرنے کی کوشش کی لیکن 65 دن گزرنے کے بعد وقت کا ادراک کھو چکی تھی جس کے بعد دن گننا چھوڑ دیا تھا۔
آخر کچھ گانے ذہن سے چپک کیوں جاتے ہیں اور ان کو نکالنا کیسے ممکن …
انہوں نے بتایا کہ غار میں گزارے ہوئے وقت کے دوران مشکل دن بھی آئے جب غار پر مکھیوں نے حملہ کردیا تھیں اور کچھ بہت ہی اچھے دن بھی گذرے، جیسے آپ کو معلوم ہوجائے کہ آپ کا خواب کیا ہے یا آپ جان جائیں کہ آپ کیوں رو رہے ہیں اس پورے عرصے کے دوران اپنے حواس کے درمیان ربط بحال رکھنے کی کوشش کرتی تھی، اچھا کھانا اور خاموشی کا مزہ لینا، میں وہاں خود سے بہ آواز بلند بات نہیں کرتی تھی، بلکہ خاموشی کی زبان میں خودکلامی کرتی تھی اور اس سے لگتا تھا جیسے میں خود کے بارے میں ہی بہتر سے بہتر جاننے لگی ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ اس عرصے کے دوران ٹیم کو بتایا گیا تھا کہ انہیں کسی بھی صورتحال میں مجھ سے رابطہ نہیں کرنا، چاہے میرے خاندان میں کسی کی موت ہو جائے، ’نو کمیونیکیشن مطلب نو کمیونیکیشن‘ایسی صورتحال میں اپنے احساسات اور ہوش حواس بحال رکھنا انتہائی اہم تھا، خوفزدہ ہونا بہت فطری عمل تھا لیکن اس خوف کو حواس پر طاری نہیں کرنا تھا کہ وہ پینک اٹیک بن کر آپ کو سن کردے۔
جعلی مکھیوں سےاصلی مکھیوں کواپنی طرف راغب کرنے والا پھول
فلیمینی کی نگرانی ماہرین نفسیات، محققین، ماہرینِ سپیلوجسٹ – غاروں کے مطالعہ کے ماہرین – اور جسمانی تربیت کرنے والوں کے ایک گروپ نے کی جو اس کی ہر حرکت کو دیکھتے تھے اور اس کی جسمانی اور ذہنی تندرستی کی نگرانی کرتے تھے، حالانکہ اس نے ان 500 دنوں میں کبھی ٹیم کے ساتھ رابطہ نہیں کیا۔
ہسپانوی خبر رساں ایجنسی ای ایف ای کے مطابق اس کے تجربے کو گریناڈا اورالمیریا کی یونیورسٹیوں اورمیڈرڈ میں قائم ایک سلیپ کلینک کے سائنسدانوں نے دیکھا وہ سماجی تنہائی اور وقت کے بارے میں لوگوں کے ادراک پر انتہائی عارضی اثرات کا مطالعہ کر رہے تھے، انسانوں کے زیرِ زمین ہونے والی ممکنہ اعصابی اور علمی تبدیلیوں اور نیند پر اثرات کا مطالعہ کر رہے تھے۔
گنیز بک آف ریکارڈز کی ویب سائٹ نے چلی اور بولیوین کے 33 کان کنوں کو ‘زیر زمین میں پھنسے ہوئے سب سے طویل وقت’ کا ایوارڈ دیا جنہوں نے 2010 میں چلی میں سان ہوزے تانبے کے سونے کی کان کے گرنے کے بعد 69 دن 688 میٹر (2,257 فٹ) زیر زمین گزارے گنیز کے ترجمان نے فوری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا غار میں رضاکارانہ وقت گزارنے کا کوئی الگ ریکارڈ تھا اور کیا فلیمینی نے اسے توڑا تھا۔