رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں4.2 ارب ڈالر کی کمی ہوئی، جو 27 فیصد کے مساوی ہے۔
مرکزی بینک کی جانب سے درآمدات کے حوالے سے لگائی جانے والی مختلف پابندیاں تجارتی خسارے میں کمی کی بڑی وجہ بن کر سامنے آئیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ تجارتی خسارے میں کمی سے پاکستان کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں سہولت میسر آئے گی۔
ادارہ شماریات کے اعداد وشمار کے مطابق جولائی تا اکتوبر پاکستان کا تجارتی خسارہ 27 فیصد کمی کے بعد 11.5ارب ڈالر کی سطح پر آ گیا۔
تاہم برآمدکنندگان اربوں روپے کی سبسڈیز، آسان قرضوں، کم محصولات اور گزشتہ چار سال کے دوران روپے کی قدر میں ہونے والی 100فیصد کمی کے باوجود اچھی کارکردگی نہ دکھا سکے، جس کے نتیجے میں 38 ارب ڈالر سالانہ برآمدات کا طے شدہ ہدف پانا ایک خواب بن کر رہ گیا۔ جولائی تا اکتوبر پاکستان کی برآمدات 8 کروڑ90 لاکھ ڈالر اضافے کے ساتھ 9.5 ارب ڈالر ہوگئیں۔
اسٹیٹ بینک نے درآمدات کو محدود کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، مرکزی بینک کم وبیش ہر لیٹرآف کریڈٹ کی جانچ پڑتال کررہا ہے، اس نے امپورٹ کوٹا مقرر کیے ہیں اور اوپن اکاؤنٹس کے ذریعے درآمدات روک دی ہیں۔ ماہ بہ ماہ جائزہ لیا جائے تو اکتوبر میں برآمدات 3.7 فیصد کمی کے ساتھ 2.37 ارب ڈالر رہیں جبکہ درآمدات 13.2فیصد کمی کے بعد 4.6 ارب ڈالر رہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ امریکہ میں بینکوں اور نجی کمپنیوں سے بھتہ و تاوان لینے میں غیر معمولی اضافہ
حکومت کا عالمی بینک کے ساتھ 50 کروڑ ڈالر کے معاہدہ
گھر میں شوہر کی خدمت بیوی کی ذمہ داری نہیں ہے،مصری عالم دین کا فتوی
یہ مسلسل دوسرا مہینہ تھا، جس میں ملکی درآمدات میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔اس کے نتیجے میں ماہانہ تجارتی خسارہ 22 فیصد کم ہوکر 2.3 ارب ڈالر کی سطح پر آگیا۔ اکتوبر میں درآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں 27فیصد یا 1.73ارب ڈالر کی کمی ہوئی، جس کے نتیجے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اکتوبر میں تجارتی خسارہ 42 فیصد یا 1.64ارب ڈالر کم ہوکر 2.3 ارب ڈالر رہ گیا۔