پارٹی نشان الاٹ کرنے کا معاملہ ،الیکشن کمیشن کے پانچ رکنی بینچ نے چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت سماعت کی
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ 2010 میں اے پی ایم ایل کی پارٹی رجسٹریشن ہوئی، اس پارٹی میں شروع سے آپس میں شدید اختلاف رہا ہے،اس پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن ایکٹ کے مطابق نہیں ہوئے، الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی تفصیلات بوگس ہیں،
چیف الیکشن کمشنر نے وکیل اے پی ایم ایل کی سرزنش کی، وکیل اے پی ایم ایل نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی تمام ضروریات پوری کر دیں گے، چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن صدیق مرزا کو ابھی تک پارٹی صدر تسلیم نہیں کر رہا، اگلی تاریخ تک ان کو تمام دستاویزات فراہم کر دیں،اگلی سماعت پر اس کیس کو نمٹا دیں گے کیس کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کر دی گئی
ملتے جلتے ناموں کی کئی سیاسی جماعتیں موجود ہیں،چیف الیکشن کمشنر
استحکام پاکستان پارٹی کی رجسٹریشن معاملہ ،الیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی،چیف الیکشن کمیشن کی زیر صدارت پانچ رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی،
وکیل نے کہا کہ استحکام پاکستان تحریک بطور پارٹی 2022 سے الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے ،اچانک جہانگیر ترین، علیم خان اور دیگر نے لاہور میں پریس کانفرنس کی اور استحکام پاکستان پارٹی کا اعلان کر دیا،ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی نے کہا کہ کیا آپ اس پارٹی کو چیلنج کر سکتے ہیں، ممبر الیکشن کمیشن بابر بھروانہ نے کہا کہ ملتے جلتے ناموں کی کئی سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں، ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی نے کہا کہ کیا آپ اس پوائنٹ پر ہمیں مطمئن کر سکتے ہیں کہ ایک پارٹی رجسٹرڈ نہیں اور آپ کی درخواست اس کے خلاف قابل سماعت ہو سکتی ہے،
سماعت کے دوران استحکام پاکستان پارٹی کے وکیل کی آمد پر خوش آمدید کہنے پر چیف الیکشن کمشنر کا چٹکلا، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ویسے تو آپ کو ان کو خوش آمدید کہ رہے ہیں،دونوں استحکام پاکستان کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں لیکن وہاں آپ انہیں خوش آمدید نہیں کہ رہے، وکیل استحکام پاکستان تحریک نے کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی والے ہر چیز دوسروں سے چرا رہے ہیں، ممبر الیکشن کمیشن اکرام اللہ نے کہا کہ آپ بھی استحکام پاکستان چاہتے ہیں، وہ بھی استحکام پاکستان چاہتے ہیں، ہم بھی استحکام پاکستان چاہتے ہیں،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ملتے جلتے ناموں کی کئی سیاسی جماعتیں موجود ہیں، آپ کا پوائنٹ آ گیا ہے، ممبر الیکشن کمیشن بابر بھروانہ نے کہا کہ انتخابی نشان کسی بھی پارٹی کی منفردیت کو بیان کرتا ہے، ممبر الیکشن کمیشن جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے کہا کہ کیا آسٹریلیا میں محمد علی اور احمد علی ہوتا ہے، ،الیکشن کمیشن نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
سیما کو گرفتاری کے بعد ضمانت مل گئی
ضمانت ملی تو ملک کے بعد مذہب بھی بدل لیا،
سیما کو واپس نہ بھیجا تو ممبئی طرز کے حملے ہونگے،کال کے بعد ہائی الرٹ
سیما حیدر کے بھارت میں گرفتاری کے ایک بار امکانات
پب جی پارٹنر ، سیما اور سچن ایک بار پھر جدا ہوا گئے








