کاروباری طبقے کی آرمی چیف سے ملاقات، چیئرمین نیب نے اہم باتیں‌کہہ دیں

0
30

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کاروباری کمیونٹی کی بہتری کےلیے اقدامات کرچکا ہے،کاروباری طبقے نے وزیراعظم اورآرمی چیف سے ملاقات کی.ملاقات میں نیب سے متعلق تحفظات کا اظہار کیاگیا.کچھ تحفظات بےبنیاد تھے جن کی نفی کرتا ہوں.بلاجواز تنقید کا جواب دینا ضروری ہے،تنقید کرنے والےایک صاحب نے چند روز قبل نیب کو تعریفی خط لکھا تھا،نیب کو موصول 3تاجروں کے تعریفی خطوط موجود ہیں،نیب کاروباری طبقےکی بہتری کےلیے اقدامات کرچکا ہے.اداروں میں خامیاں ہوسکتی ہیں.نیب کو بنے22،21سال ہوچکے ہیں،مجھے چیئرمین نیب بنے22ماہ ہوئے ہیں.پوری کوشش کی نیب کا کردار بہتر سے بہتر ہو.قائداعظم نے کہا تھا بدعنوانی اور اقربا پروری پاکستان کے بڑے مسائل ہیں.

1947میں بھی ارباب اختیار کو احساس تھا کہ ملک میں کرپشن ہے،معیشت ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے،تاخیر کی بڑی وجہ لاہور سے اسلام آباد اور پھر بیرون ملک تک تحقیقات کرنا ہے،چند کیسز کے علاوہ 90دن میں تحقیقات مکمل کردی جاتی ہیںقانون نےہمیں 90دن تحقیقات کی مہلت دے رکھی ہے،دنیا بھر میں وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات کا کوئی طریقہ یا وقت مقرر نہیں،وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات کا طریقہ بہت پیچیدہ ہے،

نیب وائٹ کالر کرائم کا مقابلہ کررہا ہے.نیب میں گرفتار شخص کو ایک دن کے اندر عدالت میں پیش کردیا جاتا ہےمیں نے جواب دیا مجھےاختیار دیئے جائیں3ہفتے میں رقم وصول کرلوں گا،سوال کیا گیا کہ سعودی عرب میں 4ہفتوں میں پیسےوصول کرلیے جاتے ہیں یہاں کیوں نہیں؟پاکستان ایک آزاد ملک ہے،ملک کےادارے فعال ہیں،چیئرمین ن
نیب کی کبھی یہ خواہش نہیں رہی کہ ہمیں سعودی عرب جیسا ماڈل دیا جائے،دنیا بھر میں روزگار فراہم کرنا نجی طبقے کا کام ہے،نیب متعددکوشش کرچکاہےکاروباری طبقےکومزید فعال کیاجائے،

نو سرباز بھی نیب کے نام پر سرگرم


ڈالر کے اتارچڑھاوَ اور اسٹاک ایکس چینج میں نیب کا کوئی کردارنہیں،ٹیکس لگانے اور اضافے کرنے میں نیب کا کوئی کردار نہیں،کاروبارکے10عناصر میں سےنیب ایک کا بھی شیئرہولڈر نہیں،نیب ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائے گا جس سے کاروباری طبقے کو نقصان ہو،اقتصادی طور پر ترقی کرنے سے ملک مضبوط ہوگا،

1970 میں سائیکل پراور اب دبئی میں پلازے؟ چیئرمین نیب نے کیا اہم انکشاف

مردہ حاضر ہو،نیب کی پھرتیاں، سات برس قبل وفات پا جانے والے کو طلب کر لیا

Leave a reply