چکوال: عوام پریشان اورحلقے سے منتخب نمائندے غائب

0
54

چکوال(ارسلان رفیق) عوام پریشان ہے کوئی سننے والا نہیں کہیں جائے پناہ نہیں ،ضلع بھر میں گزشتہ12روز سے وکلاءکی مکمل ہڑتال ہے، چکوال ، تلہ گنگ، اور چوآسیدن شاہ کی عدالتوں میں گزشتہ 12 روز سے دور دراز علاقوں سے لوگ اپنے مقدمات کی پیروی کیلئے حسب معمول عدالتوں تک پہنچ رہے ہیں مگر کوئی بھی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہو رہا۔ عدالتی نظام مکمل طور پر ٹھپ ہوچکا ہے۔اس کے علاوہ کلرکہار اور لاوہ کی عوام بھی پریشان ہے اور اُدھر کل بروز ہفتہ تاجر بھی وفاقی بجٹ کیخلاف شٹر ڈاﺅن ہڑتال کرنے جا رہے ہیں۔ پشاور میں روٹی کا نرخ چھ روپے سے بڑھا کر 15روپے اور نان20روپے کا کردیا گیا ہے جبکہ نان اور روٹی کے یہی نرخ لاہو رمیں بھی نافذ کیے جانے کا امکان ہے۔ جس کے بعد یہاں بھی اب روٹی پندرہ روپے اور نان بیس روپے کا ملے گا جس کا مطلب یہ ہے کہ غریبوں سے دو وقت کا نوالہ بھی چھیننے کی منصوبہ بندی ہوچکی ہے۔ چیئرمین سینٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہوچکی ہے۔ کاروبار زندگی بری طرح سے متاثر ہوچکا ہے اور گزشتہ ایک سال کے دوران ریڑھی والے سے لیکر صنعت کار تک بری طرح سے متاثر ہوا ہے،ہر کوئی عجب پریشانی کے عالم میں ہے۔ ایف بی آر اور محکمہ انکم ٹیکس کا کریک ڈاﺅن الگ سے ہر کسی کے سر پر سوار نظر آرہا ہے۔ضلع کی دو قومی اور چار صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر منتخب عوامی نمائندے عوام کا ایک مسئلہ بھی حل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں، راجہ یاسر سرفراز نے پنجاب حکومت کے بجٹ میں نارتھ پنجاب یونیورسٹی کے قیام کی خوشخبری تو ضرور سنائی ہے مگر اس پر عمل درآمد کیلئے لوگ منتظر ہیں، دوسو بستروں کے ہسپتال پر کوئی پیش رفت نہیں، نیلہ انٹر چینج کے مقام پر صنعتی زون کا قیام دور دور تک دکھائی نہیں دیتا اور اب شہیدوں اور غازیوں کی زمین کے پندرہ لاکھ عوام ایک سی ایم ایچ طرز کے بڑے ہسپتال کا مطالبہ کررہے ہیں ضلع چکوال کے سات لاکھ عوام جن کے پاس دو وقت کی روٹی بھی نہیں ہے ان کو کوئی صحت کی بنیادی سہولت کی فراہمی ممکن ہوسکے۔ حکومت کی طرف سے اچھے دنوں کی نوید سنائی جا رہی ہے اور تسلی دی جا رہی ہے کے آنے والے دنوں میں صورتحال بہتر ہوگی لیکن موجودہ صورتحال اور حالات میں عوام میں بے چینی اور افراتفری بڑھ رہی ہے۔ بلکسر تا میانوالی روڈ آئے پر روز حادثات کی وجہ سے ہزاروں لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں جس کو ون وے کرنے کا وعدہ بھی موجودہ حکومت نے کیا تھا جو کہ اب تک پائے تکمیل تک نہیں پہنچ سکا۔ عوام اپنے مسائل کے سامنےحلقے کے منتخب نمائندگان کی غیر موجودگی اور عدم دلچسپی کو دیکھ کر شدید پریشانی کا شکار ہے۔

Leave a reply