چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل نے پنجاب حکومت کے ساتھ کام کرنے سے معذرت کر لی.کامران علی افضل نے اسٹیبلشمنٹ ڈویثرن کو مراسلہ لکھ دیا ،مرسلے میں چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل نے کہا کہ کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر چیف سیکرٹری کے عہدہ کی ذمہ داریاں سر انجام دینے سے قاصر ہیں،لہذا انہیں موجودہ ذمہ داری سے فوری طور پر سبکدوش کر دیا جائے.
زرائع کے مطابق چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل اور پرویز الہی کے درمیان تناو چل رہا تھا ، کامران علی افضل نے عدالت کے احکامات کی روشنی میں پنجاب کے وزیر اعلی کے انتخاب کے دوران پنجاب اسمبلی میں پولیس کو تعینات کیا تھا جس کا اس وقت کے سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کو شدید رنج تھا اور سپیکر چوہدری پرویز الہیٰ نے چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل اور آئی جی پنجاب کو پنجاب اسمبلی میں طلب کیا تھا اور ان سے معافی مانگنے کا کہا تھا ،تاہم چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی پنجاب اسمبلی میں پیش نہیں ہوئے تھے.
پاغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عدالتی حکم پر وزیراعلی پنجاب کا دوبارہ انتخاب عمل میں لایا گیا جس کے نتیجہ میں چوہدری پرویز الہیٰ پنجاب کے وزیراعلی منتخب ہو گئے اور اب پنجاب میں کابینہ بھی تشکیل دی جا چکی ہے .موجودہ صورتحال میں چیف سیکرٹری پنجاب نے پنجاب کی موجودہ حکومت اور پنجاب کے نئے وزیراعلی چوہدری پرویز الہیٰ کے ساتھ کام کرنے سے معزرت کر لی ہے.
یاد رہے کہ وزیراعلی کے انتخاب کے دوران پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی بھی ہوئی تھی جس میں اس وقت کے سپیکر چوہدری پرویز الہی کو بازو پر چوٹ لگی جس کا الزام انہوں نے مسلم لیگ ن ، چیف سیکر ٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب پر عائد کیا تھا اور حمزہ شہباز کے وزیراعلی پنجاب بننے کے بعد بھی چوہدری پرویز الہی ،ن لیگ کی حکومت سے مطالبہ کرتے رہے کہ چیف سیکرٰٹری پنجاب کامران علی افضل اور آئی جی کو پنجاب کے ایوان میں بلوایا جائے اور ان سے معافی منگوائی جائے.مگر مسلم لیگ ن کی حکومت نے چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی پنجاب کو پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پیش ہونے نہیں دیا، ن لیگ کی حکومت کا موقف تھا کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی نے عدالت کے حکم پر عملدرآمد کیا ہے انہیں اسمبلی میں ہیش نہیں کیا جائے گا.
خیال رہے کہ پنجاب کے آئی جی اور گئی انتظامی افسروں کا تبادلہ پہلے ہی کیا جا چکا ہے