پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کامعاملہ،صحافی سائمن کلارک، جنہوں نے "The Key Man” کی تصنیف بھی کی،جس میں بزنس ٹائیکون عارف نقوی کے مبینہ طور پر غیر قانونی لین دین کا پردہ فاش کیا، حال ہی میں انہوں نے فنانشل ٹائمز میں مضمون شائع کیا کہ آخر کار چیریٹی کرکٹ میچوں کے ذریعے غیر ملکی کمپنیوں اور افراد سے فنڈز کیسے اکٹھے کیے گئے۔
باغی ٹی وی : پاکستان تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ سے متعلق خبر دینے والے فنانشل ٹائمز کے صحافی سائمن کلارک نے کہا ہے کہ چیریٹی میچز کے لیے چندہ دینے والے افراد کو پتا ہی نہیں تھا کہ ان کا پیسہ چیریٹی کے بجائے پی ٹی آئی کو گیا ہے جب میں نے انہیں تحریک انصاف کا بتایا تو وہ حیران رہ گئے۔
نجی خبررساں ادارے  کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے برطانوی صحافی سائمن کلارک نے کہا کہ میرے پاس جو شواہد ہیں، وہ الیکشن کمیشن کو دیے گئے عارف نقوی کے بیان حلفی اور تحریک انصاف کے مؤقف کی نفی کر رہے ہیں  پیسہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے نہیں دیا بلکہ 13 لاکھ ڈالرز ابراج نے بھیجے، متحدہ عرب امارات کے شیخ النہیان کے 12 لاکھ ڈالرز بھی تحریک انصاف کو بھیج دیے۔

سائمن کلارک
برطانوی صحافی نے کہا کہ عارف نقوی کے خلاف سازش کے ثبوت نہیں دیکھے، مگر ابراج میں مالی بے ضابطگیوں کے بے پناہ ثبوت دیکھے ہیں 22سالہ صحافت میں ایسی صورتحال کسی کمپنی کی نہیں دیکھی ۔ اسپتالوں کے لیے ایک ارب ڈالرز کا چندہ اکھٹا ہوا مگر اس میں سے پیسے دیگر کاموں میں خرچ کردیئے گئے۔ میں اپنی اسٹوری عدالت میں ثابت کرسکتا ہوں، میرے پاس پورے دستاویزی ثبوت ہیں۔
اس کے علاوہ سائمن نے کہا کہ نوازشریف اور شہباز شریف کو پیسے دینے کے حوالے سے ای میلز تو دیکھی ہیں ، مگر پیسوں کی منتقلی کے ثبوت نہیں دیکھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں برطانیہ میں خیرات کے لیے جمع کی جانے والی رقم پی ٹی آئی کو منتقل کیے جانے کا انکشاف ہوا تھا برطانوی اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ سائمن کلارک کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپنی کامیابی کے عروج پر پاکستانی بزنس مین عارف نقوی نے کرکٹ کے سپر سٹار عمران خان اور سینکڑوں بینکرز، وکلا اور سرمایہ کاروں کو آکسفورڈ شائر کے گاؤں ووٹن میں اپنی بلند دیواروں والی محل نما رہائش گاہ میں مدعو کیا تھا۔
’سٹرینج کیس آف دا کرکٹ میچ دیٹ ہیلپڈ فنڈ عمران خانز پولیٹکل رائز‘ یا ’اس کرکٹ میچ کا عجیب واقع جس نے عمران خان کی سیاسی اڑان کو مدد دی‘ کے عنوان سے اس مضمون میں بتایا کہ اس پارٹی کے میزبان عارف نقوی دبئی میں قائم ابراج گروپ کے بانی تھے جو اس وقت ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں کام کرنے والی سب سے بڑی نجی ایکویٹی فرموں میں سے ایک تھی جس کے پاس اربوں ڈالرز کا سرمایہ تھا۔
رپورٹ کے مطابق نقوی نے 2010 سے 2012 تک ’ووٹن ٹی 20 کپ‘ کی میزبانی کی جس میں پشاور اور فیصل آباد کی ٹیموں کے مزاحیہ طرز کے نام رکھے گئے۔ یہ میچز ان کی 17ویں صدی میں تعمیر ہونے والی رہائش گاہ ’ووٹن پلیس‘ کے 14 ایکڑ پر مشتمل سبزہ زار پر کھیلے جاتے۔
عارف نے مہمانوں کو ایونٹ میں شرکت کے لیے دو سے ڈھائی ہزار پاؤنڈ کے درمیان ادائیگی کرنے کو کہا تھا تاکہ اس رقم کو نامعلوم ’فلاحی کاموں‘ کے لیے خرچ کیا جا سکے۔
