اللہ تعالیٰ نے اسلام میں وسعت، آسانی اور نرمی رکھی ہے. یہی وجہ ہے کہ اسلام بہترین اور آسان ترین دین اور مذہب ہے. نیکی کی نیت کرنے پر ثواب مل جاتا ہے جبکہ گناہ کی نیت کرنے پر گناہ نہیں لکھا جاتا. یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت بڑی رحمت اور دین اسلام میں وسعت اور حسن کا ثبوت ہے.
یہاں چار مختلف قسم کے گناہ یا گناہ گاروں کے متعلق بات کرتے ہیں.
گناہ گار کی پہلی قسم ہے کہ بندہ گناہ کرنے کا پکا ارادہ کر لے کہ میں کل یا فلاں دن کو یہ کام کروں گا مگر وہ گناہ کرنا بھول جائے تو ایسے گناہ پر یا ایسے گناہگار پر کوئی گرفت نہ ہوگی. گناہ کرنے کے ارادے پر کوئی گناہ نہیں. مگر اس کے برعکس اگر بندہ نیکی کی نیت کرے اور بھول جائے تو اس کو ثواب ملے گا.
ایسا گناہ گار جو گناہ کرنے کا مصمم ارادہ کر لے مگر کسی مجبوری، کمزوری، ضعف یا معذوری کی وجہ سے گناہ نہ کر پائے تو اس کو گناہ ہو گا. اس بندے کے اعمال نامے میں اس جرم کا گناہ لکھ دیا جائے گا. نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد عالی شان ہے کہ "جب دو مسلمان تلوار لیکر ایک دوسرے کو قتل کرنے کی نیت سے نکلتے ہیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہیں” اصحابِ رسولﷺ نے عرض کیا کہ یارسولﷺ قاتل تو جہنم میں جائے مگر مقتول کیوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مقتول اپنی کمزوری کی وجہ سے اس کو قتل نہیں کر پایا وگرنہ یہ بھی دوسرے کو قتل کرنے کے ارادے سے آیا تھا.
اس حوالے سے تیسرا گناہ گار وہ ہے جو گناہ کرنے کا ارادہ کر لے مگر عین وقت پر اخلاص دل سے اور اللہ تعالیٰ کے خوف سے اس گناہ سے دستبردار ہو جائے تو ایسے بندے کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اجر عظیم ہے. جیسا کہ صحیح بخاری میں بنی اسرائیل کا مشہور واقعہ ہے جس میں ایک غار کا دروازہ بہت بڑی چٹان سے بند ہو جاتا ہے اور تین لوگ اندر محصور ہو جاتے ہیں. ان تین محصورین میں سے ایک ایسا بندہ بھی تھا جو 120 دینار کے بدلے بدفعلی والا کام عین وقت پر اللہ تعالیٰ کے خوف سے ترک کر دیتا ہے. وہ اپنے اس نیکی والے کام کا واسطہ دے کر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتا ہے تو غار کے دروازے سے پتھر ہٹ جاتا ہے. اسی طرح مسند احمد میں کفل نامی بندے کا واقعہ بھی تفصیل سے موجود ہے جس کے دروازے پر اللہ تعالیٰ لکھ دیتے ہیں کہ آج رات کفل کے سارے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں. 60 یا 70 دینار کے بدلے کفل کسی مجبور عورت کے ساتھ بدفعلی کرنے سے چند لمحے پہلے اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے برائی سے دستبردار ہو جاتے ہیں اور اسی رات کفل کا انتقال ہو جاتا ہے.
چوتھا گناہ گار ایسا گناہ گار ہے جو اپنے ارادے کے مطابق گناہ کر گزرتا ہے تو اس کے نامہ اعمال میں ایک گناہ لکھ دیا جاتا ہے. یہ بھی اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت ہے کہ ایک گناہ کے بدلے ایک گناہ جبکہ ایک نیکی کے بدلے 10 نیکیاں ملتی ہیں. خلوص نیت کے مطابق ان نیکیوں میں 70 گنا سے 700 گنا تک اضافہ ہو سکتا ہے یا اس سے بھی زیادہ جتنا اللہ تعالیٰ چاہیں.
@mian_ihsaan