چیئرمین نیب کے پاس ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا کوئی اختیار نہیں،زرداری کے وکیل کے عدالت میں دلائل

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت اسلام آباد، میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین ریفرنس کی سماعت ہوئی

عدالت میں سابق صدر آصف علی زرداری کی حاضری سے استثنی کی درخواست دائرکر دی گئی،آصف علی زرداری کی جانب سے وکیل فاروق ایچ نائیک نے درخواست دائر کی

آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کی جانب سے درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب کے پاس ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا کوئی اختیار نہیں،اس کیس میں کوئی انکوائری کوئی انوسٹی گیشن نہیں کی گئی، آصف علی زرداری کو نیب کی جانب سے طلب بھی نہیں کیا گیا، آصف علی زرداری کا نام اٹھا کر اس ریفرنس میں ڈال دیا گیا، نیب آرڈیننس میں عبوری اور پھر ضمنی چالان جمع نہیں کرایا جا سکتا،

آصف زرداری کے وکیل کا عدالت میں مزید کہنا تھا کہ ریفرنس کو خارج کیا جائے یہ ریفرنس سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کے خلاف ہے، سپریم کورٹ نے نیب کو2ماہ میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا جو کہ نہیں کیا جا سکا،ٹھٹھہ واٹرسپلائی کیس میں آصف زرداری سے کوئی انکوائری یا انویسٹی گیشن بھی نہیں ہوئی،آصف زرداری کو ٹھٹھہ واٹرسپلائی کیس میں کبھی طلب بھی نہیں کیا گیا ،

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ پہلے ادھورا اور پھر مکمل چالان فوجداری مقدمات میں جمع ہوتا ہے،نیب آرڈیننس میں پہلےادھورا اورپھرمکمل چالان جمع کرانے کی گنجائش نہیں،ضمنی ریفرنس صرف نیب کی بدنیتی ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، چالان آنے کےبعد عدالت نےبھی اس پر کارروائی کا خود فیصلہ کرنا ہوتا ہے،عدالت کو ریفرنس کے قابل سماعت ہونے کی وجوہات بھی بتانا ہوتی ہیں، اس عدالت نے ضمنی ریفرنس کے قابل سماعت ہونے کا کوئی آرڈر جاری نہیں کیا،عدالت ضمنی ریفرنس میں آصف زرداری کی طلبی کا نوٹس واپس لے ،

احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے کہا کہ آپ جو کہہ رہے ہیں اس کی کوئی عدالتی نظیریں بتائیں جس پر وکیل فاوق ایچ نائیک نے کہا کہ مجھے تھوڑا وقت دیں میں عدالتی نظیریں بھی آج پیش کروں گا، آج کل اسمبلی سیشن رات دیرتک چلتے ہیں صبح اٹھنا بھی مشکل ہوتا ہے،اعلیٰ عدالتوں نے کئی مقدمات میں اصول طے کر رکھے ہیں ،

قبل ازیں نیب راولپنڈی نے پارک لین کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا ، نیب ضمنی ریفرنس میں آصف زرداری،انور مجید،عبدالغنی مجید سمیت 19 ملزمان کے نام شامل کئے گئے ہیں۔نیب نےعبوری ریفرنس میں ملزمان پر 1.5 ارب کی کرپشن کا الزام لگایا جبکہ ضمنی ریفرنس میں کرپشن کی رقم بڑھاکر3.74ارب کردی گئی اور وعدہ معاف گواہان کی تعداد بھی بڑھادی گئی ہے۔

ریفرنس کے مطابق یونس قدوائی بھی پارک لین میں شئیر ہولڈر تھے۔ ‎ضمنی ریفرنس میں وعدہ معاف گواہان کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔گواہان نے نیب کو بتایا کہ تمام معاملات پارک لین کی انتظامیہ کے کہنے پر کرتا رہا۔ ریفرنس کے مطابق آصف زرداری اور بلاول پارک لین میں پچیس پچیس فیصد کے حصہ دار ہیں، اور دونوں نیب کے سامنے شراکت داری کا اعتراف کر چکے ہیں۔ ایڈیشنل رجسٹرار ایس ای سی پی کے افسران نے پارک لین کے معاہدون ،جعلی دستاویزات میں مدد کی اور جعلی دستاویزات پر کمپنی نے قرضہ لیا جبکہ پارک لین نے قرضہ واپس کرنے سے انکار کیا۔

