باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین سینیٹ الیکشن کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا
چیئرمین سینیٹ الیکشن کالعدم قرار دینے کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا،وکیل نے کہا کہ صدر نے سینیٹر مظفر حسین شاہ کو الیکشن میں پریذائیڈنگ افسر مقرر کیا، عدالت نے استفسار کیا کہ چیئرمین سینیٹ الیکشن میں الیکشن کمیشن کی کوئی شمولیت نہیں؟ فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں کہا کہ چیئرمین سینیٹ الیکشن میں الیکشن کمیشن کا کوئی کردار نہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پارلیمان کی اندرونی کارروائی کے استحقاق کے آئین آرٹیکل 69 سے کیسے نکلیں گے؟پارلیمان کی اندرونی کارروائی عدالت میں چیلنج کی جا سکتی ہے ؟ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر پروسیجر میں کوئی بے ضابطگی ہو تو وہ عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکتی،رولز میں بیلٹ پیپر یا ووٹ سے متعلق کچھ نہیں، رولز اس حوالے سے خاموش ہیں، سیکریٹری سینیٹ نے ہدایات دیں کہ خانے کے اندر کہیں بھی مہر لگائی جا سکتی ہے،شیری رحمان، سعید غنی اور میں نے بیان حلفی عدالت میں دیا ہے، سیکریٹری سینیٹ نے خانے کے اندر کہیں بھی مہر لگانے کا کہا،سیکریٹری سینیٹ کے کہنے کے بعد ہم نے اپنے سینیٹرز کو کہیں بھی مہر لگانے کا کہا، یہ تاریخ میں پہلی بار ہے کہ چیئرمین سینیٹ کا الیکشن عدالت میں چیلنج ہوا ہے، اس کیس میں یہ عدالت تاریخی فیصلہ دیگی، دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس میں سپریم کورٹ نے پارلیمان کی اندرونی کارروائی سے متعلق آبزرویشن دی تھی،فاروق نائیک نے کہا کہ آصف زرداری کو چیئرمین سینیٹ نے ایوان میں جا کر حلف لینے سے روک دیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا
پیپلزپارٹی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی،درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کو کالعدم قراردیا جائےصادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کا فیصلہ کالعدم قرار قرار دیا جائے، یوسف رضا گیلانی کے حق میں پڑنے والے ووٹ مسترد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی ہے یوسف رضا گیلانی کی جانب سے درخواست وکیل فاروق ایچ نائیک نے دائر کی ایڈووکیٹ جاوید کے مطابق سینیٹ سیکرٹریٹ نے 7 بیلٹ پیپرز دینے سے انکار کیا تھا۔ دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ یوسف رضا گیلانی کے 7 مسترد شدہ ووٹس اہم شواہد ہیں اور عدالت کے حکم کے ذریعے 7 مسترد شدہ ووٹس حاصل کریں گے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری کا کہنا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ مسترد ہونے سے رزلٹ متاثر ہوا،پریذائیڈنگ افسر کے فیصلہ کو آرٹیکل 199 کے تحت چیلنج کیا ہے،ہم نے چیئرمین سینیٹ کا نوٹیفکیشن اور رزلٹ کوچیلنج کیا ہے،بیلٹ پیپر کا ریکارڈ مانگا گیا جو ہمیں نہیں ملا،صادق سنجرانی غیر قانونی طور پر چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے،بیلٹ پیپر پر نام اور مہر کا کالم ایک ہی ہے
چیئرمین سینیٹ الیکشن کے نتائج، پیپلز پارٹی کا یوٹرن،زرداری حکومت پر نہیں بلکہ اپوزیشن پر بھاری رہے
چیئرمین سینیٹ الیکشن نتائج، پی ڈی ایم کے لئے بری خبر
کاش حکومتی پیشکش مان لی ہوتی تو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ ہمارا ہوتا،مولانا کا نواز اور زرداری کو فون
واضح رہے کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں صادق سنجرانی اور مرزا آفریدی منتخب ہو چکے ہیں جبکہ پی ڈی ایم کو شکست ہوئی ہے، چیئرمین کی سیٹ پر پی ڈی ایم نے نتایج کو چینلج کر دیا ہے