جس چیز نے اسے غیر معمولی بنایا وہ یہ ہے کہ اس سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والی پاکستان کی ایک سیاسی جماعت تھی۔ یہ فیس ’ووٹن کرکٹ لمیٹڈ‘ کو ادا کی گئی تھی جو اپنے نام کے برعکس درحقیقت نقوی کی ملکیت کیمن آئی لینڈز کی ایک کمپنی تھی اور یہ رقم عمران خان کی سیاسی جماعت ’پاکستان تحریک انصاف‘ کی مدد کرنے کے لیے استعمال کی جا رہی تھی۔
ووٹن کرکٹ کے لیے کمپنیوں اور افراد سے فنڈز لیے گئے جس میں متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ایک وزیر، جو ابوظہبی کے شاہی خاندان کے رکن بھی ہیں، کی جانب سے کم از کم 20 لاکھ پاؤنڈ شامل ہیں۔
پاکستان کے قانون میں غیرملکی شہریوں اور کمپنیوں کی جانب سے سیاسی جماعتوں کی مالی معاونت ممنوع ہے لیکن فنانشل ٹائمز کی طرف سے مشاہدہ کی گئی ابراج کی ای میلز اور دیگر دستاویزات جس میں متحدہ عرب امارات میں ووٹن کرکٹ اکاؤنٹ کے لیے 28 فروری سے 30 مئی 2013 کے درمیانی عرصے کا احاطہ کرنے والا بینک سٹیٹمنٹ بھی شامل ہے، ظاہر کرتی ہے کہ پاکستانی شہریوں کے علاؤہ دونوں کمپنیوں اور غیر ملکی شہریوں نے ووٹن کرکٹ کو لاکھوں ڈالر بھیجے اور پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے یہ رقم پاکستان منتقل کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق مئی 2013 میں ہونے والے انتخابات سے قبل عمران خان کے لیے فنڈز جمع کرنے کا یہ ایک نازک وقت تھا اور عارف نقوی نے دیگر پاکستانی تاجروں کے ساتھ مل کر اس مہم کے لیے رقم اکٹھی کی انتخابات سے پہلے کے مہینوں میں ووٹن کرکٹ کے بینک اکاؤنٹ میں سب سے بڑی انٹری شیخ نہیان کی طرف سے 20 لاکھ ڈالر تھی، جو اب متحدہ عرب امارات کے وزیر ہیں۔
عمران خان کی پارٹی کی فنڈنگ کے بارے میں الیکشن کمیشن کی تحقیقات کا آغاز اس وقت ہوا جب پی ٹی آئی کے قیام میں مدد دینے والے اکبر ایس بابرنے دسمبر 2014 میں اس حوالے سے شکایت درج کروائی اگرچہ دنیا بھر میں ہزاروں پاکستانیوں نے پی ٹی آئی کے لیے رقم بھیجی تاہم بابر کی درخواست میں کہا گیا کہ اس میں ’ممنوعہ فنڈنگ‘ بھی ہوئی ہے۔
اپنے تحریری جواب میں عمران خان نے کہا کہ نہ تو وہ اور نہ ہی ان کی پارٹی کو ابراج کی جانب سے ووٹن کرکٹ کے ذریعے 13 لاکھ ڈالر فراہم کرنے کا علم تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پی ٹی آئی کو شیخ نہیان سے ملنے والے فنڈز کے بارے میں بھی ’لاعلم‘ ہیں۔
عمران خان نے لکھا کہ عارف نقوی نے ایک بیان دیا ہے جو الیکشن کمیشن کے سامنے بھی دائر کیا گیا تھا جس کی کسی نے بھی تردید نہیں کی اوروہ یہ تھاکہ یہ رقم کرکٹ میچ کے دوران عطیات سے آئی اوران کی طرف سےجمع کی گئی رقم ان کی کمپنی ووٹن کرکٹ کے ذریعے بھیجی گئی وہ الیکشن کمیشن کی تحقیقات کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے بارے میں تعصب سے کام لینا مناسب نہیں ہوگا۔
دوسری جانب جنوری کی رپورٹ میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ووٹن کرکٹ نے پی ٹی آئی کو 2.12 ملین ڈالر منتقل کیے ہیں لیکن اس رقم کا اصل سورس نہیں بتایا عارف نقوی نے ووٹن کرکٹ پر اپنی ملکیت کو تسلیم کیا ہے اور کسی بھی غلط کام سے انکار کیا ہےمگر جریدے کی رپورٹ کے مطابق ووٹن کرکٹ کا بینک سٹیٹمنٹ اس کے برعکس ہےاس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عارف نقوی نے 2013 میں تین قسطیں براہ راست پی ٹی آئی کو منتقل کیں جس میں مجموعی طور پر 2.12 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی استغاثہ کے مطابق نقوی نے شریف برادران کی بھی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، اور اس حوالے سے دو کروڑ ڈالر کی رقم کا بھی انتظام کیا۔








