چین میں آزادی اظہار رائے کی سوچ قابل قبول نہیں ، صحافی کو 15 سال قید کی سزا

بیجنگ :چین میں آزادی اظہار رائے کی سوچ قابل قبول نہیں ، صحافی کو 15 سال قید کی سزا،اطلاعات کےمطابق عدالتی دستاویزات کے مطابق چین کے سب سے طاقتور پروپیگنڈا اداروں میں کام کرنے والے صحافی کو حکمران کمیونسٹ پارٹی پر تنقید کرنے کے الزام میں 15 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

چن جیرن کو سنائی جانے والی یہ سزا صدر شی جن پنگ کی سربراہی میں چین کی حکومت کی آزادانہ تقریر کے خلاف ابھی تک کی ایک سخت ترین سزا ہے، جس نے صحافت کو مضطرب کردیا ہے اور چینی میڈیا کو حکمران کمیونسٹ پارٹی کے مفادات کی خدمت کا حکم دیا گیا ہے۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب چین کو کورونا وائرس وبائی مرض سے نمٹنے پر بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس میں یہ سوالات بھی شامل ہیں کہ حکام نے اہم معلومات کو روکا جس سے وائرس کو عالمی سطح پر پھیلنے سے روکا جاسکتا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کمیونسٹ پارٹی کے پروپیگنڈا اخبار پیپلز ڈیلی کے سابق صحافی چن جیرن کو جمعرات کے روز ’جھگڑوں کا انتخاب اور مصیبت لانے، بھتہ خوری، غیر قانونی کاروباری کاموں اور رشوت کے الزام میں سزا سنائی گئی‘۔

’جھگڑوں کا انتخاب اور مصیبت لانے‘ کا الزام ایک ایسی قانونی گرفت ہے جس کا چینی حکام بعض اوقات ایسے لوگوں کے خلاف استعمال کرتے ہیں جو حکومت پر تنقید کرتے ہیں۔عدالتی بیان میں کہا گیا کہ چن جیرن نے قانونی مشورے فراہم کرنے کی آڑ میں متعلقہ مقدمات کی سرکوبی کے لیے ’غلط‘ اور ’منفی‘ معلومات آن لائن شائع کی ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ چن جیرن اپنی سابقہ اہلیہ اور 3 دیگر افراد کے ساتھ ایک ’شیطانی قوت‘ کا حصہ تھے جس نے اپنی سرگرمیوں سے غیرقانونی طور پر 73 لاکھ یوآن (10 لاکھ امریکی ڈالر) حاصل کیا۔

چینی انسانی حقوق کے محافظوں کے مبصر نے ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’واضح ہے کہ چن جیرن کو سوشل میڈیا ایپلی کیشن وی چیٹ اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سیاسی تقریر کی سزا سنا دی گئی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ چن جیرن کو سرکاری میڈیا کے آؤٹ لیٹس سے برطرف کیا جاچکا ہے جن میں چائنا یوتھ ڈیلی، بیجنگ ڈیلی اور پیپلز ڈیلی شامل ہیں۔

تب سے انہوں نے سوشل میڈیا پر تبصرے اور تحقیقاتی رپورٹس شائع کرنے کا آغاز کیا تھا۔مبصرین نے چینی حکام پر چن جیرن پر منصفانہ مقدمے کی تردید کرنے کا الزام عائد کیا۔

Comments are closed.