چلو تم ہی بتاو پاکستان کس نے بچایا؟ تحریر : عظیم بٹ

0
90

 

پاکستان کرہ ارض پر وہ واحد ملک ہے جہاں پر اکثر و بیشتر بیرونی تنقید اور طنز کے تیروں کے ساتھ اسے اندرونی سطح پر بھی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آج سے قریبا 75 برس قبل آزاد ہوئے اس ملک میں جہاں بہت سے سامنے نظر آتے مسائل ہیں وہیں بہت سے ایسی خوبیاں موجود ہیں جو انسانی آنکھ سے اوجھل اور انسانی دماغ سے پڑے ہیں۔ ہمارے ہاں اکثر سوال اٹھایا جاتا ہے کہ پاکستان میں برسراقتدار یا پاکستان کے نظریے اور اساس کے محافظ سمجھے جانے والے آخر یہ کیوں کہتے ہیں کہ پاکستان خدائی طاقت اور خدا کی رحمت سے آج تک چل رہا ہے۔ اکثر سوال اٹھایا جاتا ہے کہ پاکستان میں پڑھے لکھوں کی تعداد دنیا میں اکثریت ملکوں سے کم ہے۔ اکثر سوال اٹھایا جاتا ہے کہ پاکستان پر 70 سالوں سے اشرافیہ برسراقتدار ہے اور ہم آزاد ہو کہ بھی آزاد نہیں۔ اکثر سوال اٹھایا جاتا ہے کہ پاکستان کی معیشت تو ان ممالک سے بھی گئی گزری ہو گئی ہے جو ممالک کسی دور میں پاکستان سے ملک چلانے کا گڑ سیکھنے آتے تھے۔ اکثر سوال اٹھایا جاتا ہے کہ پاکستان کی فوج اتنی بہادر نہیں جتنا ہمیں بتایا جاتا ہے۔ اکثر سوال اٹھایا جاتا ہے کہ پاکستان میں انگریز کی غلامانہ ذہنیت پروان چڑھائی جا رہی ہے۔

ان سوالوں کے جواب میں مجھے اپنے ایک استاد محترم کا جملہ یاد آ جاتا ہے وہ کہا کرتے تھے بیٹا بعض سوالوں کا جواب بھی سوال ہوتا ہے۔

اب اوپر کئے گئے سوالات جو ہمارے ہاں اکثر افراد آجکل کرتے ہیں میں تو صحیح اور غلط کی بحث سے نکل کر ان سوالوں کے جواب میں کچھ ترمیم شدہ سوالات ہی کرنا چاہتا ہوں اور چاہوں گا کہ اہل علم اس کے جواب میں جو چاہیں کہیں مگر قائل کریں۔ اگر قائل نا کر سکیں تو ضمیر کی آواز سے لڑیں مت بلکہ انا کو پس پشت ڈال کر حقیقت کو تسلیم ضرور کریں۔

آپ کہتے ہیں کہ لوگ اس بات پر کیوں قائل ہیں کہ پاکستان کو کوئی خدائی طاقت چلا رہی ہم کہتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ہم یہ نا مانیں کہ ہم سے 4 گناہ بڑا ملک اور ازل سے ہمارا دشمن ہمارا حریف 75 سالوں میں سوائے گیڑر بھبکیوں کے آج تک ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکا اور سفارتی سطح پر کئی بار ہماری جانب سے اسے منہ کی کھانا پڑی۔ آخر ہم کیوں نا کہیں کہ ہمارے ہاں پڑھے لکھے باشعور لوگ موجود ہیں جو دنیا کی ہر فیلڈ میں کہیں کہیں اپنا نام قائم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کا نام روشن کرتے رہے ہیں۔ ارفع کریم، عبدالسلام، ڈاکٹر عبدالقدیر، ڈاکٹر ثمر مبارک، عبدالستار ایدھی سمیت اس طرح کے افراد کی جنہوں نے سائنسی اور اخلاقی میدان میں جھنڈے لگائے لسٹ انتہائی طویل ہے۔ آخر ہم کیوں نا کہیں کہ 70 سالوں سے اس ملک میں اگر اشرافیہ قابض بھی ہے تو ملک صحیح سلامت بلکہ 1947 کے مقابلے جب نا وسائل کی تقسیم ہمارے لئے غیر جانبدار کی گئی نا ہی ہمیں آج کے دن تک پاکستان کے پیسوں پر پلنے والے ہندوستان نے 1947 کی تقسیم میں ہمارے حصے آنے والے روپیوں کی ادئیگی کی اس کے باوجود دنیا کے ہر شعبے میں پاکستان کہیں نا کہیں قائم ہے اپنا سٹیک رکھتا ہے۔ آخر ہم کیوں نا کہیں کہ دنیا کی بڑی بڑی معیشتوں نے جن ممالک کو ہڑپ لیا ان کی کمزور معیشت کی باعث وہ ہمارا بال بھی نا اکھاڑ سکیں جب کے لبیا، عراق جیسے ممالک کو تباہ و برباد کر دیا مگر ہم آج بھی قائم ہیں دفاع کر رہے دنیا میں اپنی الگ آزاد شناخت رکھتے ہیں۔ آخر ہم کیوں نا کہیں کہ ہماری فوج مضبوط اور طاقتور ہے کہ ہندوستان جیسے 4 گناہ بڑا ملک اور اس کی 4 گنا بڑی فوج 75 سالوں سے بارڈر پر بھی ہم سے مار کھاتی ابھینندن کو بھیج کر بھی رسوائی اٹھاتی اور کلبھوشن یادو جیسے نان پروفیشنل کو بھی نا بچا سکی۔ آخر ہم کیوں نا کہیں کہ ہم آزاد سوچ کے مالک ہیں نا کہ انگریز کہ، ہم آج بھی پاکستان کی بنیاد اور اساس اسلام کے محافظ کے طور پر دنیا میں جانے جاتے ہیں۔ اسلام پر دنیا بھر میں ہونے والے ناکام حملوں کا دفاع سب سے مضبوطی اور سخت سطح پر پاکستان کرتا ہے جو ہمارا آج بھی ہماری اساس پاکستان سے محبت کو ظاہر کرتا ہے۔

ان سوال نما جوابات کے جواب دینے کے لئے یا تو انسان کو اوپر دی گئی حقیقتوں کو بدلنا ہو گا جو پاکستان میں ممکن نہیں کہ کسی کو پاکستان کی اساس سے کھلواڑ کرنے دیا جائے اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ انسان اپنے ضمیر کو مار کر صرف ذہنی تعصب اور نفرت سے بھرا ہو وگرنہ پاکستان کی اچھائیاں نظر آنا کوئی حیرت کی بات نہیں ہونی چائیے۔

Azeem Butt  is a Journalist, Author and Analyst. His reports and Analysis is based on Urdu Linguistics, Social &  Current political issues.

Find out more about his work on his Twitter @_azeembutt

Leave a reply