چائلڈ پورنو گرافی کے مجرم کی اپیل پر عدالت نے کیا سنایا فیصلہ؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے مجرم کی سزامعطلی کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کی جانب سے رانا ندیم احمد ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ چائلڈ پورنو گرافی کا جرم پاکستان میں سرزد نہیں ہوا جبکہ مدعی ناروے کا شہری ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ سائبر کرائم کورٹ نے ملزم سعادت حسن عرف انکل منٹو کو سات سال قید کی سزا سنائی۔

سائبر کرائم کورٹ نے چھبیس اپریل دوہزار اٹھارہ کو سزا سنائی۔ سائبر کرائم کورٹ نے ملزم کو سیکشن بیس اور اکیس کے تحت بری اور سیکشن 22 کے تحت سزا سنائی۔

فیس بک، ٹویٹر پاکستان کو جواب کیوں نہیں دیتے؟ ڈائریکٹر سائبر کرائم نے بریفنگ میں کیا انکشاف

ٹویٹر پر جعلی اکاؤنٹ، قائمہ کمیٹی اجلاس میں اراکین برہم،بھارت نے کتنے سائبر حملے کئے؟

بیس ہزار کے عوض خاتون نے ایک ماہ کی بیٹی کو فروخت کیا تو اس کے ساتھ کیا ہوا؟

بھارت ، سال کے ابتدائی چار ماہ میں کی 808 کسانوں نے خودکشی

درخواست کی سماعت کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں چائلڈ پورنو گرافی کے پہلے قیدی کی سزا معطل کردی، عدالت نے سات سال قید پانے والے مجرم سعادت حسن عرف انکل منٹو کی سزا معطل کرتے ہوئے اسے اپیل کے فیصلے تک رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ ڈی جی ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ کیپٹن ریٹائرڈ محمد شعیب نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں چائلڈ پورنوگرافی ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے ، پاکستان میں چائلڈ پورنو گرافی کے سرے بین الاقوامی مافیا تک جاتے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے اسلام آباد میں چائلڈ پروٹیکشن بل 2018، ملک بھر میں جرائم پیشہ کم عمر بچوں کیلئے علیحدہ عدالتوں کے قیام اور چائلڈ پورنو گرافی کے قانون میں ترمیمی بل منظور کیا ہوا ہے.جس کے تحت چائلڈ پورنو گرافی پر 14 سال، جنسی ہراسگی پر7 سال قید و جرمانہ ہو گا.

سال 2020 کا پہلا چائلڈ پورنوگرافی کیس رجسٹرڈ،ملزم لڑکی کی آواز میں لڑکیوں سے کرتا تھا بات

Shares: