سی سی پی کا آل پاکستان سیمنٹ مینو فیکچرر ایسوسی ایشن کے دفتر پر چھاپہ
سی سی پی کا آل پاکستان سیمنٹ مینو فیکچرر ایسوسی ایشن کے دفتر پر چھاپہ
باغی ٹی وی سی سی پی کا آل پاکستان سیمنٹ مینو فیکچرر ایسوسی ایشن کراچی حکام کے دفاتر کا سرچ انسپیکشن، ریکارڈ قبضہ میں لے لیا ۔
کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے آج کراچی میں آل پاکستا ن سیمنٹ مینوفیکچر ر ایسوسی ایشن کے چیئر مین اور وائس چیئر مین کے دفاتر میں سرچ انسپیکشن کر کے متعلقہ ریکارڈ قبضہ میں لے لیا۔
یہ سرچ انسپیکشن سی سی پی کی جانب سے مئی 2020 میں شروع کی گئی ایک انکوائری کے سلسلے میں کیاگیا جس میں سیمنٹ سیکٹر میں مشتبہ کمپیٹیشن مخالف سرگرمیوں کی تحقیقات کی جا رہی ہیں ۔ سی سی پی کی دو مختلف ٹیموں نے آل پاکستا ن سیمنٹ مینوفیکچر ر ایسوسی ایشن کے چیئر مین اور وائس چیئر مین کے دفاتر کا سرچ انسپیکشن کیا۔
سی سی پی نے سال 2020کے آغاز بالخصوص اپریل 2020کے مہینے کے دوران سیمنٹ کی قیمتوں میں یکساں اضافے کی میڈیا خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے پر تحقیقات شروع کیں۔
تحقیقات سے پتہ چلا کہ سیمنٹ بنانے والی کئی کمپنیوں نے ایک میٹنگ میں ایسوسی ایشن کی سرپرستی میں باہمی مشاورت اور اتفاق سے سیمنٹ کی قیمتوں میں 45 سے 55 روپے اضافے کا فیصلہ کیا۔
سی سی پی نے اس سے پہلے 24ستمبر 2020کو آل پاکستا ن سیمنٹ مینوفیکچر ر ایسوسی ایشن کے مرکزی دفتر اور آل پاکستا ن سیمنٹ مینوفیکچر ر ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سینئر ممبر(جو کہ لاہور کی ایک اہم سیمنٹ کمپنی کے سینئر ملازم بھی ہیں ) کے دفاتر کا سرچ انسپیکشن کر کے اہم ریکار ڈ قبضہ میں لیا تھا ۔
یہ ضبط شدہ ریکارڈ، واٹس ایپ میسیجز اور ای میلز ملک کے جنوبی زون میں کمپیٹیشن مخالف سر گرمیوں کے شواہد حاصل کرنے کے لئے سرچ اور انسپیکشن کا سبب بنے۔
شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیمنٹ مینوفیکچررز گٹھ جوڑ اور ساز باز جیسی کمپیٹیشن مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں ۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ ماضی میں بھی سی سی پی سیمنٹ سیکٹر کو کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4کی خلاف ورزی پر 6.3 ارب روپے سے زائد کے جرمانے عائد کر چکا ہے۔
***