احتساب عدالت نے پارک لین کمپنی ریفرنس کی 17 صفحات کی چارج شیٹ جاری کردی ،چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری نے یونس قدوائی اور اقبال میمن کے ذریعے جعلی کمپنی پارتھینون بنائی، آصف زرداری نے فراڈ کے ذریعے نیشنل بنک سے قرض کا منصوبہ بنایا، آصف علی زرداری نے جعلی کمپنی سے رقم اپنی کمپنی کے اکاونٹ میں منتقل کی،

چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیڑھ ارب روپے کی رقم کی کرائم پروسیڈ چھپانے کے لیے جعلی اکاونٹس میں گھمائی گئی، آصف زرداری کا کہنا ہے کہ تمام الزامات کو سمجھ چکا، مسترد کرکے اپنا مکمل دفاع کروں گا،

واضح رہے کہ احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری پر پارک لین ریفرنس میں فرد جرم عائد کر دی ہے،سابق صدر آصف علی زرداری نے عدالت میں صحت جرم سے انکار کر دیا،کہا تمام الزامات کو مسترد کرتاہوں ،فرد جرم عائد ہونے کے بعد آصف زرداری اور احتساب عدالت کے جج اعظم خان میں بحث ہوئی، آصف زرداری نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ یہ لکھ دیں کہ وکیل سپریم کورٹ میں تھے پھر بھی آپ نے فرد جرم عائد کی،آپ رولنگ دے دیں کہ وکیل موجود نہیں تو آپ اپنا کیس خود لڑیں

جج اعظم خان نے کہا کہ میں رولنگ دیدوں؟ کسی وکیل کو زبردستی عدالت نہیں بلا سکتا، آپ مجھ سے رولنگ نہ مانگیں جس پر آصف زرداری نے کہا کہ جب آپ کے سامنے پیش ہوا ہوں تو رولنگ بھی آپ سے مانگوں گا ،جج اعظم خان نے کہا کہ آصف علی زرداری آپ پاکستان کے صدر رہے ہیں،

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے فرنٹ کمپنی پارتھینن کے ذریعے غیر قانونی قرض لے کر فراڈ کیا؟ جس پر سابق صدر آصف زرداری نے جواب دیا کہ تمام الزامات مسترد کرتا ہوں آپ کراچی آ کر اس عمارت کو بھی دیکھ لیں،

حدیث اور سائنس کی روشنی میں کرونا وائرس 12مئی کے بعد ختم ہوجائے گا؟ سنیے مبشر لقمان کی زبانی

پیپلز پارٹی بمقابلہ اے آروائی ،مبشر لقمان اصل حقیقت منظر عام پر لے آئے

جماعت اسلامی کیخلاف پروگرام پر انکی طرف سے کیا ردعمل آتا ہے؟ مبشر لقمان نے بتا دیا

آسمان سے اہم پیغام آگیا،سمجھنے والوں کے لیے اشارہ کافی،سنیے مبشر لقمان کی زبانی

بڑی خبر آ گئی، آصف زرداری زندہ ہیں یا نہیں؟ سنئے حقیقت مبشر لقمان کی زبانی

بڑی خوشخبری، پاکستان کی قسمت جاگنے والی ہے، کیسے؟ سنیے مبشر لقمان کی زبانی

یوٹرن لیا پھر بھی احتساب عدالت نے دیا آصف زرداری کو بڑا جھٹکا

پارک لین ریفرنس،فرد جرم سے بچنے کا آخری حربہ ناکام،آصف زرداری پر فرد جرم عائد

فرد جرم عائد ہونے کے بعد جج اور سابق صدر آصف زرداری میں ہوئی بحث

میں نے یہ کام کیا اسلئے میرے خلاف مقدمات بنائے جا رہے ہیں، آصف زرداری

وکلا کی غیر موجودگی میں زرداری پر فرد جرم،پیپلز پارٹی کا خدشات کا اظہار،شیری رحمان بول پڑیں

واضح رہے کہ سابق صدر آصف زرداری نے نیب کو پارک لین کے حوالہ سے جواب میں کہا تھا کہ پارک لین کمپنی 1989 میں صدرالدین ہاشوانی سے خریدی، اقبال میمن، کم عمر بلاول، رحمت اللہ، محمد یونس، الطاف حسین میرے شراکت دار تھے۔پارک لین کمپنی میں صرف 25 فیصد حصص کا مالک تھا، صدر بننے سے پہلے یکم ستمبر 2008 کو کمپنی ڈائریکٹرشپ سے مستفیٰ ہوا تھا

نیب کے مطابق آصف زرداری پارک لین کمپنی کے 25 فیصد شیئرہولڈررہے،آصف زرداری نے جعلی کمپنی پارتھینون بنا کر ڈیڑھ ارب قرض لیا، آصف زرداری اورساتھیوں کی کرپشن،منی لانڈرنگ ثابت ہوگئی

Comments are closed.